گمس اسپتال گمبٹ کے عملے،نجی میڈیکل اسٹورز کی ملی بھگت مریضوں کو لوٹنے لگے
شیئر کریں
لور ٹرانسپلانٹ ٹیم سمیت اسپتال کے عملے کی مریضوں کو من پسند میڈیکل اسٹورز سے مہنگی ادویات خریدنے کی ہدایت،اسٹورز مالکان کی چاندی
مریضوں کو 4 سے 5 لاکھ کی ادویات خریدنا ہوتی ہے جو لور ٹرانسپلانٹ سے پہلے موجود ہونا لازم ہوتی ہے،عوام کا حکومت سے مفت فراہمی کا مطالبہ
کراچی ( رپورٹ: مسرور کھوڑو ) محکمہ صحت سندھ کی گمس اسپتال گمبٹ کے عملے اور چند نجی میڈیکل اسٹورز مافیا کی ملی بھگت ہونے کا انکشاف سامنے آیا ہے، لور ٹرانسپلانٹ ٹیم سمیت اسپتال کا دیگر عملہ مریضوں کو من پسند میڈیکل اسٹورز سے مہنگی ادویات خرید کروانے لگے، میڈیکل اسٹورز مالکان کی چاندی ہوگئی مریضوں سے لاکھوں روپے بٹورنے لگے۔ جرأت کی رپورٹ کے مطابق محکمہ صحت سندھ کی گمبٹ گمس اسپتال انتظامیہ و عملہ علاج کیلئے آتے غریب لوگوں کی زندگیوں سے کھیلنے لگی ہے، اربوں روپے بجٹ کے باوجود مریضوں کی ادویات نجی میڈیکل اسٹورز سے خرید کرائی جا رہی ہے، گمس اسپتال عملے کی ملی بھگت سے چلنے والے 3 میڈیکل اسٹورزشامل ہیں، لور ٹرانسپلانٹ کے مریضوں کی 4 سے 5 لاکھ روپے کی ادویات ہے، وہ ادویات لور ٹرانسپلانٹ کرنے سے پہلے موجود ہونا لازم ہوتی ہے، جبکہ مختلف شہروں لاڑکانہ، سکھر، دادو، گھوٹکی اور دیگر علاقوں سے مریض کنٹراس کی سی ٹی اسکین کروانے آتے ہیں جس کیلئے اومنی بیک انجیکشن کی ضرورت ہوتے ہے جس کی قیمت 35 سو تک ہوتی ہے لیکن گمس عملے کی ملی بھگت سے چلنے والے میڈیکل اسٹورز مافیا کی جانب سے 8 ہزار روپے میں فروخت کی جا رہی ہے، سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن اور محکمہ صحت کے اعلیٰ افسران گمس عملے کے گورگھ دندھے سے لاعلم ہے، اس حوالے سے مریضوں کے ورثا کا کہنا ہے کہ سرکاری اسپتال ہونے کہ باوجود علاج پر لاکھوں روپے خرچ ہو رہے ہیں میڈیکل اسٹور مافیا غریب لوگوں کی مجبوری کا غلط فائدہ لے رہی ہے، جبکہ کہ مریض کو علاج کیلئے لے آتے ہیں تو ساتھ آئے تیمارداروں کو اسپتال سے باہر کرائے کہ گھروں میں رہنا پڑ رہا ہے، انہوں نے وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو، سیکریٹری صحت ذوالفقار شاہ اور محکمہ کہ دیگر افسران سے مطالبہ کیا ہے کہ گمس اسپتال میں مریضوں سے ہونے والے ظلم کا نوٹس لے کر زمہ دار عملے کے خلاف کارروائی کی جائے گی تا کہ گمس اسپتال سے غریب مریضوں کا مفت و بہتر علاج ہو سکے۔