وزیراعلی سند ھکا اگلے 14دن لاک ڈائون مزید سخت کرنے کا اعلان
شیئر کریں
وزیراعلیٰ سندھ سیدمراد علی شاہ نے اگلے 14دن لاک ڈائون مزید سخت کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ کسی چیز کو نہیں کھولاجارہا ، سندھ میں لاک ڈائون صبح8سے 5بجے تک کی پالیسی برقرار رہے گی،کورونا سے متعلق تمام صورتحال کومانیٹرنگ خود کر رہا ہوں، سندھ میں کورونا سے اموات کی شرح 2.4 فیصد ہے کورونا کے بعض مریضوں کی اسپتال پہنچنے کے 24 گھنٹے میں موت واقع ہوگئی، بعض مریض ایسے بھی آئے کہ انہیں اسپتال مردہ حالت میں پہنچایا گیا، میں جو بھی کررہا ہوں عوام کی بھلائی اور حفاظت کی خاطر کر رہا ہوں، دنیا کی ہر چیز سے زیادہ اہم صحتمند زندگی ہے ، ہمیں سمجھ نہیں آرہی کنسٹرکشن انڈسٹری کھولنے کی کیا ضرورت ہے ، کوئی کنسٹرکشن سائٹ کھلی نہیں ہونی چاہیے ، بلڈر کو پہلے انتظامیہ سے اجازت لینا ہوگی، کوئی ریسٹورنٹ کھولے گا تو اس کے خلاف بھی کارروائی ہوگی تاہم ہوم ڈلیوری پر ایس او پیز کو فالو کرنا ہو گا۔بدھ کوسندھ اسمبلی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ میں کورونا ٹیسٹنگ کاعمل بڑھادیاگیا ہے ، اب تک سندھ بھر میں 16026ٹیسٹ کئے جاچکے ہیں،کوئی یہ سمجھ رہا کہ پاکستان میں وائرس دیگرممالک سے کم ہے تو یہ غلط ہے ، سندھ میں کورونا سے متاثرہ مریضوں کی تعداد1668 ہے ۔دو روز قبل ٹیسٹ کٹس اور دیگر سامان آنے کا ذکر کیا تھا، سندھ میں گزشتہ 24گھنٹے میں 1523ٹیسٹ ہوئے ، اس سے پہلے ہم ایک روز میں 500سے زائد ٹیسٹ نہیں کر پارہے ۔مرادعلی شاہ نے کہا کہ سندھ میں اب تک 507مریض صحت یاب ہوئے ، 24گھنٹے کے دوران 137افراد صحت یاب ہوئے جبکہ کورونا سے جاں بحق مریضوں کی تعداد41ہوگئی ہیں، سندھ میں جو 41اموات ہوئیں یہ وہ ہیں جن کاٹیسٹ مثبت آیا۔انہوں نے کہاکہ تبلیغی جماعت کے بھائیوں کے آئسولیشن میں ٹیسٹ بھی شروع کئے ہیں، تبلیغی جماعت کے 5ہزار کے قریب افراد کو آئسولیشن کیا تھا جبکہ حیدر آباد میں تبلیغی جماعت کے 110 افراد صحت یاب ہوچکے ہیں۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ایسے کیسزبھی اسپتالوں میں آرہے ہیں جومردہ حالت میں لائے گئے ، ماہرین کا کہنا ہے کہ جو ایک بار مر جائے تو اس کا ٹیسٹ نہیں لیا جا سکتا، ماہرین نے اسپتال لائے گئے مرنے والوں کے ایکسرے ودیگرٹیسٹ کئے ہیں، ڈاکٹرز نے بتایا مردہ حالت میں لائے گئے لوگوں کے پھیپھڑے کورونا مریضوں سے مشابہت رکھتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ ایسا لگ رہا ہے ایسے کیسز رپورٹ نہیں ہورہے جوکورونا سے متاثرہ ہیں، ہم نے کچھ لوگوں کی تدفین ایسے کرائی جن کی کورونا ایس اوپیز کے تحت ہوتی ہے ، کچھ ایسی اموات بھی ہیں جو رپورٹ نہیں ہورہیں۔