محکمہ ماحولیات سندھ،سیپا میں جعلی این اوسیز کی تحقیقات مکمل
شیئر کریں
(رپورٹ: علی کیریو)محکمہ ماحولیات سندھ کے ماتحت سیپا میں جعلی این اوسیز کی تحقیقات مکمل ہوگئی، کراچی کے دو انتہائی اہم اضلاع کیماڑی اور سینٹرل کے انچارج کینیڈین شہری محمد کامران خان تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے پیش ہی نہیں ہوئے، سینٹرل اور کیماڑی کے جعلی این او سی کا پتہ نہیں چلا،جراٗت نے تحقیقاتی رپورٹ حاصل کرلی۔ محکمہ ماحولیات سندھ کے ماتحت سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن اتھارٹی (سیپا) میں مختلف ترقیاتی منصوبوں کی این او سی جاری کرنے پرمبینہ طور پر بڑے پیمانے پررشوت لینے کے باعث صنعتکاروں نے سیپا کے ایجنٹس سے گٹھ جوڑ کرکے جعلی این اوسیز حاصل کرلئے ، سیپا کے نان کیڈر ڈائریکٹر جنرل نعیم احمد مغل نے جعلی این او سیز کی تحقیقات کے لئے8 نومبر 2021 کو کمیٹی قائم کردی، تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ ڈائریکٹر (ٹیکنیکل) اور ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل وقار حسین پھلپوٹوبنائے گئے، کمیٹی میں ڈاکٹر عاشق علی لانگاہ اور عمران صابر رکن کے طور شامل تھے ، کمیٹی کو اختیار دیا گیا کہ سیپا میں جعلی این اوسیز کی تحقیقات کے حوالے سے تمام افسران کمیٹی سے رابطہ میں آئیں گے۔ تحقیقاتی کمیٹی نے اپنی تفصیلی رپورٹ پیش کردی ہے، کمیٹی نے تحقیقات شروع کرتے ہوئے فوری طور پر تمام اضلاع اور ریجنل انچارج کو لیٹر ارسال کرکے ہدایت کی کہ وہ اپنے اضلاع کی حدود میں جاری ہونے والی جعلی این او سیز کارکارڈ تحقیقاتی کمیٹی کو فراہم کریں، سیپا ریجنل آفس کراچی کے تمام متعلقہ افسران کو 4 لیٹرز جاری کرکے یاد دہانی بھی کروائی گئی، کمیٹی کے تحقیقاتی مرحلے میں دیگر اضلاع کے انچارجز نے اپنے بیان جمع کروائے یا پیش ہوئے لیکن سیپا میں انتہائی بااثر افسر کیماڑی اور سینٹرل کے انچارج محمد کامران خان پیش نہیں ہوئے، انہوں نے اپنے اضلاع کا رکارڈ بھی پیش نہیں کیا۔ تحقیقات کے حوالے سے باخبر ایک سیپا افسر نے بتایا کہ گذشتہ دو سال کے دوران کیماڑی اور سینٹرل اضلاع میں کئی منصوبوں کی این او سیز جاری کئی گئی ہیں اور جاری ہونے والی این اوسیز کا رکارڈ نہ ملنے کے باعث جعلی این اوسیز کا پتہ نہیں چلایا جاسکا، کیماڑی صنعتی علاقے میں پورٹ بھی شامل ہے، جبکہ ضلع سینٹرل میں فیڈر بی صنعتی ایریا بھی شامل ہے۔