میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سندھ حکومت اور پی پی قیادت نے قائم علی شاہ کو نظر انداز کرنا شروع کر دیا

سندھ حکومت اور پی پی قیادت نے قائم علی شاہ کو نظر انداز کرنا شروع کر دیا

ویب ڈیسک
جمعه, ۱۶ جون ۲۰۱۷

شیئر کریں

وزارت اعلیٰ کے بعد قائم علی شاہ سے پی پی سندھ کی صدارت بھی چلی گئی، پھر ضلع کونسل کی چیئرمین شپ اور پارٹی کی ضلعی صدارت بھی ان کے اقارب کے حصے میں نہیں آئی
ابھی تک یہ پتہ نہیں چل سکا کہ ان کو وزارت اعلیٰ سے کیوں ہٹایا گیا ، وہ تو حقیقی معنوں میں تابعدار تھے ، ان کے منہ سے ہمیشہ جی سر، یس سر ہی نکلتا تھا،خود قائم علی شاہ بھی وجوہات سے ناواقف
قائم علی شاہ اس وقت شدید دبائو کا شکار ہیں ،وزیر اعلیٰ ان کے آبائی ضلع خیر پور میں اہم تقریب میں آئے اور قائم علی شاہ کو بلایا تک نہیں گیا، مراد علی شاہ وسان برادرز کی دعوت کھا کر واپس چلے گئے
الیاس احمد
پیپلز پارٹی کے کھیل بھی نرالے ہیں کبھی کسی کو سر پر بٹھا دیتی ہے اور کبھی نظر انداز کرتی ہے تو اس کا نام و نشان بھی بھول جاتی ہے۔ ایسی سینکڑوں مثالیں موجود ہیں جن کو پہلے اعلیٰ ترین عہدوں پر لایا گیا اور پھر ان کو ایسا نیچے دکھایا گیا کہ وہ یا تو خاموش ہو کر گھر بیٹھ گئے یا پھر دوسری پارٹیوں میں شامل ہوگئے۔ طویل فہرست میں شاید اب سابق وزیراعلیٰ قائم علی شاہ کا نام بھی شامل ہوگیا ہے۔ پچھلے ماہ قائم علی شاہ نے ایک انٹرویو میں کہا کہ ان کو ابھی تک یہ پتہ نہیں چل سکا ہے کہ ان کو وزارت اعلیٰ سے کیوں ہٹایا گیا تھا،کیوں کہ وہ تو واقعی حقیقی معنوں میں تابعدار تھے ، ان کے منہ سے ہمیشہ جی سر، یس سر، ہی نکلتا تھا۔ اور انہوں نے کبھی بھی آصف زرداری اور فریال تالپر کے سامنے ناں نہیں کی۔ مگر اس کے باوجود ان کو دبئی بلا کر کہا گیا کہ وہ مستعفی ہو جائیں تو واقعی یہ دنگ کرنے والی بات تھی۔ لیکن پی پی کی قیادت نے ان سے کیوں استعفیٰ لیا؟ یہ بات آج تک ایک پہیلی بنی ہوئی ہے۔ یہ خبر صرف آصف زرداری اور فریال تالپر کو ہی ہے کہ قائم علی شاہ کو کیوں ہٹایا گیا؟ خیر قائم علی شاہ کو اب آہستہ آہستہ دور کیا جا رہا ہے ۔قائم علی شاہ تین ادوار میں دس سال وزیراعلیٰ سندھ رہے اور خدمت گزاری اور جی حضوری میں مغل بادشاہوں کے درباریوں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔ یہاں تک کہ قانون کو پس پشت ڈالر کر اپنے ساتھ فریال تالپر کو اہم سرکاری اجلاسوں میں مشترکہ صدارت کے لیے بٹھاتے حالانکہ اگر کوئی عام شہری بھی اعلیٰ عدالت جاتا تو قائم علی شاہ کو نا اہل قرار دیا جاسکتا تھا کیونکہ وزیراعلیٰ کے حلف میں یہ بات شامل ہے کہ کسی سرکاری راز کے بارے میں غیر سرکاری افراد حتیٰ کہ خون کا رشتہ رکھنے والوں کو بھی نہیں آگاہ کریں گے ،لیکن قائم علی شاہ اس بات کو بھی بھول کر اہم ترین سرکاری اجلاسوں میں اپنے ساتھ فریال تالپر کو بٹھاتے اور فخر سے سرکاری طور پر اعلامیہ جاری کراتے کہ وزیراعلیٰ ہائوس میں قائم علی شاہ اور فریال تالپر کی مشترکہ صدارت میں اجلاس منعقد ہوا اور اس میں اہم فیصلے کیے گئے۔ لیکن ایسا کیا ہوا کہ قائم علی شاہ سے آنکھیں پھیرلی گئیں۔ قائم علی شاہ نے اپنے دور میں اتنے غیر قانونی کام کیے ،سپریم کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ میں سینکڑوں مقدمات چلے اور ہر بار قائم علی شاہ کو پشیمانی کا سامنا کرنا پڑا اور عدالتی محاذ پر بار بار پریشانی کے باوجود قائم علی شاہ حکم پر عمل کرتے رہے لیکن اب انہیں نظر انداز کرنا شروع کیا گیا ہے ۔ضلع کونسل کے الیکشن میں ضلع کونسل کی چیئرمین شپ منظور وسان کے بھتیجے شہریاروسان کو دی گئی اور جب پارٹی الیکشن ہوئے تو ضلعی صدارت بھی ساجد بانبھن کے حصے میں آئی۔ اب توحد ہوگئی ہے تین روز قبل حضرت سچل سرمست رحمۃ اللہ علیہ کا سالانہ عرس در ازا شریف رانی پور ضلع خیر پور میں ہوا ۔وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے عرس کا افتتاح کیا لیکن اس موقع پر قائم علی شاہ ، نفیسہ شاہ موجود نہیں تھے بلکہ صوبائی وزیر منظور وسان ، رکن قومی اسمبلی نواب وسان اور ضلع کونسل کے چیئرمین شہریاروسان موجود تھے اور وزیراعلیٰ سندھ بھی وسان برادرز کے گھیرے میں تھے ۔قائم علی شاہ کے بھانجے جاوید شاہ جیلانی بھی وسان برادرز کے ساتھ آئے۔ یہ صورتحال ضلع خیر پور کے ساتھ ساتھ صوبے کے عوام کے لیے بھی قابل غور اور حیران کن تھی۔ کیونکہ وزارت اعلیٰ کے بعد قائم علی شاہ سے پی پی سندھ کی صدارت بھی چلی گئی،پھرضلع کونسل کی چیئرمین شپ اور پارٹی کی ضلعی صدارت بھی ان کے اقارب کے حصے میں نہیں آئی۔ اب تو حد ہوگئی کہ ضلع خیر پور میں اتنی بڑی تقریب ہوئی مگر قائم علی شاہ اور ان کی صاحبزادی نفیسہ شاہ کو نہیں بلایا گیا جس کے بعد یہ طے ہوگیا ہے کہ آئندہ عام الیکشن میں قائم علی شاہ یا ان کی صاحبزادی کو صرف ایک ہی ٹکٹ دیا جاسکتا ہے ،اس کے بعد آہستہ آہستہ ان کو کارنر کیا جائے گا۔ قائم علی شاہ اس وقت شدید دبائو کا شکار ہیں کیونکہ ان کے آبائی ضلع خیر پور میں وزیر اعلیٰ آئے اور قائم علی شاہ کو بلایا تک نہیں اور وزیراعلیٰ سندھ وسان برادرز کی دعوت کھا کر واپس چلے گئے اور اب قائم علی شاہ کے اپنے قریبی ساتھی بھی مایوس ہو رہے ہیں اور وہ دیکھ رہے ہیں کہ حکومت اور انتظامیہ نے منہ پھیر لیا ہے۔ قائم علی شاہ نے کبھی خواب میں نہیں سوچا ہوگا کہ انہیں اس قدر نظر انداز کیا جائے گا؟ لیکن اب وہ یہ سب آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں