میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ڈنڈا بردار مسلح افراد کی اسریٰ یونیورسٹی میں گھسنے کی کوشش ،علاقہ فائرنگ سے گونج اٹھا

ڈنڈا بردار مسلح افراد کی اسریٰ یونیورسٹی میں گھسنے کی کوشش ،علاقہ فائرنگ سے گونج اٹھا

ویب ڈیسک
اتوار, ۱۶ جنوری ۲۰۲۲

شیئر کریں

(رپورٹ :علی نواز) اسریٰ یونیورسٹی میں ڈنڈا بردار مسلح افراد کی گھسنے کی کوشش، پورا علاقہ فائرنگ سے گونج اٹھا، انتظامی غفلت کے باعث بچی جاںبحق، لواحقین کے احتجاج پر فائرنگ کی گئی، 200 مسلح افراد نے یونیورسٹی میں گھس کر قبضے کی کوشش کی، ترجمان اسریٰ یونیورسٹی ، تفصیلات کے مطابق اسریٰ یونیورسٹی حیدرآباد کیمپس مسلح ڈنڈا بردار افراد کے گھسنے کی کوشش کی جس پر اسریٰ یونیورسٹی کے سیکورٹی اہلکاروں نے فائرنگ شروع کی، شدید فائرنگ سے پورا علاقہ گونج اٹھا اور ہسپتال میں موجود مریضوں و تیمارداروں میں خوف پھیل گیا جبکہ علاقہ میں بھی شدید خوف پھیل گیا، مسلسل فائرنگ کے بعد سیکورٹی اداروں کی بھاری نفری نے پہنچ کر معاملے کو کنٹرول کیا۔ دوسری جانب اسریٰ اسلامک فائونڈیشن کے ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ کچھ دن قبل اسریٰ ہسپتال میں ایک بچی انتظامی غفلت کے باعث جاںبحق ہوگئی تھی جن کے لواحقین نے آج اسریٰ کے سامنے احتجاج کیا جن پر معطل وائس چانسلر نذیر اشرف لغاری کے مسلح افراد نے فائرنگ کی جس سے صورتحال کشیدہ ہوگئی۔ ترجمان کے مطابق اسریٰ یونیورسٹی کیمپس میں آج ہونی والی صورتحال انتہائی افسوسناک ہے، کئی سال کی محنت سے بنائے گئے قومی سطح کی تعلیمی ادارے ہسپتال کو معطل وائس چانسلر نذیر اشرف لغاری اور اس کے پالے ہوئے غنڈوں نے تباہی کے کنارے پر پہنچا دیا ہے، منظم انداز سے چانسلر حمید اللہ قاضی اور وائس چانسلر احمد ولی اللہ قاضی کے خلاف پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے جو کہ مکمل طور بے بنیاد ہے، بحیثیت اسریٰ یونیورسٹی کے ترجمان کے چانسلر حمید اللہ قاضی اور وائس چانسلر احمد ولی اللہ قاضی پر لگائے گئے تمام الزامات کو رد کرتے ہیں اور ایسے بے بنیاد الزامات پر قانونی چارہ جوئی کی جائیگی۔ آئی جی سندھ، ڈی جی رینجرز سمیت اعلیٰ حکام سے مطالبہ کرتے ہیں آج کے واقعے کی شفاف تحقیقات کی جائے، اسریٰ یونیورسٹی کے چانسلر حمید اللہ قاضی اور وائس چانسلر احمد ولی اللہ قاضی قانون پر یقین رکھنے والے پرامن لوگ ہیں۔ دوسری جانب اسریٰ یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے دعویدار نذیر اشرف لغاری نے کہا کہ حمیداللہ قاضی، ولی قاضی ، مولوی نثار نے 200 مسلح افراد کے ساتھ اسریٰ یونیورسٹی اور ہسپتال پر حملہ کر دیا، شدید فائرنگ کی اور ادارے کی املاک کو نقصان پہنچایا۔ نذیر اشرف لغاری نے حیدرآباد کی انتظامیہ اور اعلیٰ پولیس افسران سے درخواست کی ہے کہ حمیداللہ قاضی، ولی قاضی اور مولوی نثار کے خلاف سخت سے سخت قانونی کروائی کی جائے تاکہ آئندہ اس قسم کا کوئی واقعہ رونما نہ ہو۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں