جماعت اسلامی کا 16 مئی کو حکومت کے خلاف احتجاجی مارچ کا اعلان
شیئر کریں
امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے 16 مئی کو حکومت کے خلاف احتجاجی مارچ کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ حکومت کو مسائل حل کرنے کے لیے مجبور کریں گے ،سب مل کر آئین کی خلاف ورزی کررہے تو کیسے کام چلے گا، معافی ہر اس شخص کو مانگنی چاہیے جس نے آئین کو توڑا ہے خواہ وہ سیاسی جماعت ہو یا کوئی ادارہ ہو،گندم بحران پر جوڈیشل کمیشن بننا چاہیے ، انوار الحق سے پوچھ لیا جائے کون کون فارم 47 پر آیا ہے ،آزاد کشمیر میں جو صورتحال پیش آئی وہ تشویشناک ہے ، جب لوگوں کو کچھ فراہم نہیں کریں گے تو غم و غصہ ہو گا، احتجاج میں شرپسند عناصر بھی شامل ہوتے ہیں، ان کی حمایت نہیں کرتے ،کراچی کی آواز پورے پاکستان میں خود بھی اور پوری جماعت لے کر چلے گی، کراچی منی پاکستان ہے اس کو اکیلا نہیں کر سکتے ، یہاں پرجو جماعت اقتدار میں آجاتی ہیں پر اسے اون نہیں کرتیں، شہر کو کچھ نہیں ملتا، کراچی کو اس کا حق ملنا چاہیے ۔منگل کو ادارہ نورحق کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی بلدیاتی انتخابات میں بڑی جماعت بن کر سامنے آئی، کراچی کے عوام جماعت اسلامی کے ساتھ کھڑے ہیں، جماعت اسلامی ایک منظم جماعت ہے ، جماعت اسلامی ایک ادارہ ہے ، یہ وراثت پر نہیں چلتی ہے ۔حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ جماعت اسلامی کراچی کا مقدمہ پورے پاکستان میں لڑے گی، پاکستان میں سب سے زیادہ ٹیکس کراچی دیتا ہے اور جماعت اسلامی نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم عوام کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے ۔انہوں نے کہاکہ کراچی کی آواز اب پورے پاکستان میں لیکر جائیں گے ، کراچی منی پاکستان ہے ، کراچی میں کوئی پارٹی ان نہیں کرتی ہے ، کراچی کو ایڈہاک پرچلایا جاتا ہے ، کراچی کی آبادی ساڑھے 3 کروڑ بنتی ہے ، پیپلز پارٹی، ایم کیوایم اور ن لیگ تینوں نے مل کر کراچی کی آبادی کو کائونٹر کیا ہے ، مردم شماری کے معاملے کو نظر انداز نہ کیا جائے ۔حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ عوامی ایشوز کو اٹھا کر پورے ملک میں عوام میں بیداری پیدا کریں گے ، مستقبل میں تعلیمی انقلاب کے لیے آگے بڑھیں گے ، کسی کا جلسہ روکنا قابل قبول نہیں ہوسکتا۔انہوں نے کہا کہ کسی بھی پارٹی کا جلسہ پرامن ہے تو اسے اجازت ملنی چاہیے ، 19 تاریخ کو غزہ ملین مارچ پشاور میں رکھا گیا ہے جہاں آئندہ کا لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔انہوں نے کہاکہ معافی ہر اس شخص کو مانگنی چاہیے جس نے آئین کو توڑا ہے خواہ وہ سیاسی جماعت ہو یا کوئی ادارہ ہو۔