نیشنل بینک کے دو افسران پر خاتون ملازم کو ہراساں کرنے کا الزام
شیئر کریں
(نمائندہ جرأت)نیشنل بینک انتظامیہ کا کارنامہ ، 2 افسران کی جانب سے خاتون ملازم کو ہراساں کرنے کا انکشاف ،خاتون ملازم کی شکایت کے باوجود صدر نیشنل بینک نے کارروائی نہیں کی، وفاقی محتسب کے حکم کے باوجود بینک انتظامیہ افسران کے خلاف کارروائی میں ناکام ہوگئی۔ جرأت کی خصوصی رپورٹ کے مطابق نیشنل بینک کارپوریٹ سینٹر اسلام آباد میںخاتون ملازم نادیہ سرور نے الزام عائد کیا کہ سینئر ریلیشن شپ منیجر عقیل عباس اورکارپوریٹ ہیڈ شاہد عثمان اس کو ہراساں کررہے ہیں، خاتون ملازم نے نیشنل بینک کے صدر کے دفتر میں تحفظ کے لیے اپیل دائر کی لیکن انتظامیہ نے کوئی بھی اقدام نہیں لیا، جس پر خاتون ملازم نے ای وی پی ڈویژنل ہیڈ اور بینکنگ ڈویژن کو شکایت کی، لیکن شکایت کا ازالہ نہ ہوا۔ جس کے بعد ہراسگی کی شکار نادیہ سرور نے وفاقی محتسب میں اپیل دائر کی، وفاقی محتسب یاسین عباسی نے دونوں افسران سینئرریلیشن شپ منیجر عقیل عباس اورکارپوریٹ ہیڈ شاہد عثمان کو جبری ریٹائر کرکے ایک ہفتے میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی لیکن نیشنل بینک دونوں افسران کو جبری ریٹائر کرنے میں ناکام ہوگئی۔ اُدھر دونوں افسران نے صدر پاکستان کے سامنے وفاقی محتسب کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی، صدر پاکستان نے وفاقی محتسب کے فیصلے کو کالعدم کرتے ہوئے دونوں افسران کی بڑی سزا کو ختم کردیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ نیشنل بینک انتظامیہ نے خاتون ملازم کو ہراساں کرنے والے دونوں افسران کے کانٹریکٹ میں بھی توسیع کردی ۔ این بی پی افسران نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ خاتون ملازم نادیہ سرور کو انصاف نہ ملنے اور دونوں افسران عقیل عباس اور شاہد عثمان کے خلاف کارروائی نہ ہونے پر قومی ادارے کی خواتین ملازمین اور افسران میں شدید غم و غصے کی لہر موجود ہے۔ وفاقی محتسب کے فیصلے کے تحت انتظامیہ کو افسران کے خلاف کارروائی کرنی چاہئے تھی لیکن انتظامیہ اپنے ہی ادارے کی خاتون ملازم کو انصاف فراہم کرنے میں ناکام ہوگئی ۔