مستونگ دھماکا: حافظ حمد اللّٰہ سمیت 11 افراد زخمی
شیئر کریں
بلوچستان کے ضلع مستونگ میں دھماکا ہوا ہے جس کے نتیجے میں پی ڈی ایم کے ترجمان، رہنما جے یو آئی ایف حافظ حمد اللّٰہ سمیت 11 افراد زخمی ہو گئے۔ پولیس کے مطابق مستونگ میں سڑک کنارے گاڑی کی قریب دھماکا ہوا ہے، پولیس اور ریسکیو ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں جنہوں نے امدادی کام کرتے ہوئے زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا۔ ترجمان محکمۂ صحت کے مطابق دھماکے کے 11 زخمیوں کو نواب غوث بخش رئیسانی اسپتال مستونگ لایا گیا۔ محکمۂ صحت کے ترجمان نے یہ بھی بتایا ہے کہ تمام زخمیوں کو نواب غوث بخش رئیسانی اسپتال سے کوئٹہ ریفر کیا گیا ہے، جن میں سے 1 زخمی کی حالت تشویش ناک ہے۔ جے یو آئی ف کے ترجمان اسلم غوری کا کہنا ہے کہ حافظ حمداللّٰہ دھماکے کے نتیجے میں معمولی زخمی ہوئے ہیں، تشویش کی کوئی بات نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ حافظ حمداللّٰہ کے 2 ساتھی بھی دھماکے میں زخمی ہوئے ہیں، دھماکا خودکش ہے یا نہیں اس سے متعلق معلومات نہیں۔ ڈپٹی کمشنر مستونگ عبدالرزاق ساسولی کے مطابق مستونگ میں ہوئے دھماکے میں زخمی ہونے والے حافظ حمد اللّٰہ کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ ڈپٹی کمشنر مستونگ نے یہ بھی بتایا ہے کہ حافظ حمداللّٰہ کو مستونگ کے اسپتال میں ابتدائی طبی امداد دی گئی جس کے بعد انہیں اور دیگر زخمیوں کو کوئٹہ منتقل کیا گیا ہے۔ مستونگ دھماکے کے 2 زخمیوں کو سول اسپتال کوئٹہ کے ٹراما سینٹر منتقل کر دیا گیا۔ اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف، نگراں وزیرِ اعلیٰ بلوچستان علی مردان ڈومکی اور نگراں وزیرِ داخلہ بلوچستان محمد زبیر جمالی نے مستونگ میں ہوئے دھماکے کی مذمت کی ہے۔ اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کا کہنا ہے کہ دھماکے میں حافظ حمداللّٰہ اور ساتھیوں کے زخمی ہونے پر تشویش ہے۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو زخمیوں کو بہترین طبی سہولتیں فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے ناسور کو شکست دینے کے لیے قوم سیکیورٹی فورسز کے شانہ بشانہ ہے۔ نگراں وزیرِ اعلیٰ بلوچستان علی مردان ڈومکی کا کہنا ہے کہ مستونگ واقعہ افسوس ناک ہے، دہشت گرد کسی رعایت کے مستحق نہیں۔ انہوں نے حکام کو ہدایت کی ہے کہ ملزمان کی گرفتاری کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں، بحالیٔ امن کے لیے اقدامات کو مزید بہتر بنایا جائے۔ نگراں وزیرِ داخلہ بلوچستان محمد زبیر جمالی نے حافظ حمد اللّٰہ پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی۔