وزیراعلی سندھ نے کہاکہ ایسالگ رہا ہے ایسے کیسز رپورٹ نہیں ہورہے جوکورونا سے متاثرہیں، 100کیقریب ایسی اموات ہیں جن پر خدشہ ہیں، ہمارے یہاں ٹیسٹنگ کی بنیاد پر کیسز کی شرح دنیا کے برابر ہے ۔انہوں نے کہاکہ ہم کوئی بھی اقدام اٹھائیں گے اس کا اثر سب پر پڑیگا، پورا ملک ایک صورتحال کیساتھ چلے گا تو اس کا فائدہ سب کو ہوگا، کل وزیراعظم کیساتھ میٹنگز کے بعد مزید14روز کے لاک ڈائون کا فیصلہ ہوا، گزشتہ روز سب صوبوں کا یہی خیال تھا کہ لاک ڈائون بڑھنا چاہیے ، وفاق نے 14روز لاک ڈان بڑھایا اس کا مطلب ہے کوئی تو ایشو ہے ۔مراد علی شاہ نے کہاکہ ہم نے پلمبر ، ہیئرڈریسر ، درزی کی دکانیں کھولنے سے منع کردیاہے ، آٹو موبل انڈسٹری کھولنے جارہے تھے اس پر بھی ہم نے منع کردیا، وفاق کو ہم نے سندھ کے ایس او پیز دیئے ہیں، آٹو موبل انڈسٹری پر بات مانی گئی اور پھر سب نے نہ کھولنے پر اتفاق کیا۔انھوں نے کہا کہ ڈومیسٹک فلائٹس مزید ایک ہفتے نہ کھولنے پر اتفاق ہوا ،ملازمین کو فیکٹری تک لانے کیلئے کمپنی اپنی ٹرانسپورٹ چلائے گی، فیکٹری کی گاڑی میں40کی گنجائش ہے تو15سے زائد لوگ نہیں بیٹھ سکتے ۔وزیراعلی سندھ نے کہاکہ پلمبر وغیرہ گھرجاکرکام کرسکیں گے اس کی ایس او پیز بنا رہے ہیں، فیکٹریز پر آنیوالے کو سینی ٹائز کیا جائے گا ،سماجی فاصلے کا خیال رکھاجائے گا ، ہر انڈسٹری کے باہر بورڈ پر ایس او پیز لکھے ہوں گے ۔مراد علی شاہ نے کہا کہ ہر ایک شخص کیلئے الگ ایس او پی ہوگا، الگ طریقہ کار ہوگا، سمجھ نہیں آرہا ہے کہ کنسٹرکشن کو اسوقت کھولنے کی کیا وجہ ہے ، انڈسٹریزکے ایس او پیز پر سب نے اتفاق کیا جس پر وزیر اعظم کومبارکباد دیتا ہوں۔انہوں نے کہاکہ انتظامیہ کو کہتاہوں کنسٹرکشن کی کوئی سائٹ نہیں کھلی ہونی چاہیے ، کنسٹرکشن سائٹس ایس اوپیز کے بعدکھولنے کی اجازت دیں گے ، کوئی شخص گھر بنارہا ہویا شہر،اسے پہلے انتظامیہ سے اجازت لینا ہوگا، پہلے کوئی چھپ چھپا کر کام کررہا تھا تو وہ اب نہیں کرسکے گا۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ ریسٹورنٹس کی ہوم ڈیلیوری بھی ایس اوپیز سے مشروط ہیں ، ریسٹورنٹس ایس اوپیز فالو کرکے ہی ہوم ڈیلیوری کرسکتے ہیں ، غریب اور مزدور طبقے کے ریسٹورنٹس کھولنے کے ایس اوپیز ہیں، چھوٹے ریسٹورنٹس کھولے تو وہاں بیٹھنے کی اجازت نہیں ہوگی۔مراد علی شاہ نے کہاکہ شکرگزار ہوں کہ وزیراعظم نے میری باتیں تحمل سے سنیں، وزیراعظم نے کل کہا ہے 2دن بعد علما سے ملاقات کریں گے ، مذہبی اجتماعات پرجوبھی متفقہ فیصلہ ہووہ آپ اعلان کریں۔