میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پیپلز پارٹی کا سندھ اسمبلی تحلیل کرنے کا عندیہ

پیپلز پارٹی کا سندھ اسمبلی تحلیل کرنے کا عندیہ

ویب ڈیسک
منگل, ۱۵ دسمبر ۲۰۲۰

شیئر کریں

پاکستان پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت نے صوبائی اسمبلی تحلیل ہونے کا عندیہ دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ آئینی اعتبار سے اسمبلی کو تحلیل کرنے کا اختیار وزیراعلیٰ کو حاصل ہے ، ضرورت پڑنے پر سندھ اسمبلی تحلیل بھی ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی وفاقی حکومت میں اخلاقی پستی نظرآتی ہے ، ہر حکومت میں بحران آتے ہیں مگر میری نظر میں سب سے بڑا بحران اخلاقیات کا ہے اس کے ساتھ ساتھ تحریک انصاف کی حکومت معالات کو سمجھنے میں بھی سست روی کا شکار ہے جب کہ وفاقی حکومت کو معاملات سمجھنے کی اشد ضرورت ہے۔ مرتضی وہاب نے کہا ہے کہ پاکستان کے عام آدمی کا بیانیہ پی ڈی ایم نے پیش کیا اور تمام تر سازشوں اور رکاوٹوں کے باوجود پی ڈی ایم کی تحریک آگے بڑھی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج سندھ اسمبلی بلڈنگ کے کمیٹی روم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی نالائق اور نااہل حکومت نے عوام کو سڑکوں پر نکلنے پر مجبور کر دیا ہے۔ آج پی ٹی ایم کا بیانیہ عوامی پزیرائی حاصل کر چکا ہے اور لاہور جلسے نے بتا دیا کہ سلیکٹیڈ حکومت کی پالیسی کو ہم نہں مانتے۔ انہوں نے کہا کہ جب ان کو اقتدار ملا چینی 55 روپے کلو تھی اب شوگر مافیا نے سینچری مکمل کر دی ہے۔ ان لوگوں کو شرم نہیں آئی کہ عام آدمی کو اربوں روپے کا ٹیکہ پی ٹی آئی کے اے ٹی ایمز نے عوام کو لگایا۔یہ کہتے تھے وزیراعظم نے نوٹس لیا ہے اور نوٹس لینے کے بعد قیتیں 80 روپے کلو تک پہنچی۔شوگر کمیشن کی رپورٹ پر بھی دعوے کئے گئے مگر کسی کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی۔وزیراعظم مبارکباد دے رہے ہیں کہ چینی 81 روپے کلو ہوگئی ہے اور یہ احسان ایسے جتا رہے ہیں جیسے کہ چینی انہوں نے مفت کر دی ہو۔ ترجمان سندھ حکومت نے وفاقی حکومت پر سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ یہ خود بحران پیدا کرتے ہیں اور پھر خود ہی مبارکباد دیتے ہیں۔ پاکستان کی عوام پی ڈی ایم کے بیانیے کو اس وجہ سے ہی اپنائے ہوئے ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت کی نااہلی اور نالائقی کی وجہ سے گیس کا بحران بڑھ رہا ہے اور اگلے مہینے یہ بحران مزید سخت ہوگا۔ جنوری کے پہلے ہفتے میں کسی نے نیلامی میں حصہ نہیں لیا اور جنوری کے آخرمیں ان کی جو بڈ قبول کی گئی ہے اس کی قیمت میں سترہ فیصد زیادہ کر گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیا کسی وزیر کی کمپنی کراچی الیکٹرک کو ایندھن سپلائی کرتی ہے؟اطلاعات ہیں کہ وفاقی حکومت میں بیٹھا ایک پاور فل شخص کے ای کے نرخ بڑھواتا ہے اورادویات اسکینڈل کے حوالے سے کوئی کارروائی ہوتی ہوئی نظرنہیں آرہی ہے۔ بجلی کے نرخ میں آج بھی نیپرا نے ناجائز اضافہ کیا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں