![برطانوی سمز کا سنگین جرائم میں استعمال،پاکستانی حکومت کا برطانیہ کے ساتھ معاملہ اٹھانے کا فیصلہ](https://juraat.com/wp-content/uploads/2025/02/images-47.jpg)
برطانوی سمز کا سنگین جرائم میں استعمال،پاکستانی حکومت کا برطانیہ کے ساتھ معاملہ اٹھانے کا فیصلہ
شیئر کریں
سوشل میڈیا کے آنے سے لوگوں کو ہراساں کرنے کے نت نئے طریقے استعمال کیے جا رہے ہیں
جرائم پیشہ عناصر میں شناخت چھپانے کے لیے غیر ملکی سمز کا استعمال بڑھ رہا ہے، ایف آئی اے
پاکستان میں غیر ملکی موبائل سمز کا سنگین جرائم کے لیے استعمال ہونے کا انکشاف ہوا ہے، جس کی روک تھام کے لیے ملک گیر کریک ڈان شروع کردیا گیا ہے۔ایڈیشنل ڈی جی سائبر کرائم ایف آئی اے وقار الدین سید نے وفاقی دارالحکومت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ سوشل میڈیا کے آنے سے لوگوں کو ہراساں کرنے کے نت نئے طریقے استعمال کیے جا رہے ہیں۔ سائبر کرائمز میں غیر ملکی موبائل سمز کا استعمال ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی، مالی فراڈ، چائلڈ پورنوگرافی سمیت دیگر سنگین جرائم میں غیرملکی موبائل سمز کا استعمال کیا جارہا ہے اور یہ سمز مارکیٹ میں عام دستیاب ہیں۔ جرائم پیشہ افراد یہی سمز استعمال کررہے ہیں۔ ایڈیشنل ڈی جی سائبر کرائم نے بتایا کہ پاکستان میں سب سے زیادہ انگلینڈ کی سمز استعمال ہورہی ہیں۔ جرائم پیشہ افراد خود کو چھپانے کے لیے غیرملکی سمز کا بڑے پیمانے پر استعمال کررہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ برطانیہ کی سمز سب سے زیادہ جرائم میں استعمال کی جارہی ہیں۔ سوشل میڈیاپر ان غیر ملکی سمز کی فروخت کی جارہی ہیں۔ پاکستان میں بیرون ممالک سے سمز لانے والے غیر قانونی کام کررہے ہیں۔ پریس کانفرنس میں انہوں نے مزید بتایا کہ پورے پاکستان میں غیرملکی سمز استعمال کرنے والوں کے خلاف کریک ڈان کیا گیا ہے، جس میں 44افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، جن سے بڑی تعداد میں غیر ملکی سمز برآمد ہوئی ہیں۔ دہشتگردی کے واقعات میں بھی یہ غیرملکی سمز استعمال کی جارہی ہیں، انہوں نے متنبہ کیا کہ جولوگ بھی اس دھندے میں ملوث ہیں ان کیخلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔وقار الدین سید کا کہنا تھا کہ ہم نے اب تک برطانیہ کی 8ہزار سے زائد سمز برآمد کی ہیں۔ پاکستان کا دفاع ہماری اولین ترجیح ہے۔ سنگین جرائم میں استعمال کے لیے غیر ملکی سمز کے استعمال کو ختم کرنے کے لیے ادارے ہرممکن کوشش کریں گے۔