میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
’’خدا کی خاص رحمت ہے یہ پاکستان، مت بھولو‘‘

’’خدا کی خاص رحمت ہے یہ پاکستان، مت بھولو‘‘

ویب ڈیسک
پیر, ۱۴ اگست ۲۰۱۷

شیئر کریں

آج پوری دنیا میں موجود پاکستانی اپنی آزادی کا 70واں جشن منارہے ہیں ۔آزادی کسی بھی قوم کو اپنی جان سے زیادہ عزیز ہوتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ وقت پڑنے پر کوئی بھی قوم اپنی آزادی کے تحفظ کے لیے اپنی جان کی بازی لگانے سے گریز نہیں کرتی ۔دنیا کی دیگر قوموں ہی کی طرح پاکستانی عوام کو بھی اپنی آزادی سب سے زیادہ عزیز اور مقدم ہے اور وہ سب کچھ برداشت کرسکتے ہیں لیکن اپنی آزادی پر آنچ برداشت نہیں کرسکتے ،اگرچہ 70سال کا عرصہ کسی قوم کی تعمیر وترقی کے لیے کم نہیں ہوتااور دنیا کے نقشہ پر چین سمیت متعدد ایسے ممالک موجود ہیں جنھوں نے قیام پاکستان کے بعد آزادی حاصل کی لیکن آج ان کا شمار دنیا کی طاقت ور ترین اور مضبوط ترین معیشت والے ممالک میں ہوتاہے جبکہ پاکستان پر نظر ڈالی جائے تو ہمیں یہ دیکھ کر مایوسی ہوتی ہے کہ لاکھوں جانوں کی بے نظیر قربانی دے کر حاصل کیے جانے والے اس پیارے وطن کا پوری طرح تحفظ کرنے کا فریضہ بھی ادا نہیں کرسکے اور اپنے وطن کا ایک بازو دشمن کی سازشوں کی نذر کر بیٹھے ،افسوسناک امر یہ ہے کہ اپنے ایک بازو سے محروم ہونے کے باوجود ہم نے کوئی سبق حاصل کرنے کی کوشش نہیں کی اور اپنی وہی روش برقرار رکھی جس کی وجہ سے آج ہمارا ملک ترقی کے بجائے پستیوں کی طرف گامزن نظر آتا ہے ۔
پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے ہر طرح کے وسائل سے نوازا ہے۔ پاکستانی نوجوان دنیا کے کسی بھی ملک کے نوجوانوں سے زیادہ ذہین ہیں اور دنیا میں جہاں جہاں بھی انھیں اپنی صلاحیتوں کے اظہار کا موقع ملا، انھوں نے اپنی صلاحیتوں کالوہا منوایا ہے۔ تاریخ شاہد ہے کہ جب بھی عالمی سطح پر ملک وقوم کی نیک نامی کی بات آئی ہے تو ہاکی کرکٹ ،اسکواش سمیت کسی بھی کھیل میں پاکستانی کھلاڑی کسی سے پیچھے نہیں رہے ، معیشت کے میدان میں پاکستانی نوجوانوں نے نئے نئے معاشی منصوبے متعارف کرائے ، غٖرض دنیا کے ہر شعبے میں پاکستانی نوجوانوں نے اپنی اہمیت اور صلاحیت کالوہا اس طرح منوایا ہے کہ خود کو سپر پاور اور سب سے زیادہ ترقی یافتہ تصور کرنے والے ممالک بھی انگشت بدنداں رہ گئے ۔ اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ 70سال کا یہ سفر پاکستانی عوام کے لیے قطعی آسان نہیں تھا ،حصول آزادی کے بعد گزشتہ 70برسوں کے دوران میں ہم نے نہ جانے کتنے نشیب وفراز کا سامنا اور مقابلہ کیا ، لیکن پاکستان کے عوام ہر طرح کی رکاوٹوں اور سازشوں کے خلاف سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑے رہے اور تمام تر مشکلات کے باوجود آگے کی جانب قدم بڑھانے کی سعی کرتے رہے، یہ درست ہے کہ قیام پاکستان کے بعد تحریک پاکستان کے عظیم رہنما زیادہ دنوں تک ہماری رہنمائی نہیں کرسکے اور ان کے بعد ان کی جگہ سنبھالنے والے رہنما قائد کے بتائے ہوئے اصولوں پر عمل کرنے کے بجائے ذاتی مفادات کی جنگ میں الجھ کر رہ گئے جس کی وجہ سے صورت حال یہاں تک پہنچ گئی کہ ملک وقوم کی رہنمائی کا دعویٰ کرنے والے رہنما تو آف شور کمپنیوں کے مالک بنتے چلے گئے جبکہ پاکستان کے عوام خاص طورپر نوجوان مایوسی کے اندھیروں میں ڈوبتے نظر آتے ہیں لیکن یہ بات حوصلہ افزا بات ہے کہ ان نامساعد حالات کے باوجود ہمارے نوجوانوں نے ہمت نہیں ہاری ہے اور اب بھی ان کے اندر جینے اورآگے بڑھنے کی اُمنگ رکھتے ہیں اور جس قوم کے
نوجوانوںمیں آگے بڑھنے کی اُمنگ موجود ہو اغیار کی کوئی بھی سازش اسے ترقی کرنے اور منزل پر پہنچنے سے نہیں روک سکتی ۔
آج وطن عزیز کی اس سترہویں سالگرہ کے موقع پر سب سے زیادہ یاد رکھنے والی بات یہی ہے کہ قیام پاکستان کی صورت میںیہ احسان رب کریم نے صرف اسلامیانِ ہند پر ہی نہیں فرمایا بلکہ دنیا بھر کے مسلمانوں نے اس سے فیض حاصل کیا۔ آج دنیا کے نقشے پر پچاس سے زیادہ مسلم اکثریت والے جو آزاد ممالک ہیں ان میں سے ایک بھی پہلی جنگ عظیم کے خاتمے پر آزادی کی نعمت سے بہرہ ور نہیں تھا بلکہ ان میں سے بیشتر تو اپنی موجودہ شکل میں ظہور پزیر ہی نہیں ہوئے تھے۔
آبادی کے اعتبار سے پاکستان، انڈونیشیا، ملائشیا، ترکی، ایران، بنگلہ دیش اور بھارت میں آباد مسلمانوں کی تعداد چین، بھارت امریکا اور روس کی کل آبادی کے بعد غالباً دنیا کے تمام ملکوں سے زیادہ ہے۔ قدرتی وسائل کے اعتبار سے بھی یہ ممالک بے حد ثروت مند ہیں لیکن ترقی کی دوڑ کے اعتبار سے دیکھا جائے تو مغرب کے بہت کم آبادی والے چھوٹے ملک بھی ہم سے کہیں آگے ہیں۔ بلاشبہ اس صورت حال کی بیشتر وجوہات کا تعلق اس تاریخی عمل سے ہے جس کے باعث یہ معاشرے قوت عمل سے محروم ہوتے چلے گئے لیکن دیکھنے اور سوچنے والی بات یہ ہے کہ آزاد اور خود مختار ہونے کے بعد ہم نے کیا کیا ہے؟
یہ صحیح ہے کہ گزشتہ 70سال کے دوران میں ہم سے اور ہمارے رہنمائوں سے بہت سی غلطیاں سرزد ہوئیں لیکن آج یومِ آزادی کی خوشیاں مناتے ہوئے ہمیںاپنے ان تاریک گوشوں کے بجائے روشن رخ کی بات کرنی چاہئے کیونکہ تنقید اور رونے دھونے کا کام تو ہم پورے سال کرتے ہی رہتے ہیں۔ بدقسمتی سے آج کل عدالت عظمیٰ کے تاریخی فیصلے کے بعد ہم ایک بار پھر ایک بحرانی کیفیت سے دوچار ہیں جو اس بات کی آئینہ دار ہے کہ ہم رویوں کے اعتبار سے سیاست کی حد تک ابھی بالغ نہیں ہوئے مگر اس سے ذرا ہٹ کر دیکھا جائے تو اجتماعی سطح پر نہ سہی مگر انفرادی حوالے سے ہماری کامیابیوں کا سفر روشن بھی ہے اور مسلسل بھی۔
ہمارے نوجوان تمام تر مشکلات کے باوجود زندگی کے ہر شعبے میں آگے بڑھتے دکھائی دے رہے ہیں اور اس میدان میں ہماری بچیاں نہ صرف ان کی ہم قدم ہیں بلکہ کئی حوالوں سے پہلی صف میں شامل ہیں۔ ضرورت صرف اس بات کی ہے کہ ہمارے اہل اقتدار اور صاحبان فکر و نظر مل کر ان کے لیے تربیت اور ترقی کے راستے ہموار کریں۔معاشرے کے ہر فرد کے لیے یکساں طور پر تعلیم، صحت، سوشل سیکیورٹی اور روٹی کپڑا مکان جیسی بنیادی سہولتوں کا اہتمام کریں۔ قومی اداروں کو تصادم کے بجائے باہمی تعاون کی فضا میں آگے بڑھائیں اور سب سے زیادہ زور ابتدائی تعلیم و تربیت پر دیں کہ بنیاد سیدھی اور مضبوط ہو گی تو عمارت خود بخود بہتر ہوتی چلی جائے گی۔
آج وطن عزیز کا70واں یوم آزادی مناتے ہوئے ہمیںیاد رکھنا چاہیے کہ قائداعظم جیسے بڑے اور عظیم لیڈر روز روز پیدا نہیں ہوتے۔ اب ضرورت ہے کہ ان کی صفات کو تھوڑا تھوڑا ہی سہی قوم کے ہر فرد میں پیدا کیا جائے تا کہ ہم عالمی برادری میں سر اٹھا کر اور اپنی صلاحیتوں کا بھر پور استعمال کر کے زندہ رہنا سیکھ سکیں۔ اگر ہم ایسا کر سکے (اور یقینا کریں گے) تو وہ چاند جو ہمارے لیے آزادی اور اخوت کا پیغام لے کر آیا تھا کبھی غروب نہیں ہو گا۔ سو آئیے اس سترہویں سالگرہ کے موقع پر اسے مل کر سلامی دیتے ہیں۔ آج ہم ایک بار پھریہ کہیں گے ،’’خدا کی خاص رحمت ہے یہ پاکستان، مت بھولو‘‘۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں