میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
مخلوط حکومت میں صدرکے نام پراختلافات برقرار

مخلوط حکومت میں صدرکے نام پراختلافات برقرار

ویب ڈیسک
هفته, ۱۶ اپریل ۲۰۲۲

شیئر کریں

(رپورٹ: علی کیریو)وزیراعظم شہباز شریف نے بالاآخر وفاقی کابینہ کے ارکان کے نام تجویز کرلئے، صدر سمیت کئی بڑے اور اہم عہدوں پر پیپلز پارٹی ، مسلم لیگ (ن) اور جی یو آئی میں اتفاق نہ ہوسکا، بلاول بھٹو کے وزیرخارجہ بننے پر پیپلز پارٹی میں اختلاف برقرار ، مولانا فضل الرحمان ملکی منظرنامے سے گم ہوگئے۔ جراٗت کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے منتخب ہونے کے بعد11 اپریل کوحلف لیا، وزیراعظم شہباز شریف اتحادی جماعتوں کے مطالبوں کے باعث 4 دن گذرنے کے باوجود اپنی کابینہ ارکان کے بارے میںحتمی فیصلہ نہیں کرسکے ،اطلاعات کے مطابق رانا ثناء اللہ کو داخلہ، احسن اقبال کو منصوبہ بندی، مریم اورنگزیب کو اطلاعات کا وزیر بنایا جائے گا، مفتاح اسماعیل کو مشیر خزانہ اور خواجہ آصف کو دفاع یا وزیر پانی و بجلی بنائے جانے کا امکان ہے۔ وفاقی کابینہ کی تشکیل کے لئے خصوصی کمیٹی نے اپنی رپورٹ وزیراعظم کو پیش کردی ہے جس کے تحت ڈپٹی اسپیکر کا عہد ہ جی یو آئی کو دیا جائے گا، وفاقی کابینہ میں مسلم لیگ (ن) کو10، پیپلز پارٹی کو7، جی یو آئی کو 3، ایم کیو ایم ، بی این پی مینگل اور بلوچستان عوامی پارٹی کو 2، 2 وزارتیں دینے کی سفارش کی گئی ہے،عوامی نیشنل پارٹی کو ایک وزارت دینے کی تجویز ہے، سندھ میں ایم کیو ایم ، پنجاب میں پیپلز پارٹی، خیبرپختونخوا میں جی یو آئی اور بلوچستان میں بی این پی مینگل کا گورنر بنانے کی سفارش کی گئی ہے،متحدہ کو وزیر بحری امور بھی دی جائے گی۔ وزیراعظم شہباز شریف سے 2 دن پہلے آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری نے ملاقات کی لیکن ملاقات میں وفاقی کابینہ اور دیگر اہم عہدوں پر تعیناتی کے حوالے سے حتمی فیصلے نہ ہوسکے، جبکہ حکومت کے اہم اتحادی جی یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان ملکی منظرنامے سے مکمل طور پر غائب ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کے اتحادیوں میں اختلاف کی اصل وجہ صدر کا عہدہ ہے، صدر کا عہدہ حاصل کرنے کے لئے پیپلز پارٹی اور جی یو آئی کی قیادت کوششیں کررہی ہے،صدر کے لئے پی پی کی ایک خاتون رہنما کا نام بھی لیا جارہا ہے۔ پیپلز پارٹی سے خورشید شاہ کو مواصلات، نوید قمر کو پیٹرولیم اور شازیہ عطا مری کو انسانی حقوق کی وزارت دینے کی تجویز ہے،وزارتوںمیں حنا ربانی کھر کا نام بھی لیا جارہا ہے۔ جبکہ شیری رحمان کو بینظیرانکم سپورٹ پروگرام کی چیئرپرسن بنانے کا امکان ہے، پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کو وزیر خارجہ بنانے کے حوالے سے طویل مشاورت کے باوجود ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کرسکی، پیپلز پارٹی رہنمائووزیراعظم شہباز شریف کے ماتحت بلاول بھٹو کو وزیرخارجہ بنانے کے حوالے سے منقسم ہیں، اکثر پارٹی رہنمائوں کا خیال ہے کہ بلاول بھٹو کو وزیراعظم شہباز شریف کی کابینہ کا حصہ نہیں بننا چاہئے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں