کراچی بلدیاتی انتخابات ، پیپلزپارٹی پہلے ،جماعت اسلامی دوسرے نمبرپر
شیئر کریں
کراچی بلدیاتی انتخابات میں پیپلزپارٹی پہلے، جماعت اسلامی دوسرے اور تحریک انصاف تیسرے نمبر پر ہے، غیر حتمی اور غیر سرکاری نتیجہ کے مطابق پیپلز پارٹی 93، جماعت اسلامی 86، تحریک انصاف 40، مسلم لیگ ن 7 اور جے یو آئی ف3 نشستیں لینے میں کامیاب ہوئی ہیں۔سندھ میں کراچی اور حیدرآباد سمیت 16 اضلاع میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں پولنگ کے بعد ووٹوں کی گنتی کا عمل پیر کو بھی جاری رہااور نتائج تاخیر کا شکار رہے، جبکہ ایم کیو ایم پاکستان نے بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کا بائیکاٹ کیا ہے۔ پیپلزپارٹی نے میدان مار لیا جبکہ کراچی کی 235 میں سے 205 یونین کونسلز کے غیر سرکاری نتائج میں پیپلز پارٹی کی 93، جماعت اسلامی 86، تحریک انصاف 40، مسلم لیگ ن کی 7، جے یو آئی ف کی 3 نشستیں ہیں، ٹی ایل پی کی 2 ، آزاد امیدواروں نے 3 اور ایم کیو ایم حقیقی نے 1 سیٹ جیت لی۔ دوسری جانب حیدر آباد ڈویژن میں بھی پیپلز پارٹی کا راج ہے، جیالوں کے امیدوار 55 نشستیں لیکر آگے، پی ٹی آئی کا 23 نشستوں کیساتھ دوسرا نمبر، جماعت اسلامی نے 1 ،ٹی ایل پی 2 اور آزاد امیدوار 6 نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔الیکشن کمیشن کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ کراچی ڈویژن کی 11 یونین کونسلوں پر امیدواروں کے انتقال کے باعث انتخابات ملتوی بھی ہوئے۔ نتائج کا اعلان ہونے کے بعد جیتنے والے امیدواروں اور ان کے حامیوں نے جشن منایا، مٹھائیاں تقسیم کیں ، ہوائی فائرنگ بھی کی۔دوسری جانب امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی ہدایت پر جماعت اسلامی نے آج(منگل) 17 جنوری ملک بھر میں احتجاج کی کال دے دی۔ترجمان جماعت اسلامی قیصر شریف کے مطابق امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کل منصورہ میں اہم اجلاس بھی طلب کر لیا ہے جس میں کراچی کے انتخابات کے حوالے سے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔ادھرپاکستان تحریک انصاف نے بلدیاتی انتخابات کے نتائج مسترد کرتے ہوئے الیکشن کمیشن پر دھاندلی میں براہ راست ملوث ہونے کا الزام عائد کردیا۔پی ٹی آئی رہنما علی زیدی نے پریس کانفرنس میں الزام عائد کیا کہ پولیٹیکل انجینئرنگ کیذریعے پیپلزپارٹی کو جتوانے کی کوشش کی جارہی ہے، پیپلزپارٹی بی بی شہید کیساتھ دفن ہوچکی ہے اور موجودہ پارٹی زرداری مافیا ہے۔بلدیاتی انتخابات کے نتائج پرشدید تحفظات کا اظہارکرنے والے پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ کچھ جماعتیں الیکشن سے بھاگتی رہیں۔ ہم الیکشن کیانعقاد کیلئے ڈٹ کرکھڑے رہے لیکن کل جوہوا اسے الیکشن کہنے والے سے بڑا احمق نہیں دیکھا۔