تجاوزات مافیا کے سرکاری سرپرست،اخباری ہاکرز کو نشانہ بنا نے لگے
شیئر کریں
(جوہر مجید شاہ ) ڈپٹی کمشنر و ایڈمنسٹریٹر ڈسٹرکٹ ملیر کی ناک کے نیچے بیضا بطگیوں و بیقاعدگیوں کا بیھنگم سلسلہ جاری بلدیہ عظمیٰ کراچی کے محکمہ انسداد تجاوزات و لینڈ ” ڈی ایم سی ملیر کا محکمہ تجاوزات سمیت متعلقہ تھانہ و ٹریفک پولیس کی موجیں و من مانیوں کا سفر جاری شہر بھر متعلقہ ادارے تجاوزات مافیا کی ڈھال بنے ہوئے ہیں جبکہ شہری سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کے احکامات کی بے توقیری کا نظارہ و مشاہدہ شہر بھر کی سڑکوں اور فٹ پاتھوں پر قابض تجاوزات مافیا کے راج کی صورت میں روزانہ دیکھتے ہیں سنجیدہ پہلو یہ بھی ہے کہ شہر بھر کی تجاوزات مافیا کے سرکاری سرپرستوں اور سب سے بڑے ڈان بشیر صدیقی نے اخبارات کے ھاکرز کو بھی نشانہ بنا رکھا ہے آج سینکڑوں اسٹالز ختم یا بیدخلی کے کرب سے گزر رہیں ہیں ایک جانب اخباری کارکنان سخت دور سے نبرد ازماء ہیں تو دوسری طرف اخبارات کی ترسیل خرید و فروخت کے مکینزم سسٹم پر بھی حملہ جاری ہئیادھر ملنے والی اطلاعات کے مطابق ڈسٹرکٹ ملیر کے علاقے قائدآباد چوک پر ملیر ٹریفک پولیس کے ایس او قائدآباد خدا بخش سیال اور آر کے ہارون ابڑو کی جانب سے غریب دیہاڑی داروں کے خلاف انتقامی کارروائیوں کا سلسلہ تاحال جاری ہے سپریم کورٹ آف پاکستان کراچی رجسٹری کے احکامات کی آڑ میں گزشتہ دس دن سے ہفتہ وار بھتے کی رقم بڑھا کر رقم نہ دینے والے غریب ٹھیلے / پتھارے والوں کے خلاف ٹریفک پولیس ملیر کی جانب سے انتقامی کارروائیاں جاری ہیں مزکورہ ٹھیلے/ پتھارے والوں کی جانب سے میڈیا نمائندگان کیسامنے ویڈیو بیانات دینے کیساتھ محکمے کے افسران بالا کو تحریری طور پر شکایات کرنے والے تاحال زیر عتاب انکے خلاف محکمہ ٹریفک پولیس مختلف حیلے بہانوں سے اپنے ادارتی فرائض منصبی و اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے تنگ و پریشان کیا جارہا ہئے آس حوالے سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق SOخدا بخش سیال اور RK ہارون ابڑو نے غریب و دیہاڑی دار مزدوروں کو ڈرانا ودھمکانا شروع کردیا ہے اور سنگین نتائج بھگتنے کی بھی دھمکیاں دی جا رہی ہیں واضح رہے کہ قائدآباد مین چوک پر حامد اسپتال کے سامنے اور السید سینٹر کے گیٹ سے لیکر قائدآباد چوک تک مین روڈ اور فٹ پاتھ پر200سے زائد ٹھیلے وپتھارے قائم ہیں جوکہ مستقل طور پر SOخدا بخش سیال اور RKہارون ابڑو کو باقاعدہ طور پر ہفتہ اور منتھلی کی مد میں فی ٹھیلہ 10سے 15ہزار روپے ادا کرتے ہیں متعدد بار نشاندہی کے باوجود بھی ایس ایس پی ٹریفک ملیر کی جانب سے کوئی بھی ایکشن نہیں لیا جارہا ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ ایس ایس پی ٹریفک ملیر کے آفس کا خرچہ قائدآباد چوک پر قائم غیرقانونی ٹھیلے و پتھاروں سے حاصل شدہ رقم سے چلایا جاتا ہے دوسری جانب اطلاع یہ بھی ہئے کہ انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بننے والے شکایت کنندگان اور تحریری طور پر افسران بالا کوشکایات درج کرانے والوں کا سامان ٹریفک سیکشن ملیر کے SOقائدآباد خدا بخش سیال اور RK ہارون ابڑو غیرقانونی طور پر اپنی تحویل میں لے لیتے ہیں اور پھر وہی سامان کسی دوسرے ٹھیلے والے کو فروخت کردیتے ہیں اس حوالے سے ایس ایس پی ٹریفک ملیر کو آگاہ کیا گیا تو ایس ایس پی ٹریفک ملیر کی جانب سے کوئی بھی جواب نہیں دیا گیا ہے جبکہ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ مین قائدآباد چوک پر قائم غیر قانونی رکشوں کا اسٹینڈ بھی ڈائریکٹ ایس ایس پی ٹریفک ملیر آفس سے چلایا جاتا ہے جسکی وجہ سے بغیر نمبر پلیٹ،بغیر روٹ پرمٹ اور کم عمر رکشہ ڈرائیورز کے خلاف کوئی بھی کارروائی عمل میں نہیں لائی جاتی ہے سابق ایس ایس پی ٹریفک ملیر طاہر نورانی نے ٹھٹھہ،بدین اور گھارو کی جانب جانے والی ویگن اسٹینڈ کو قائدآباد چوک سے ختم کرادیا تھا اور اسی طرح سابق ایس ایس پی ٹریفک ملیر نسیم آرائ پنھور نے بھی سی این جی سلینڈر ہولڈر ویگن کے اسٹینڈ کے خلاف کارروائی کرکے قائدآباد چوک پر اسٹینڈ قائم نہیں ہونے دیا تھا موجودہ ایس ایس پی ٹریفک ملیر کے تعینات ہونے کے بعد ہی گھارو،بدین اور ٹھٹھہ کی جانب جانے والی سی این جی سلینڈر ہولڈر ویگن اسٹینڈ کا اڈہ بھی مین قائدآباد چوک پر مدینہ ہوٹل کے سامنے قائم کروادیا گیا ہے ٹریفک پولیس ملیر کی کارکردگی کااندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ آج تک قائدآباد چوک پر بلاتفریق تجاوزات کے خلاف آپریشن نہ ہوسکا ہے تو باقی پورے ڈسٹرکٹ ملیر کا کیا حال ہوگا سمجھنا مشکل نہیں مختلف سیاسی سماجی مزہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر داخلہ سمیت تمام تحقیقاتی اداروں سے اٹھائے گئے حلف اور اپنے فرائض منصبی کے مطابق سخت ترین قانونی و محکمہ جاتی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے