میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
این اے 240ضمنی الیکشن، فائرنگ ،ہنگامہ ،سیاسی رہنمائوں پرحملے، ایک شخص جاں بحق،درجنوں زخمی

این اے 240ضمنی الیکشن، فائرنگ ،ہنگامہ ،سیاسی رہنمائوں پرحملے، ایک شخص جاں بحق،درجنوں زخمی

ویب ڈیسک
جمعه, ۱۷ جون ۲۰۲۲

شیئر کریں

قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 240 کے ضمنی انتخاب کے دوران لانڈھی 6 نمبر میں مختلف مقامات پر فائرنگ اور ہنگامہ آرائی کے واقعات میں ایک شخص ہلاک اور پی ایس پی رہنما سمیت 5 افراد زخمی ہوگئے، فائرنگ کے بعد پولنگ کا عملہ بھاگ گیا، عملہ غائب ہونے پر نا معلوم افراد نے بیلٹ باکس توڑ دیئے۔فائرنگ کے دوران ریسکیو ادارے کی ایمبولنس پر بھی گولیاں لگی ہیں، جبکہ علاقے میں کاروبار بند کروادیا گیا۔تفصیلات کے مطابق جمعرات کو این اے 240میں ضمنی انتخاب میںپولنگ کے دوران مختلف مقامات پر پاک سرزمین پارٹی، ایم کیو ایم پاکستان، مہاجر قومی موومنٹ اور ٹی ایل پی کے کارکنوں کے درمیان تصادم بھی ہوا، جس کے نتیجے میں کچھ سیاسی کارکن زخمی ہوئے جب کہ بعض مقامات پر فائرنگ کے واقعات بھی پیش آئے۔پی ایس پی کے مطابق پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی)کے مرکزی صدر انیس قائم خانی کی گاڑی پر بھی فائرنگ کی گئی۔انیس قائم خانی نے دعوی کیا ہے کہ میری گاڑی پر 4 سے 5 افراد نے فائرنگ کی، گاڑی پر 4 گولیاں لگی ہیں، انہوں نے کہا کہ سابق ایم پی اے افتخار عالم کو بھی گولی لگی۔تحریک لبیک پاکستان نے بھی اپنے امیر علامہ سعد حسین رضوی کی گاڑی پر فائرنگ کا دعویٰ کیا ہے ۔تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما اقبال محمد علی کے انتقال کے باعث خالی ہونی والی قومی اسمبلی کی نشست این اے 240 پر جمعرات کوضمنی انتخاب کیلئے پولنگ ہوئی۔ضمنی الیکشن کے دوران پاک سرزمین پارٹی کے سینئر رہنما انیس قائم خانی کی گاڑی پر فائرنگ کی گئی ہے، پی ایس پی نے الزام لگایا ہے کہ فائرنگ ٹی ایل پی کے کارکنوں نے کی ہے۔پی ایس پی ترجمان نے دعوی کیا ہے کہ فائرنگ کے واقعے میں رہنما افتخار عالم سمیت متعدد کارکنان زخمی ہوگئے، افتخار عالم کو 2 گولیان لگی ہیں۔انیس قائم خانی کی گاڑی کی فوٹیج سامنے آئی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ 2 گولیاں انیس قائم خانی کی گاڑی میں لگیں، ایک گولی گاڑی کے بونٹ جبکہ دوسری بلٹ پروف گلاس پر لگی۔پی ایس پی رہنما انیس قائم خانی کے پروٹوکول میں شامل پولیس موبائل پر بھی ایک گولی لگی، نامعلوم ملزمان فائرنگ کے بعد فرار ہوگئے۔پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفی کمال کے مطابق ہمارے کارکن زخمی ہوئے ہیں، پی ایس پی کا ایک کارکن شہید ہوا ہے، ہم نے تو کسی کو پلٹ کر پتھر نہیں مارا ہے۔مصطفی کمال نے کہا کہ ہمارے پاس ہتھیار ہوتے تو ہم پر حملہ کرنے والے واپس نہ جاسکتے تھے، پی ایس پی کے دفتر پر براہ راست فائرنگ کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ جتھوں کے ساتھ آکر انہوں نے پی ایس پی پر حملہ کیا، قانون نافذ کرنے والے ادارے اس نازک صورت حال کو سنبھالیں۔ پولیس کے مطابق معاملے کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو نے میڈیا سے گفتگومیں بتایا کہ ایک جماعت کے رہنما نے 400 کے قریب لوگوں کے ساتھ پولنگ اسٹیشن میں داخل ہونے کی کوشش کی تاہم دوسری جماعت کے رضا کاروں نے انہیں روکا، جس پر دونوں جماعتوں کے کارکنوں میں تصادم ہوگیا۔انہوں نے کہاکہ سیاسی جماعتوں کے کارکنوں نے ایک دوسرے پر ڈنڈوں سے حملہ کیا جس میں دونوں جماعتوں کے کچھ کارکن زخمی ہوئے، جس کے بعد ایک جماعت کے کارکنان لانڈھی نمبر 6 پہنچے اور وہاں دوسری جماعت کے کیمپ پر حملہ کردیا۔کراچی پولیس چیف نے بتایا کہ واقعے میں ایک 65 سالہ شخص گولی لگنے سے جاں بحق اوردیگر 3 افراد زخمی ہوگئے، ایک زخمی کو سر میں گولی لگی ہے، جس کی حالت تشویشناک ہے۔پاک سرزمین پارٹی کے رہنما انیس قائم خانی کی گاڑی پر فائرنگ سے متعلق سوال کے جواب میں ایڈیشنل آئی جی کراچی نے کہا کہ انیس قائم خانی سے رابطہ کرکے اس گاڑی کا پتہ لگایا جس پر حملہ ہوا، تاہم ان کے گاڑی پر حملے کے کوئی شواہد نہیں ملے۔ادھر جناح اسپتال کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ 4زخمیوں کو جناح اسپتال منتقل کیاگیا ، جس میں سے ایک کا انتقال ہوگیا، مرنے والے شخص کی شناخت 60 سال کے سیف اللہ کے نام سے ہوئی۔اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ زیادہ افراد ڈنڈے لگنے سے زخمی ہوئے،کچھ کو گولیاں لگی ہیں۔ترجمان تحریک لبیک پاکستان کی جانب سے جاری بیان میں کراچی این اے 240 ضمنی الیکشن میں تحریک لبیک پاکستان کے ذمہ داران اور کارکنان پر فائرنگ کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ترجمان نے الزام لگایا ہے کہ لانڈھی نمبر 6 میں فائرنگ پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفی کمال کی موجودگی میں ہوئی، سندھ پولیس پی ایس پی کے سربراہ سمیت ملوث افراد کو فی الفور گرفتار کرے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں