میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
محکمہ لیبر سندھ ، مزدوروں کے جعلی کارڈز کے ذریعے اربوں کی کرپشن

محکمہ لیبر سندھ ، مزدوروں کے جعلی کارڈز کے ذریعے اربوں کی کرپشن

ویب ڈیسک
جمعرات, ۱۴ جنوری ۲۰۲۱

شیئر کریں

(رپورٹ:علی کیریو)وزیر تعلیم و لیبر سعید غنی نے اعتراف کیا ہے کہ محکمہ لیبر میں مزدوروں کے جعلی کارڈز کے ذریعے اربوں روپے کی کرپشن ہوتی ہے ، کرپشن کے خاتمے کیلئے بینظیر مزدور کارڈ جاری کئے جائیں گے، جبکہ سندھ اسمبلی نے وفاق سے مطالبہ کیا ہے کہ میڈیکل ٹیسٹ کے نتائج رد کرکے دوبارہ ٹیسٹ منعقد کیا جائے۔ سندھ اسمبلی کا اجلاس اسپیکر آغا سراج درانی کی زیر صدارت ایک گھنٹہ تاخیر سے ہوا، اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران ایم پی ایز کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے صوبائی وزیر سعید غنی نے انکشاف کیا کہ محکمہ لیبر میں فیکٹریز کے جعلی مزدوروں کے کارڈ بنے ہوئے ہیں جن کے ذریعے میڈیکل اور دوسرے اخراجات کی مد میں اربوں روپے کی کرپشن ہوتی ہے ، کرپشن روکنے کیلئے بینظیر مزدور کارڈ جاری کئے جائیں گے جس کے تحت مزدوروں کو فراہم ہونے والی ادویات، امداد، بچوں کی تعلیم کے اخراجات کمپیوٹرائزڈ ہونگے ۔انہوں نے کہا کہ سندھ بھر میں صرف 15 ہیلتھ سیفٹی انسپکٹرز تعینات ہیں، جو فیکٹریز میں صحت کیلئے نقصان کار مشینری کو چیک کرتے ہیں۔جبکہ توجہ دلائو نوٹس پر پی ٹی آئی ایم پی اے سعید احمد آفریدی نے کہا کہ دادو سول اسپتال کا تعمیراتی کام 2012 میں شروع ہوا اور یہ اسکیم 2 سال میں مکمل ہونی تھی، لیکن نہیں ہوئی، جس پر پی پی ایم پی اے پیر مجیب الحق نے سال 2017 میں وزیراعلیٰ سندھ کو شکایت کی اور کہا کہ منصوبے میں کرپشن ہوئی ہے، لیکن 4 سال گزرنے کے باوجود منصوبہ مکمل نہیں ہوا۔ جس پر وزیر صحت عذراپیچوہو نے اعتراف کیا کہ اسکیم میں تاخیر ہوئی ہے اور منصوبے کیلئے ریونیو کی مد میں ایک ارب 4 کروڑ روپے اور کیپٹل کی مد میں 43 کروڑ روپے بجٹ رکھا گیا ہے، امید ہے کہ منصوبہ رواں برس مکمل ہوجائے گا،جبکہ پی پی ایم پی سیدہ ماروی فصیح نے تحریک التویٰ پیش کی کہ پاکستان میڈیکل کمیشن کی طرف سے وفاقی نصاب سے میڈیکل ٹیسٹ کنڈیکٹ کیا ہے جس سے سندھ کے طلبہ اور طالبات فیل ہوئے ہیں، میڈیکل ٹیسٹ کے نتائج رد کرکے دوبارہ ٹیسٹ منعقد کیا جائے۔ جس پر وزیر صحت عذراپیچوہو نے کہا کہ ٹیسٹ پر پنجاب سمیت دوسرے صوبوں کے طلبہ کو بھی خدشات ہیں ، ٹیسٹ کے نتائج 3، 4 بار تبدیل کئے گئے ہیں، اس لیے سندھ کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ صوبے میں 95 فیصد داخلے سندھ کے طلبہ اور طالبات کو ملیں گے، دوسرے صوبوں کے طلبہ اور طالبات کوسندھ میں داخلا دینے سے مستقبل میں صوبے میں داکٹروں کی شدید کمی ہوسکتی ہے، اس لیے ٹیسٹ دوبارہ منعقد کیا جائے۔جس پر سندھ اسمبلی نے وفاق سے مطالبہ کیا کہ میڈیکل ٹیسٹ دوبارہ منعقد کیا جائے۔اسمبلی میںکراچی میں ملینیم انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اینڈ انٹرپرینر شپ بل 2020پیش کیا گیا، اسمبلی نے یہ بل اسٹینڈنگ کمیٹی کے حوالے کرتے ہوئے ایک ہفتے میں رائے طلب کرلی،بعد میں اسپیکر نے اجلاس آج دوپہر تک ملتوی کردیا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں