میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سرکاری زمین کاجعلسازی کے ذریعے کمرشل استعمال

سرکاری زمین کاجعلسازی کے ذریعے کمرشل استعمال

ویب ڈیسک
جمعه, ۱۴ جنوری ۲۰۲۲

شیئر کریں

سپریم کورٹ کے احکامات پرروینیو حکام نے کراچی میں جعلسازی کے ذریعے اربوں روپے کی سرکاری زمین پر 16 ترقیاتی منصوبوں پرتعمیرات بند کرنے کا نوٹس جاری کردیا ہے، رہائشی اسکیموں میں الاٹیز سے کروڑوں روپے وصول کرلئے گئے۔ جراٗت کی رپورٹ کے مطابق ملیر کے ڈپٹی کمشنر نے انکشاف کیا کہ 40 ایکڑ سرکاری زمین جعلسازی کے ذریعے خریدکی گئی اور ریکارڈ بھی تبدیل کردیا گیا، 1998 میں تبدیل کئے گئے رکارڈ پر بلڈرز نے رہائشی منصوبے شروع کردیئے، یہ زمین سیکٹر 40، ناکلاس نمبر 435 دیھ مہران تعلقہ ایئرپورٹ ضلع ملیر میں واقع ہے، رہائشی منصوبوں کی تعمیرات شروع کرنے کے بعد لوگوں کے کمرشل اور رہائشی مقاصد کے لئے گھر ، دکانیں اور شاپنگ سینٹر الاٹ کئے گئے ، بلڈرز نے سرکاری زمین کے ریکارڈ میں جعلسازی کے بعد رہائشی منصوبے شروع کرکے الاٹیز سے کروڑوں روپے وصول کئے، ڈپٹی کمشنر ملیر کے انکشاف کے بعد سپریم کورٹ نے تعمیرات بند کرنے کے احکاما ت جار ی کئے، جس پر مختیارکار تعلقہ ایئرپورٹ ضلع ملیر نے رہائشی اسکیوں پر تعمیرات بند کرنے کے احکامات جاری کردیئے ہیں، رہائشی منصوبوں میں صائمہ جناح آئیکون، فریحہ ایکسی لینسی، شانزل گولڈ ریزیڈنسی، فلک ناز ریزیڈنسی، فاطمہ گولڈ ریزیڈنسی، الرحمان ریزیڈنسی، ابراہیم ہیون، رومی ریزیڈنسی، شایان گرینڈ ریزیڈنسی،شانزل ایکسٹینشن، فلک ناز ڈائینسٹی، میٹرو پولیس، سدرہ ٹوئن ٹاور، لانیہ آرکیڈ ، کینٹ ویو ٹاور اور ندیم آئیون ٹاور شامل ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں