
بھارت میں مینوفیکچرنگ پلانٹس نہ لگائیں، ٹرمپ کا ایپل سے مطالبہ
شیئر کریں
میں نہیں چاہتا کہ آپ بھارت میں ڈیوائسز تیار کریں، اور انہیں امریکی خریدیں
امریکا میں پیداواری مراکز کو ترجیح دے،امریکی صدرکا ایپل کے سی ای او پر زور
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ’ایپل انک‘ کے ٹم کوک سے کہا ہے کہ ڈیوائسز کی مینوفیکچرنگ کے لیے بھارت میں پلانٹس لگانا بند کریں۔بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق آئی فون بنانے والی کمپنی چین سے دور ہونے کے ساتھ ساتھ اندرونی پیداوار بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے ۔امریکی صدر نے کہا کہ گزشتہ روز ٹم کوک کے ساتھ ایک چھوٹے سے مسئلے پر بات کی، وہ قطر کے سرکاری دورے کے دوران ایپل کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) کے ساتھ اپنی گفتگو کا حوالہ دے رہے تھے ۔امریکی صدر نے کہا کہ ’میری کل ٹِم کوک سے تھوڑی تکرار ہوئی، میں نے کہا کہ میرے دوست میں تمہارے ساتھ بہت اچھا سلوک کر رہا ہوں، تم امریکا میں 500ارب ڈالر لا رہے ہو لیکن اب میں سن رہا ہوں کہ تم بھارت میں ہر جگہ فیکٹریاں لگا رہے ہو، میں نہیں چاہتا کہ تم بھارت میں پیداوار کرو۔ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ میں نہیں چاہتا کہ آپ بھارت میں ڈیوائسز تیار کریں، اور انہیں امریکی خریدیں۔ان کا کہنا تھا کہ میری اس گفتگو کے نتیجے میں ایپل اب امریکا میں اپنی پیداوار کو ‘وسعت’ دینے والا ہے ۔انہوں نے کہا کہ بھارت میں ٹیرف کی شرح بہت زیادہ ہے ، اگر وہ اس کے باوجود وہاں ڈیوائسز تیار کرتے ہیں، تو ہم بھارت پر ٹیرف بڑھادیں گے ، پھر وہ وہاں کام نہیں کرسکیں گے ۔ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ بھارت دنیا میں سب سے زیادہ درآمدی محصولات (ٹیرِف) عائد کرنے والے ممالک میں شامل ہے اور امریکا کے لیے دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک میں اپنی مصنوعات بیچنا انتہائی مشکل ہے ۔ انہوں نے مزید کہاکہ اگرچہ بھارتی حکومت نے ہمیں ایک ایسا معاہدہ پیش کیا ہے جس میں وہ ہم پر تقریباً کوئی ٹیرف نہ لینے پر آمادہ ہیں، لیکن وہ درآمدی ٹیکسز پر ایک جامع معاہدہ چاہتے ہیں۔ٹرمپ نے ایپل پر زور دیا کہ وہ امریکا میں پیداواری مراکز کو ترجیح دے ، ان کا کہناتھا کہ ‘میں نے ٹِم سے کہا ہے کہ آپ نے چین میں فیکٹریاں لگائیں لیکن ہم نہیں چاہتے کہ تم بھارت میں بھی یہی کرو، بھارت اپنا خیال خود رکھ سکتا ہے ۔ایپل اپنے زیادہ تر آئی فون چین میں بناتا ہے اور امریکا میں اس کے پاس اسمارٹ فون کی کوئی پیداوار نہیں ہے ، حالاں کہ ایپل نے امریکا میں مزید کارکنوں کی خدمات حاصل کرنے کا وعدہ کیا ہے ، اور اگلے 4 سال میں گھریلو سطح پر (امریکا میں) 500 ارب ڈالر خرچ کرنے کا وعدہ کیا ہے ۔ٹیک اینالٹکس فرم کاؤنٹر پوائنٹ کے ریسرچ ڈائریکٹر ترون پاٹھک کا کہنا ہے کہ ‘یہ ٹرمپ کا ایک جانا پہچانا حربہ ہے ، وہ ایپل پر دباؤ ڈالنا چاہتے ہیں کہ وہ امریکا میں سپلائی چین کی تعمیر کرے ، جو راتوں رات نہیں ہوسکتا۔ان کا کہنا تھا کہ امریکا میں ایپل کی ڈیوائسز بنانا بھارت میں آئی فون کی اسمبلنگ سے زیادہ مہنگا ہوگا۔ایپل اور اس کے سپلائرز نے دنیا کی دوسری بڑی معیشت (چین) سے دوری کا عمل تیز کر دیا ہے ، یہ عمل اس وقت شروع ہوا، جب کووڈ کے دوران سخت لاک ڈاؤن نے اس کے سب سے بڑے پلانٹ میں پیداوار کو متاثر کیا تھا۔ٹرمپ کے ذریعے متعارف کرائے گئے ٹیرف، بیجنگ اور واشنگٹن کے مابین کشیدگی نے ایپل کو اپنی یہ کوشش تیز کرنے پر مجبور کیا تھا۔بھارت میں آئی فون کے سالانہ 4 کروڑ سے زیادہ یونٹس تیار کیے جاتے ہیں، جو ایپل کی سالانہ پیداوار کا تقریباً 20 فیصد ہے ، جب کہ ٹرمپ نے ایپل سے اصرار کیا ہے کہ امریکا میں آئی فون تیار کرے ، لیکن مقامی انجینئرنگ اور پیداوار میں ہنر کی کمی اس عمل کو قلیل مدت میں تقریباً ناممکن بنا دے گی۔ترن پاٹھک نے کہا کہ ایپل کے پاس ایک انتہائی پیچیدہ سپلائی چین ہے ، جسے کئی سال کے دوران تیار کیا گیا ہے ، اسے متاثر کرنا، بھارت یا چین سے مکمل طور پر نکلنا انتہائی مشکل ہوگا۔