میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
توہین رسالتﷺ،ارکان اسمبلی کاتقریروں سے بڑھ کرعملی اقدامات پرزور

توہین رسالتﷺ،ارکان اسمبلی کاتقریروں سے بڑھ کرعملی اقدامات پرزور

ویب ڈیسک
منگل, ۱۴ جون ۲۰۲۲

شیئر کریں

قومی اسمبلی میں ارکان نے بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے بعض ارکان کی جانب سے حضرت محمدﷺ خاتم النبین کے خلاف گستاخانہ بیانات کی شدید مذمت کرتے ہوئے بھارت سے سفارتی تعلقات، مصنوعات کے بائیکاٹ اور سفیر کو ملک بدر کرنے کا مطالبہ کر دیاہے ،وزیراعظم شہبازشریف کی جانب سے سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کو کی گئی درخواست پر اس معاملے پر ایک گھنٹے تک بحث کی گئی ۔قومی اسمبلی میں ناموس رسالتﷺ پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی پیرزادہ سید عمران احمد شاہ نے کہا کہ بھارت میں حکمران جماعت کی ایک ممبر نے نبی کریمﷺ کی شان میں گستاخی کی ہے جس سے تقریبا دو ارب مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا گیا۔ دنیا کی آبادی کا ایک چوتھائی حصہ شدید غم و غصے میں ہے اور عالم اسلام سراپا احتجاج ہے۔ اللہ تعالی نے حضور نبی کریمﷺ کو رحم للعالمین بنا کر بھیجا ہے، وہ تاابد رحم للعالمین رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ یہ ایوان صرف قرارداد منظور کرنے تک محدود نہ رہے، صرف تقریریں نہ ہوں بلکہ عمل بھی کیا جائے۔ اسلامی روایات میں گستاخ رسول کی سزا سزائے موت ہے۔ اس معاملہ کو او آئی سی، اقوام متحدہ میں اٹھایا جائے۔ بھارت سے بات کی جائے، بھارتی آئین 295 اے اور دفعہ 298 کے تحت گستاخ کو گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دی جائے۔ وزارت خارجہ کو او آئی سی سطح پر بھارت کے خلاف لابنگ کی ہدایت کی جائے۔ اگر ایسا نہ ہوا تو فی الفور بھارت سے سفارتی تعلقات ختم کئے جائیں۔جماعت اسلامی کے رہنما ء رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی نے بھارت میں توہین رسالت کے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے غزوہ ہندکا اعلان کرنے کا مطالبہ کردیا ،پیر کے روز قومی اسمبلی میں جاری بحث میں حصہ لیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حضورﷺ سے ہماری محبت ایمان کا حصہ ہے، ہندوستان میں جو ہوا ناقابل برداشت اور ناقابل معافی جرم ہے ڈنمارک میں توہین رسالت پر کاروائی کا مطالبہ کیا تو کہا گیا مغرب ناراض ہو جائیگا، مسلم ممالک اور پاکستان بھر میں احتجاج ہوئے مگر کوئی نتیجہ نہیں نکلامسلم ممالک کو اس معاملے پر غزوہ ہندکا اعلان کرنا چاہیے تھا،قومی اسمبلی میں جہاد کا نام لے لیں تو اچھالا جاتا ہے،حکومت پاکستان کی طرف سے عملی اقدام اٹھانا چاہیے تھا،مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ حکومت کو اپناسفیر بلا کر بھارتی سفیر کو ملک بدر کرنا چاہیے تھا،آج فولاد والا مومن نہیں ،یہاں تو گستاخ رسول کو پروٹوکول کیساتھ باہر بھیجا گیا،ایسی حرکات کرینگے تو دشمنوں کی راہیں ہموار ہونگی۔انجینئر صابر حسین قائمخانی نے کہا کہ ہم سب کا دل عشق مصطفی سے منور ہے۔ یہ غازی علم دین شہید کا ملک ہے۔ ہم تقسیم در تقسیم ہوکر کمزور ہو رہے ہیں۔ ہندوستان میں احتجاج کرنے والے مسلمانوں کے گھروں کو مسمار کیا جارہا ہے۔ ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ انتہا پسند ہندوئوں کے ظلم و ستم کو روکنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔شگفتہ جمانی نے کہا کہ رب العالمین نے جس کو رحم للعالمین قرار دیا ہے اس کی شان میں کون گستاخی کر سکتا ہے، وہ یاسین بھی، طہ بھی، مدثر بھی ، وہ نور الہی ہیں۔ نبیﷺ کی شان کا سوچنے والے پر کروڑوں بار لعنت بھیجتے ہیں۔ نبیﷺ کی ناموس پر ہماری جان، مال، اولاد سب قربان ہے۔ نبیﷺ کی شان میں گستاخی مسلمانوں کے جذبات کو بھڑکانے کی چال ہے۔ یہ مسلمانوں کے لئے لمحہ فکریہ ہے، وہ متحد ہو جائیں۔جی ڈی اے کے پارلیمانی لیڈر غوث بخش مہر نے کہا کہ نبی کریمﷺﷺ ہمیں اپنی جان و مال و اولاد سے عزیزہیں۔ بھارت میں یہ پہلی بار نہیں ہوا اسے باز رکھنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ ایک وفد بنا کر تمام مسلمان ممالک میں جائیں اور انہیں قائل کریں کہ وہ اپنے ممالک سے غیر مسلم بھارتیوں کو بے دخل کریں، او آئی سی کے پلیٹ فارم سے بھی اس کے لئے اقدامات کے لئے کام کریں۔ بھارت کشمیر میں مظالم کے پہاڑ توڑ رہا ہے۔ڈاکٹر محمد افضل ڈھانڈلہ نے کہا کہ عشق رسولﷺ مسلمانوں کا جزو ایمان ہے۔ جب تک نبیﷺﷺ سے عشق کی حد تک محبت نہیں ، ایمان کامل نہیں۔ وہ تمام جہانوں کے لئے رحم للعالمین ہیں۔ ہر مسلمان نبیﷺﷺ کی ناموس پر جان قربان کرنے کے لئے تیار ہے۔ او آئی سی کی سطح پر یہ قانون بنا دیا جائے کہ نبیﷺﷺ کی شان میں گستاخی پر عالم اسلام کے تمام مسلمان اس کا بائیکاٹ کریں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں