بااثرافسرنے اسٹیوٹا میں عدالتی فیصلے کی کھلم کھلاخلاف ورزی شروع کردی
شیئر کریں
(رپورٹ: علی کیریو)اسٹیوٹاکے بااثر افسر کے پاس جادو کی چھڑی موجود، عدالتی فیصلے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایاز تنیو کو سندھ ہائیر ایجوکیشن کمیشن اور محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز میں بھی اضافی چارجز کی نوازش کی گئی ہے، تین اداروں کے سربراہ الگ لیکن ایک ہی شخص تینوں اداروں کی کرسیوں پر قابض ہیں۔ جراٗت کی رپورٹ کے مطابق محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز میں تعینات سیکشن افسر نواز علی تنیو کو پہلے محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز میں تعینات تھے اور ان کا تبادلہ کرکے سندھ ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل اتھارٹی (اسٹیوٹا) میںسیکشن افسر تعینات کیا گیا، جبکہ سندھ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر غلام یاسین سبزوئی کو فارغ کرکے نواز علی تنیو کو سندھ ہیک میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے اضافی چارج سے نواز ا گیا ، اس تعیناتی کے کچھ وقت بعد گریڈ 17 کے افسر نواز علی تنیو کو دوبارہ اسی کرسی کی اضافی چارج دی گئی جس سے ان کا تبادلہ کیا گیا، نواز علی تنیو کو یونیورسٹیز اینڈ بورڈز میں سیکشن افسر کی اضافی چارج دی گئی ہے،اس طرح نواز علی تنیو بنیادی طور پراسٹیوٹا میں تعینات ہیں لیکن ان کو سندھ ہائیر ایجوکیشن کمیشن اور یونیورسٹیز اینڈ بورڈز میں اضافی چارجز رکھتے ہیں۔ محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کے وزیر اسماعیل راہوہیں، ہائیر ایجوکیشن کمیشن (سندھ) کے سربراہ ڈاکٹر عاصم حسین ہیں اور اسٹیوٹا کے چیئرمین ایم پی اے شاہد خان تھیم ہیں لیکن نواز علی تنیو اتنے قابل ہیں کہ ایک ہی وقت میں تینوں اداروں میں کام کرتے ہیں۔