انھوں نے کہا کہ تاجروں سے بات ہوئی تحمل سے میری بات سننے پران کاشکر گزار ہوں ، پہلے دن سے موقف ہے کچھ دن سخت لاک ڈائون کریں تو ہی فائدہ ہوگا۔وزیراعلی سندھ نے کہاکہ دنیاوی چیزیں بھول جائیں رمضان قریب سے اللہ کی عبادت گھروں سے کریں، وائرس پراسوقت تک قابو نہیں ہوسکتا جب تک سخت لاک ڈائون نہ ہو، مستقبل میں وائرس کا حل نظر نہیں آرہا مگر اللہ بڑا ہے وہی ہمیں نجات دلائیگا۔مراد علی شاہ نے کہا کہ خاص طورپر بزرگ لوگوں کو یہ وائرس بہت جلدی متاثر کرتا ہے ، باہر جانیوالے نوجوان گھر کے اندر جانے سے پہلے خود کو سینی ٹائز کریں، آپ نے ایک زندگی بچائی تو سب گناہ دھل جائیں گے ۔انہوں نے کہاکہ چیف جسٹس صاحب کوہم اپناموقف صحیح نہیں سمجھاسکے ، کوشش کریں گے اعلی عدالت کو اپنے اقدامات سے آگاہ کریں، ہم سے بھی غلطیاں ہوئیں لیکن کچھ بھی نہ کرناسب سے بڑی غلطی ہے ۔انھوں نے کہا کہ ہماری غلطیوں کوکبھی معاف بھی کردیں ،کام نیک نیتی سے ہورہا ہے ، افسوس ہے سپریم کورٹ میں سندھ کی صورتحال نہ سمجھا سکے ، جب چیزیں متنازع ہوجاتی ہیں تو ان کو سنبھالنامشکل ہوجاتا ہے ۔وزیراعلی سندھ نے کہاکہ ہمارے پاس اینٹی باڈی ٹیسٹنگ کٹس بھی آگئی ہیں، ہمیں سیکٹرز اورجغرافائی کی طرف دھیان دینا چاہیے ، 12 ارب میں سے 3ارب روپے کوروناایمرجنسی فنڈمیں دیئیہیں، 28 ملین ایکسپو سینٹر آئیسولیشن پر خرچ کئے گئے ہیں اور انڈس اسپتال کو 300ملین روپے دیئے ۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ یونین کونسل کو بند کرنے کافیصلہ غلط نہیں تھا ،یونین کونسل کی پرانی سرحدوں کا معاملہ بیچ میں آیا ، ہیلتھ سیکٹر کے پاس یوسی سے متعلق فہرستیں اپ ڈیٹ نہیں تھیں ، میرا مذاق اڑایا گیا مگر مجھے جو پتہ ہے وہ میں آپ کو نہیں بتاسکتا۔مراد علی شاہ نے کہا کہ ڈسڑکٹ ایسٹ کی 11یوسیز میں زیادہ کیسز سامنے آئے ، ان یوسیزمیں کورونا کے کل 234 کیسز سامنے آئے تھے ، جمشید ٹائون میں کورونا کے 72کیسز تھے ، ان یوسیز سے تعلق رکھنے والے 5مریض وینٹی لیٹرز پر بھی تھے ، سب سے زیادہ اموات بھی انھی یوسیز سے ہورہی تھی۔راشن کی تقسیم کے حوالے سے مرادی علی شاہ نے کہا کہ ابھی تک سندھ حکومت نے ڈھائی لاکھ راشن بیگز تقسیم کئے ، جن کو راشن تقسیم کئے ، ان کے شناختی کارڈنمبر موجود ہیں آڈٹ کرالیں، میں اپنی گاڑی میں بھی ایس او پی پر عمل کرتاہوں ،جن لوگوں کو اپنا نام کہیں نہیں نظرآرہا ان کا تو کوئی علاج نہیں ہے ۔انہوں نے کہاکہ ہماری صرف ایک ترجیح ہے کہ لوگوں کی جانیں بچائیں،حکومت کی ہدایت پر عمل کریں اور سماجی فاصلے رکھیں، ہاتھ جوڑ کر کہتاہوں لوگوں کی زندگی کا سوچیں۔