گیٹز کی جاری مسلسل منی لانڈرنگ کو ڈریپ اورنیب روکنے میں ناکام
شیئر کریں
(جرأت انوسٹی گیشن سیل)حکومت پاکستان نے ادویہ ساز اداروں کو ادویات کے خام مال کی درآمدات میں نہ ہونے کے برابر ڈیوٹی عائد کر رکھی ہے۔ ادویہ سازی میں استعمال ہونے والے خام مال پر کم سے کم ڈیوٹی عائد کرنے کا مقصد عوام تک معیاری ادویات کی ارزاں فراہمی ہے۔ لیکن گیٹز، ہلٹن اور اس جیسی زر پرست فارما سیوٹیکل کمپنیاں اس سہولت سے دو طرفہ فائدہ اٹھا رہی ہیں۔ وفاقی ادارہ برائے محصولات (ایف بی آر) کے کسٹم ایکٹ کے پانچویں شیڈول کے حصہ دوم میں ادویہ سازی میں استعمال ہونے والے ایکٹو فارما سیوٹیکل انگریڈیئنٹ، کیمیکلز، ایکسیپیئنٹ(موثر جز کے ہمراہ استعمال ہونے والے دوسرے مادے اور کیمیکلز)، ادویات کی پیکنگ کا میٹریل اور تشخیصی آلات اور کٹس، ان کے کمپونینٹس اور دیگر اشیا ء پر لاگو کسٹم ڈیوٹی کو تفصیلی بیان کیا گیا ہے۔اس شیڈول کے تحت درج بالا تمام اشیاء ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان کی منظوری سے اس مخصوص آلے یا دوا کو تیار کرنے والی کمپنی کے صرف اِن ہاؤس استعمال کے لیے ہی درآمد کیے جاسکتے ہیں۔ ایکٹو فارما سیوٹیکل انگریڈیئنٹ، کیمیکلز، ایکسیپیئنٹ کی ضروریات اس شیڈول کے جدول اے، بی اور سی میں واضح کردی ہیں اور ان کا تعین ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان کو کرنا ہوگا۔ پیکیجنگ میٹریل اور اس کے خام مال کی ضروریات کو اس شیڈول کے جدو ل ڈی میں واضح کردیا گیا ہے اور اس کا تعین آؤٹ پُٹ کو ایفیشیئنٹ آرگنائزیشن کو کرنا ہوگا۔
گیٹز فارما کی NSAID(نان اسٹریرائڈل اینٹی انفلیمیٹری ڈرگس) گروپ کی دافع درد دوا پاکستان میں اس فارمولے پر بننے والی تمام کمپنیوں سے زائد قیمت پر فروخت کی جا رہی ہے
اس شیڈول کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ کسٹم ایکٹ 1969 کے تحت ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان کے مجاز اور مقرر کردہ فرد کو فارما سیوٹیکل کمپنی کے درآمدی ریکارڈ تک مکمل رسائی ہوگی جس کے لیے انہیں کسٹم ایکٹ کے تحت ایک یوزر آئی اور پاس ورڈ فراہم کیا جائے گا۔ کسٹمز ایکٹ کے پانچویں کے مطابق ادویہ سازی میں استعمال ہونے والے خام مال پر عائد کسٹم ڈیوٹی کا جائزہ لیا جائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ ایکٹو فارما سیوٹیکل اور اس کے پیکیجنگ میٹریل پر زیادہ سے زیادہ 5فیصد ڈیوٹی لگائی گئی ہے۔اگر کسٹم ڈیوٹی، بین الاقوامی مارکیٹ خام مال کی اوسط درآمدی قیمت اور منظور کی گئی خوردہ قیمت کا جائزہ لیا جائے تو فارماسیوٹیکل کمپنیوں کی ناجائز منافع خوری کی ایک اور بھیانک شکل سامنے آتی ہے۔ مثال کے طور پر گیٹز فارما کی NSAID(نان اسٹریرائڈل اینٹی انفلیمیٹری ڈرگس) گروپ کی دافع درد دوا پاکستان میں اس فارمولے پر بننے والے تمام کمپنیوں سے زائد قیمت پر فروخت کی جا رہی ہے۔ گیٹز فارما اپنی پراڈکٹ Celbexx میں جس میڈیسن گریڈ کاb Celecoxi کااستعمال کر رہی ہے اس کا مالیکیولر فارمولا C17H14F3N3O2S ہے اور اسی مالیکولر فارمولے پر ملنے والے خام مال کی قیمت 20ڈالر فی کلو سے260ڈالر فی کلو کے درمیان ہے۔ اگر ڈالر کی موجودہ قیمت کے حساب سے دیکھاجائے تو سو ملی گرام Celecoxib کی کم از کم قیمت 28پیسے اور زیادہ سے زیادہ قیمت 3روپے 68پیسے ہے۔یہ بات واضح رہے کہ خام مال کی درآمدی مقدار بڑھنے کے ساتھ ساتھ فی کلوقیمت کم ہوتی جاتی ہے۔
کسٹم ڈیوٹی، بین الاقوامی مارکیٹ خام مال کی اوسط درآمدی قیمت اور منظور کردہ خوردہ قیمت کا جائزہ لیا جائے تو فارماسیوٹیکل کمپنیوں کی ناجائز منافع خوری کی بھیانک شکل خود بخود سامنے آ جاتی ہے
گیٹز فارما Celbexx کے سو ملی گرام کے بیس کیپسول کو 204 روپے اور200ملی گرام کے بیس کیپسول کا پیکٹ 380روپے میں فروخت کر رہی ہے۔ جب کہ ایک اور پاکستانی کمپنی Boschفارما سیوٹیکلز اسی معیار کے ساتھ موثر جُزCelecoxib کے ساتھ بننے والے کیپسولNuzib کو گیٹز کی خوردہ قیمت کے نصف سے بھی کم میں فروخت کر رہی ہے، Nuzib کے سو ملی گرام کے دس کیپسول کی قیمت44روپے اوربیس ملی گرام کے دس کیپسول کی قیمت 78روپے ہے۔ یہاں یہ بات بھی قبل ذکر ہے کہ گیٹز فارما اس خام مال کی آڑ میں منی لانڈرنگ کرنے میں بھی ملوث ہے۔ گیٹز فارما سنگا پور میں موجود کمپنی مارس فائن کیمیکلز(گیٹز فارما 2012 ء تک چین اور انڈیا کے موثر اجزاء اور خام مال کی قیمتیں بڑھا کر ری راؤٹ کرنے کے لیے سنگا پور کی اس کمپنی ’مارس فائن کیمیکلز‘ کو استعمال کرتی تھی۔ 2012کے آخرمیں Getz فارما نے اس کام کے لیے ’مارس فائن کیمیکلز‘ کے بجائے سنگاپور میں ایک اور کمپنی’فارما لائف کیمیکلز پرائیوٹ لمیٹڈ‘ کے نام سے قائم کی۔ تقریبا چار سال تک اس کمپنی کی ویب سائٹ کو پاکستان سے آپریٹ کیا جا تا رہا، اور ہمارے متعلقہ ادارے خوابِ خرگوش کے مزے لیتے رہے۔ جون 2016ء کو گیٹز فارما نے ’فارما لائف کیمیکلز‘ کا نام تبدیل کرکے ’بایو میڈ کیمیکلز‘ رکھ دیا۔(اس کمپنی کے کالے کرتوت رواں سال21جنوری کے شمارے میں تفصیل کے ساتھ شائع کیے جاچکے ہیں) گیٹز فارما مذکورہ کمپنی سے منگوائے جانے والے اس خام مال کی انوائسز میں زیادہ قیمت ظاہر کرکے خطیر زرمبادلہ غیر قانونی طریقے سے باہر بھیجتی رہی۔
درآمدی قیمت کے لحاظ سے جس خام مال کی قیمت 2لاکھ31ہزار ڈالر بنتی ہے، گیٹز فارما نے مارس فائن کیمیکلز کو 4لاکھ29ہزارڈالر کی ادائیگی کرکے 1لاکھ98 ہزارڈالر کی منی لانڈرنگ کی
گیٹز فارما نے Celbexx میں استعمال ہونے والے موثر جزCelecoxibکی قیمت درآمدی بلوں میں 78ڈالر فی کلو ظاہر کی، جب کہ اُس وقت اِس خام مال کی اوسط درآمدی قیمت42 ڈالر فی کلو تھی۔ 2012میں گیٹز فارما نے مارس فائن کیمیکلز سے اس خام مال کی 11شپمنٹ منگوائیں،جن میں سے 10 /فروری کو300کلو،15/مارچ کو150کلو،25 / اپریل کو650کلو،21/جون کو850کلو، 19/جولائی کو 300کلو، 27/اگست کو500کلو،5/ستمبرکو500کلو، 27/ستمبر کو 450 کلو، 9 /اکتوبر کو600کلو،28/نومبر کو500کلو اور20/دسمبر کو 700کلو Celecoxib درآمد کیا گیا۔ مجموعی طور پر گیٹز فارما نے صرف 2012میں ساڑھے پانچ سوکلو خام مال زائد قیمت ظاہر کرتے ہوئے درآمد کیا۔ اوسط درآمدی قیمت کے لحاظ سے اس خام مال کی قیمت 2لاکھ31ہزار ڈالر بنتی ہے، لیکن گیٹز فارما نے مارس فائن کیمیکلز کو 4لاکھ29ہزارڈالر کی ادائیگی کرکے 1لاکھ98 ہزارڈالر کی منی لانڈرنگ کرکے قومی خزانے کو نقصان پہنچایا۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ 2006میں کسٹم ایکٹ1969کے سیکشن 19کے تحت جاری ہونے والے نوٹیفکیشن کے S.R.O.567(I)/2006 کے مطابق بھی Celecoxibپر 5فیصد کسٹم ڈیوٹی عائد تھی اور آج بھی اس خام مال پر عائد ڈیوٹی میں کوئی کمی بیشی نہیں ہوئی لیکن گیٹز فارما اور ناجائز منافع خوری میں شامل اس کی حلیف کمپنیوں نے عوام کو قیمتوں میں ریلیف دینے کے بجائے انہیں لوٹنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ گیٹز فارما نہ صرف عام ادویات میں استعما ل ہونے والے سستے خام مال کی قیمت درآمدی بلوں میں کئی سو گنا زائد کرکے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے میں ملوث ہے تو دوسری جانب
ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان کے شعبہ برائے کاسٹنگ اور پرائسنگ کے ساتھ مل کر زیادہ سے زیادہ خوردہ قیمت مقرر کروا کر سالانہ کئی ارب روپے کا اضافی منافع کما رہی ہے۔ جب کہ وہی ادویات گیٹز سے زیادہ معیاری ادویات بنانے والی پاکستانی اور کثیر القومی کمپنیاں کئی گنا کم قیمت پر فروخت کر رہی ہیں۔ اگر ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان اور نیب حکام غیر جانب داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے صرف Celbexx کیپسول کے درآمدی بلوں، حقیقی لاگت اور اس پر کمائے جانے والے اضافی منافع کی تحقیقات کریں تو یہ اعداد و شمار ارب کا ہندسہ عبور کرجائیں گے۔(جاری ہے)