میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سندھ بلڈنگ میں کرپٹ مافیا کا راج

سندھ بلڈنگ میں کرپٹ مافیا کا راج

ویب ڈیسک
جمعرات, ۱۴ جنوری ۲۰۲۱

شیئر کریں

( رپورٹ: جوہر مجید شاہ ) سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نئے تعینات ہونے والے ڈی جی شمس الدین سومرو نے کرپٹ ادارتی سسٹم مافیا کے ہاتھوں بیعت کر لی، سپریم کورٹ کے احکامات ایک طرف جبکہ ریاستی،ادارتی قاعدے قوانین ہوا میں معلق ہوکر رہ گئے۔ نئے تعینات شدہ ڈی جی کے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں ہاتھ جوڑ کر کئے گئے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے۔ گلبرگ زون، ٹاؤن کے ڈائریکٹر ملک اعجاز، جو21 جنوری کو اپنی مدت ملازمت سے ریٹائر ہو رہے ہیں، اس سے قبل کروڑوں، اربوں کا حدف پورا مکمل کرنے کی مہم زور و شور سے چلا رہے ہیں۔ ادھر انتہائی بااعتماد و باوثوق اندرونی ادارتی علاقائیذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق غیرقانونی تعمیراتو تعمیراتی مافیا کو کھلی چھوٹ دیکر علاقے کوتعمیراتی جنگل میں تبدیل کردیا۔ ڈائریکٹر ملک اعجازنے اپنے عہدے،منصب،فرائض،اختیارات کو بھاری رقوم کے عوض فروخت کردیا۔ا یس بی سی اے گلبرگ زون کو پیکج مافیا کے ہاتھوں فروحت کر ڈالا، کرپٹ ڈائریکٹر ملک اعجاز نے اپنی21 جنوری یعنی ریٹائرمنٹ سے قبل کرپشن وبدعنوانی کے اپنے ہی بنائے گئے تمام سابقہ ریکارڈ توڑ ڈالے۔ دوسری جانب اس جاری دھندے اور نوٹوں کی چمک میں بد مست ہوکر ڈائریکٹر گلبرگ زون ملک اعجاز نے عدالتی احکامات کی دھجیاں اڑانے کا سلسلہ زور و شور سے جاری رکھا ہوا ہے۔ذرائع کے مطابق گلبرگ زون،ٹاؤن کے ڈائریکٹر ملک اعجاز نے لاکھوں،کروڑوں روپے کی کرپشن میں اپنے دست راست و معتمد خاص کھلاڑی و بے تاج بادشاہ گر سینئر بلڈنگ انسپکٹر منظور چانڈیو ،بلڈنگ انسپکٹر امتیاز شیخ اور پرائیویٹ بیٹر ،ایجنٹ مافیا سلمان کو علاقے میں کھلی چھوٹ دیتے ہوئے محض مال بناؤمشن پر لگا رکھا ہے۔ ادھر موجودہ ڈی جی شمس الدین سومرو کی چھتری تلے قومی خزانے کو ریونیو کی مد میں ماہانہ لاکھوں،کروڑوں روپے کا ٹیکا لگاتے ہوئے جھٹکا دیا جا رہا ہے۔ ادھر ملنے والی اطلاعات کے مطابق ملک اعجاز کی سرپرستی میں پرائیویٹ بیٹرز،ایجنٹ مافیا کے غیرقانونی اشتراک کے سبب پیکیج مافیا کے ساتھ مل کر غیر قانونی تعمیرات کرنے والے بلڈروں سے بھاری نذرانے بطور رشوت وصولی میں مگن ہیں۔گلبرگ ٹاؤن میں کرپشن کے کے ناگ کا عوامی مفادات اور قومی خزانے کوڈسنے کا سلسلہ جاری ہے ،پلاٹ نمبر L-103بلاک12 دوسری جانب اس جاری غیرقانونی دھندوں کے سبب ایک جانب علاقہ مکینوں کے بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں جاری ہیں تو دوسری طرف ہوا،روشنی کا گزر بھی ان علاقوں میں ناپید ہوتا جارہا ہے۔علاوہ ازیں یوٹیلیٹی سروسز کا بھی شدید فقدان ان غیرقانونی تعمیرات کا شاخسانہ قرار دیا جارہا ہے۔ شہریوں کے جائز بنیادی حقوق و ضروریات پر بھی مزکورہ غیرقانونی تعمیرات کاری ضرب ہیں۔ مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سمیت تمام تحقیقاتی اداروں سے اٹھائے گئے حلف اور اپنے فرائض منصبی کے مطابق سخت ترین قانونی و محکمہ جاتی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں