میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
مہاجر لبریشن آرمی کے قیام کا خفیہ منصوبہ ،قانون نافذ کرنے والے ادارے حرکت میں آگئے

مہاجر لبریشن آرمی کے قیام کا خفیہ منصوبہ ،قانون نافذ کرنے والے ادارے حرکت میں آگئے

ویب ڈیسک
جمعرات, ۱۶ مارچ ۲۰۱۷

شیئر کریں

الطاف حسین کے 12مارچ کے خطاب کے بعد رینجرز نے ملک دشمن کارروائیوں کے خلاف اپنی نگرانی تیز کردی
الیاس احمد
بانی ایم کیو ایم الطاف حسین کو سندھ کے شہری عوام نے سر آنکھوں پر بٹھایا ۔ مگر انہوں نے عام آدمی کے اعتماد کاگلا گھونٹا ۔طارق میر اور محمد انور نے منی لانڈرنگ کیس میں برطانوی تحقیقاتی اداروں کے سامنے یہ چونکا دینے والا انکشاف کیا کہ انہیں بھارت سے مسلسل فنڈز مل رہے ہیں اور بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ کے افسران مختلف ممالک میں اُن سے ملتے رہے ہیں‘ ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس اور منی لانڈرنگ کیس ایم کیو ایم کیلئے ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوئے اور نتیجہ میں ایم کیو ایم کی دہشت اور خوف کی سیاست زوال پزیر ہونا شروع ہوئی اور رہی سہی کسر 22 اگست کو الطاف حسین کی پاکستان مخالف تقریر نے پوری کردی۔ جس کے بعد خود اُن کی اپنی ہی جماعت کے رہنماو¿ں کے لیے اُن کی حمایت کرنا دشوار تر ہوتا چلا گیا۔اور اُن سے خود اُن کی ہی جماعت نے ایک مناسب فاصلہ پیدا کرنے کی صورت پیدا کرنا شروع کردی۔ یوںکراچی اور پاکستان کے عوام‘ ذرائع ابلاغ پر جبراً الطاف حسین کی دو تین گھنٹے کی تقاریر سننے سے نجات پاسکے۔اس تقریر کے نتیجے میں ایم کیو ایم دو حصوں میں تقسیم ہوئی۔ابتدا میں ڈاکٹر فاروق ستار کے لاکھ کہنے کے باوجود کہ وہ الطاف حسین سے الگ ہوچکے ہیں ، عام آدمی اور ذرائع ابلاغ اس پر اعتبار کرنے کو تیار نہیں تھے۔اس کا سبب یہ بھی تھا کہ وہ الطاف حسین کے خلاف ایک لفظ بھی بولنے کیلئے تیار نہیں تھے، مگر اس کی وجہ دراصل ایم کیوایم کا وہ ورثہ تھا جو ایم کیوایم پاکستان چھوڑنا نہیں چاہتی تھی۔مگر چند روز قبل ایم کیو ایم پاکستان اور ایم کیو ایم لندن کے کچھ اس طرح بیانات آئے کہ ایسا لگنے لگا کہ دونوں پارٹیاں ایک ہیں صرف وقتی طورپر حالات کا انتظار کیا جارہا ہے جیسے حالات سازگار ہوں گے دونوں پارٹیاں یک جان دو قالب ہ وجائیں گی۔ اور حسب روایت اس کی ایک ایسی منطق پیش کر دی جائے گی کہ عوام اور میڈیا بھی خاموش ہوجائیں گے ۔
آخر کوئی تو ایسا جادو ہے کہ برطانیہ جیسے انصاف پسند ملک میں منی لانڈرنگ کا کیس بند ہوگیا بھلا کوئی یہ پوچھے کہ الطاف حسین کے گھر سے تو پانچ لاکھ پاﺅنڈ ملے تھے اُس رقم کا قصہ کس طرح نمٹایا جائے گا؟ اس پر کہنے والے یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ یہ تو برطانوی خفیہ ایجنسی ایم آئی سکس اور بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ کی مشترکہ کارستانی ہے کہ منی لانڈرنگ کیس داخل دفتر کردیا گیا ہے اور عمران فاروق قتل کیس بھی اس طرح ختم ہوجائے گا اور بیماریوں میں مبتلا الطاف حسین سرخرو ہوکر نکلیں گے۔ پاکستانی ذرائع ابلاغ میں الطاف حسین کا بیان شائع یا نشر کرنے پر پابندی ہے لیکن اس کے باوجود الطاف حسین بیرون ممالک اپنی پارٹی کارکنوں سے مسلسل خطاب کیے جارہے ہیں اور اب تو ان کا وطیرہ بن گیا ہے کہ وہ ہر تقریر پاکستان مخالف کرتے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق الطاف حسین نے اتوار 12 مارچ 2017 کو ایک مرتبہ پھر اپنے ٹیلی فونک خطاب میں ایسی ناپسندیدہ گفتگو کی ہے جو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے نزدیک ہر گز قابلِ قبول نہیں۔ ذرائع کے مطابق اپنے اس خطاب میں اُنہوں نے مہاجر لبریشن آرمی کے نام سے نئی مسلح دہشت گرد تنظیم بنانے کا عزم دہرایا ہے۔ اس اعلان پر قانون نافذ کرنے والے اداروں میں ہلچل مچ گئی انہوں نے فوری طورپر باہمی رابطے کیے اور ہنگامی بنیادوں پر رینجرز ہیڈ کوارٹر میں پیر 13 مارچ 2017 کو ایک اہم اجلاس طلب کیا گیا۔ جس میں پولیس‘ رینجرزاور حساس اداروں کے افسران نے شرکت کی۔ اجلاس کی صدارت ڈی جی رینجرز میجر جنرل محمد سعید خان نے کی۔ اجلاس میں ڈی جی رینجرز نے کہا کہ پاک فوج‘ رینجرز اور پولیس نے ملک کی سلامتی کی قسم کھائی ہوئی ہے ۔ کوئی بھی ملک کی سلامتی کے خلاف بات کرے گا یہ ادارے اس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کریں گے۔ ڈی جی رینجرز نے اس موقع پر خاصی پرجوش اور ولولہ انگیز باتیں کیں اور واضح کیا کہ اگر کسی نے مہاجر لبریشن آرمی بناکر دہشت گردی اور تخریب کاری کی تو ان کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا اور ان کو کسی بھی صورت میں نہیں بخشا جائے گا۔ انہوں نے تمام اداروں کو سختی سے ہدایت کی کہ وہ فوری طورپر اپنا نیٹ ورک فعال بنائیں اور جو لوگ اس نئی دہشت گرد تنظیم کی داغ بیل ڈالنے میں ہمہ تن مصروف ہیں ان کی بیخ کنی کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں اور ایسے ملک دشمن عناصر کی ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے ۔
اس موقع پر بعض اداروں کے افسران نے پی ایس پی کا نام لیے بغیر کہا کہ جناب اگر جرائم پیشہ افراد کے خلاف ایک جیسی کارروائی کرنی ہے تو پھر کسی کے ساتھ رعایت نہیں کرنی چاہئے، اس پر ڈی جی رینجرز نے واضح الفاظ میں کہا کہ سب سن لیں جرائم پیشہ افراد قانون شکن ہیں ان کے خلاف بلاتفریق اور بلااشتعال کارروائی کی جائے۔ چاہے ان جرائم پیشہ افراد کا تعلق پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) سے ہی کیوں نہ ہو ۔ہمیں ہر صورت میں آپریشن ردالفساد کامیاب بنانا ہے اور اس کے لیے کسی جرائم پیشہ شخص سے رعایت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے پولیس‘ رینجرز اور حساس اداروں کا مشترکہ پلیٹ فارم تشکیل دیا تاکہ کوئی بھی ادارہ انفرادی طورپر کامیابی کا کریڈٹ نہ لے بلکہ یہ مشترکہ کریڈٹ ہونا چاہئے۔دیکھنا یہ ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں میں مہاجر لبریشن آرمی کے حوالے سے پائے جانے والے یہ تحفظات درست ثابت ہوتے ہیں یا یہ محض الزامات ہی رہتے ہیں۔ ماضی میں کچھ زیرزمین سرگرمیوں کی برسرزمین نقاب کشائی نے اُس وقت منفی اثرات ڈالے تھے جب یہ عوام الناس کے سامنے حقیقت کا روپ نہیں دھار سکے تھے۔ اس طرح اس کا فائدہ بھی ایم کیوایم کی لندن قیادت اُٹھانے میں کامیاب رہی تھی۔ اب اس پورے معاملے کو قانون نافذ کرنے والے ادارے کس طرح سمجھداری سے سنبھالتے ہیں کہ معاملات قابو میں بھی رہے اور اس کا فائدہ کسی بھی طرح لندن قیادت اُٹھا نہ سکے۔قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے اصل امتحان ہی یہ ہوگا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں