جنرل باجوہ کوعہدے پرتوسیع دینے کی تجویز انئی حکومت اگلاآرمی چیف منتخب کرے ،عمران خان
شیئر کریں
85 سیٹوں والا مفرور کیسے آرمی چیف سلیکٹ کر سکتا ہے؟ اگر مخالفین الیکشن جیت جاتے ہیں تو پھر سپہ سالار کا انتخاب کر لیں، مجھے کوئی مسئلہ نہیں، اپنی صوبائی حکومتوں سے استعفے دینے کا آپشن ہے،سابق وزیراعظم
چیف الیکشن کمیشن کا نام تسلیم کر کے بہت بڑی غلطی ہوگئی،دھاندلی سے راولپنڈی، مظفر گڑھ کی سیٹ ہمیں ہرا دی گئی،عدالت میں اپنا جواب دوں گا، کبھی عدلیہ کی توہین نہیں کرسکتا،نجی ٹی وی چینل سے گفتگو
اسلام آباد (بیورورپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ 85 سیٹوں والا مفرور کیسے آرمی چیف سلیکٹ کر سکتا ہے؟ اگر مخالفین الیکشن جیت جاتے ہیں تو پھر سپہ سالار کا انتخاب کر لیں، مجھے کوئی مسئلہ نہیں، نئی حکومت کے منتخب ہونے تک جنرل قمر باجوہ کوعہدے پر توسیع دی جائے،اپنی صوبائی حکومتوں سے استعفے دینے کا آپشن ہے،ملک میں سیاسی استحکام صرف الیکشن سے آ سکتا ہے،جب تک سیاسی استحکام نہیں آتا تب تک معاشی استحکام نہیں آسکتا،معاشی استحکام نہ آیا تو مجھے خوف آرہا ہے، خدشہ ہے قرض دینے والے ممالک ہماری نیشنل سیکیورٹی کو کمزور کر دیں گے،ایک کام بھی آئین و قانون کے خلاف نہیں کیاآئین و قانون کے دائرے میں رہ کر ہی احتجاج کریں گے، حالات کوسری لنکا کی طرح کرنا کوئی مشکل کام نہیں،چیف الیکشن کمیشن کا نام تسلیم کر کے بہت بڑی غلطی ہوگئی،دھاندلی سے راولپنڈی، مظفر گڑھ کی سیٹ ہمیں ہرا دی گئی،عدالت میں اپنا جواب دوں گا، کبھی عدلیہ کی توہین نہیں کرسکتا،بارشوں کی وجہ سے کوہ سلیمان کی طرف سے سیلاب آیا، سندھ کے اندر کھڑے پانی کی وجہ سے چاول کی فصل تباہ ہوگئی، آگے جا کر فوڈ سکیورٹی کا بھی مسئلہ آسکتا ہے، پوری قوم کو مل کر سیلاب متاثرین کی مدد کرنا ہو گی،چاہتا ہوں امریکا کیساتھ تعلقات اچھے ہوں،صرف پاکستان کو کسی کی جنگ میں استعمال نہ کیا جائے، ہمیں کسی کی طرف جھکاؤ نہیں رکھنا چاہیے۔ نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویومیں عمران خان نے کہاکہ سیلاب کے دوران بہت زیادہ تباہی ہوئی ہے، بارشوں کی وجہ سے کوہ سلیمان کی طرف سے سیلاب آیا، سندھ کے اندر کھڑے پانی کی وجہ سے چاول کی فصل تباہ ہوگئی، آگے جا کر فوڈ سکیورٹی کا بھی مسئلہ آسکتا ہے، پوری قوم کو مل کر سیلاب متاثرین کی مدد کرنا ہو گی، پاکستان کواس وقت اندرونی وبیرونی امداد کی ضرورت ہے، 50 سال میں ملک میں کوئی ڈیم شروع نہیں کیا گیا، فخر ہے میری حکومت میں پہلی دفعہ 10 ڈیمزشروع کیے گئے، کوہ سلیمان کے پانی نے زیادہ تباہی مچائی، موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پوری دنیا میں تباہی ہورہی ہے، ہماری حکومت نے اسی لیے بلین ٹری سونامی شروع کیا تھا، ملک میں پْرانے جنگلوں کو ختم کر دیا گیا، بے دردی کے ساتھ ملک میں جنگلات کوختم کیا گیا، 10 بلین ٹری بہت ضروری ہے، پانی کی ڈرینج بنانا ہو گی اگر پانی کو راستہ نہیں دیں گے توتباہی مچائے گا، کراچی میں نالوں کے اوپرگھربن گئے، سندھ میں بڑے، بڑے طاقتور اپنی زمینیں بچانے کے لیے دوسری طرف پانی چھوڑ دیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جتنا بڑا سیلاب امتحان اتنا ہی معیشت کے حوالے سے بھی امتحان آرہا ہے، پاکستان کا بانڈ آج 50فیصد تک پہنچ گیا، پاکستان ڈیفالٹ کی طرف جا رہا ہے، بجلی، پٹرول، ڈیزل کی قیمت اوپر جا رہی ہے، مجھے خوف ہے جب تک سیاسی استحکام نہیں آتا تب تک معاشی استحکام نہیں آسکتا، اگرمعاشی استحکام نہ آیا تو مجھے خوف آرہا ہے، خدشہ ہے قرض دینے والے ممالک ہماری نیشنل سیکیورٹی کو کمزور کر دیں گے، ملک میں سیاسی استحکام صرف الیکشن سے آ سکتا ہے، اگر پاکستان ڈیفالٹ ہو گیا تو زیادہ مسائل پیدا ہوں گے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہماری حکومت میں ڈالر178اورچھ فیصد گروتھ تھی، ہمارے دورمیں ریکارڈ ٹیکس اکٹھا ہورہا تھا، بیرون ملک سے پاکستانیوں نے31ارب ڈالر بھیجے، ملک ترقی کی راہ پر گامزن تھا، تب سازش کرکے حکومت گرائی گئی، جن کے پاس سب سے زیادہ طاقت ان کو خبردار کیا تھا، ہم نے کہا اگر اس وقت عدم استحکام آیا تو کسی سے بھی معیشت نہیں سنبھالی جائے گی، ان کے پاس معیشت سنبھالنے کا کوئی پلان نہیں تھا، یہ لوگ صرف اپنے کیسز کو ختم کروانا چاہتے تھے، آئی ایم ایف نے ان پر زور لگایا تو انہوں نے قیمتیں بڑھا دیں، ہماری حکومت بھی آئی ایم ایف پروگرام میں تھی لیکن عوام کوسبسڈی دی، موجودہ حکومت سے معاشی حالات نہیں سنبھالے جارہے، عالمی اداروں نے پاکستان کی ریٹنگ کونیچے کردیا ہے، پاکستان سنگین دیوالیہ ہونے کی طرف گامزن ہے، الیکشن سے سیاسی استحکام آئے گا تو پھر معاشی استحکام بھی آئے گا۔ عمران خان نے کہا کہ 26سال سے سیاست میں ہوں ایک کام بھی آئین وقانون کے خلاف نہیں کیا، آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر ہی احتجاج کریں گے،۔ انہوںنے کہاکہ سیلاب کا فال آؤٹ سردیوں میں آئے گا، قرضے بڑھتے جا رہے ہیں اورملک کی ایکسپورٹ گررہی ہے، ملک میں بیروزگاری بڑھے گی، بجلی مہنگی ہو گئی ہے لوگ بجلی کے بل نہیں دے سکتے، آئی ایم ایف کہہ رہا ہے پاکستان کے حالات سری لنکا کی طرف جا رہے ہیں، اس وقت سب سے بہترآپشن صاف اورشفاف الیکشن کا ہیانہوں نے کہا کہ اچھی بھلی حکومت کو گرانے میں جو بھی لوگ شامل ہیں انہوں نے پاکستان کے ساتھ بہت بڑی غداری کی، تیس سال سے دوخاندان حکومت کررہے ہیں، دو خاندانوں کی وجہ سے آج بنگلادیش بھی پاکستان سے آگے نکل گیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ مشرف کے بعد دو خاندانوں نے چار گنا ملک کا قرضہ بڑھایا، جو لوگ ان کو سازش کرکے لیکر آئے کیا یہ سب ذمہ دارنہیں؟ ہماری حکومت میں یہ لوگ مہنگائی کے خلاف مظاہرہ کرتے تھے، آج ملک میں مہنگائی کے ریکارڈ ٹوٹ گئے ہیں، جو بھی اگلی حکومت آئے گی اس کے لیے مسائل کے پہاڑ چھوڑ کر جائیں گے، 5 سال کے لیے تگڑی حکومت آئے گی تو پھرمعاشی استحکام آئے گا، جو کچھ نظر آ رہا ہے سارے پاکستانی پریشان ہیں، روپے کی قدرمسلسل گرتی جارہی ہے، خوف آرہا ہے جدھرپاکستان جارہا ہے حالات پھرسب کے ہاتھ سے نکل جائیں گے۔انہوںنے کہاکہ تصور نہیں کر سکتا تھا کہ اللہ مجھے اتنی مقبولیت دے گا، بڑے، بڑے شہروں میں عوام کا ایسا جوش و جنون نہیں دیکھا، مجھے تو حکومت کی ہر کوشش سے فائدہ ہو رہا ہے، مشرف دور میں بھی ایسا ظلم، فاشزم نہیں دیکھا تھا، لوگوں کو ڈرایا جا رہا ہے، گمنام نمبروں سے لوگوں کو فون جا رہے ہیں، کل ٹیلی تھون میں کیبل آپریٹرزکو دھمکیاں دی گئیں، میری مقبولیت تو بڑھتی جارہی ہے لیکن معاشی حالات سے ڈر آرہا ہے، اگر یہ ملک میں استحکام لے آتے تو انتظارکرلیتا، آئی ایم ایف کہہ رہا ہے پاکستان کی عوام سری لنکا کی طرح باہرآسکتی ہے، موجودہ حکومت کی ہر چیز ناکام ہو رہی ہے، بیرون ملک سرمایہ کاروں کو بھی اس حکومت پر اعتماد نہیں، عالمی ادارہ کے مطابق سردیوں میں گیس کی قیمت 250 فیصد بڑھنے والی ہے، بہترین آپشن ملک میں الیکشن کرایا جائے تاکہ سیاسی استحکام آجائے، ہمارے پاس اپنی تمام حکومتوں سے استعفے دینے کا آپشن ہے۔