میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سندھ کسی آصف زردار ی کے باپ کی جاگیرنہیں، مصطفی کمال

سندھ کسی آصف زردار ی کے باپ کی جاگیرنہیں، مصطفی کمال

ویب ڈیسک
بدھ, ۱۵ دسمبر ۲۰۲۱

شیئر کریں

پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے کہا ہے کہ جس طرح مہاجروں کو الطاف حسین کے چنگل سے آزاد کروایا ویسے ہی سندھیوں کو پیپلز پارٹی کے ظلم سے نجات دلائیں گے۔ جب بلاول پیدا نہیں ہوئے تھے تب ان کی ممی انہی دہشتگردوں کے پاس 90 ووٹ مانگنے آئی تھیں،بعدمیں ان کے پتہ جی بھی نائن زیروکے چکرلگاتے رہے ، پیپلز پارٹی سندھیوں کی قاتل ہے۔ ناظم جوکھیو، عزیز میمن، فہمیدہ سیال، ام رباب کے والد، دادا اور چچا سمیت ہزاروں سندھیوں کو کسی مہاجر نے قتل نہیں کیا بلکہ پیپلز پارٹی کے ایم این اے اور ایم پی اے نے قتل کیا۔ تھر اور لاڑکانہ میں روزانہ مرنے والے بچے سندھی ہیں۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کے حکمرانوں کی جنونیت، لسانیت اور فرعونیت ابھر کر سامنے آ رہی ہے۔ اگلے وزیر اعظم کا خواب دیکھنے والے بلاول زرداری کا بھیانک چہرہ عوام کے سامنے بینقاب ہوگیا ہے۔ طاقت کے نشے میں پیپلز پارٹی اتنی پاگل ہوگئی ہے کہ دھمکیوں پر اتر آئی ہے، ہم تم سے لڑیں گے، تمہاری پولیس سے لڑیں گے۔ پیپلز پارٹی کا وزیر اعلی وسائل اور اختیارات اپنے پاس رکھ کر عوام پر ظلم کرتا ہے پھر سندھیوں سے کہتاہے کہ پنجاب اور اسٹیبلشمنٹ ظلم کر رہی ہے، ان سے جئے سندھ کا نعرہ لگواتے اور اسلحہ دیتے ہیں، جب تک پیپلز پارٹی حکومت کرتی رہتی ہے، پنجاب اور اسٹیبلشمنٹ سے انہیں کوئی تکلیف نہیں ہوتی لیکن جیسے ہی حکومت ختم ہوتی ہے تو ریاست کیخلاف کھڑے ہو جاتے ہیں۔ بلاول زرداری سندھ میں سندھی اور پنجاب جا کر پاکستانی بن جاتے ہیں۔ پیپلز پارٹی یہ تاثر دے رہی ہے کہ وہ تمام سندھیوں کی نمائندہ جماعت ہے اور چاہ رہی ہے کہ ہم مہاجروں کی بات کریں تاکہ وہ سندھیوں کو کہہ سکیں کہ سندھ کو بچانے کیلئے پیپلز پارٹی لازمی ہے لیکن کراچی سے کشمور تک سندھ ہمارا ہے، یہ کسی کی آصف زرداری کی جاگیر نہیں۔ ہم سندھ کے بیٹے اور اس کے وارث ہیں۔ میں مہاجر ہوں اور اس پر فخر ہے لیکن سندھ کی مائیں، بہنیں، بیٹیاں اور بچوں سمیت اس کا ہر ذرہ ہمارا ہے۔جب بلاول پیدا نہیں ہوئے تھے تب ان کی ممی انہی دہشتگردوں کے پاس 90 ووٹ مانگنے آئی تھیں، 2008 میں بلاول زرداری بڑے ہوچکے تھے تب ان کے پتاجی آصف زرداری 90 پر ووٹ لینے آئے اور ساتھ جینے مرنے کی قسمیں کھائیں، فاروق ستار کو ٹوپی پہنائی اور خود بھی ٹوپی پہنی، اسی دہشت گرد پارٹی کو کئی کئی بار اپنے ساتھ حکومت میں وزارتیں دیں، 2002 سے 2014 تک انہی کا گورنر رکھا۔ پیپلز پارٹی کا ہر وزیراعظم چاہے یوسف رضا گیلانی ہوں یا راجہ پرویز اشرف ہر 3 ماہ بعد تائید حاصل کرنے دہشتگردوں کے پاس پہنچتے تھے۔ ایم کیو ایم سے ہمارا یہی اختلاف ہے کہ گورنری اور وزارتیں بچانے کیلئے کراچی والوں کے 80 فیصد اختیارات دے دیئے گئے۔ شہر کے اختیارات چھن رہے تھے ایک دن کیلئے شہر بند نہیں ہوا۔ تبھی کہتے ہیں شہر کو چوروں نے نہیں چوکیدار نے لوٹا ہے۔ پیپلز پارٹی کو وہی عادت ہے کہ رحمان ملک کی ایک کال پر کرپٹ ایم کیو ایم ڈھیر ہوجاتی تھی۔ آج نہ بانی متحدہ ہیں، نہ گورنر اور نہ وہ ایم کیو ایم بلکہ اب پاک سرزمین پارٹی ہے جس پر کوئی لسانیت کا لیبل لگا کر ہماری آواز دبا بھی نہیں سکتا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں