میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کے احکامات رشوت بٹورنے کا ذریعہ بن گئے

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کے احکامات رشوت بٹورنے کا ذریعہ بن گئے

ویب ڈیسک
بدھ, ۱۲ جولائی ۲۰۲۳

شیئر کریں

( رپورٹ :جوہر مجید شاہ ) سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کے احکامات‘ رشوت بھتہ مال بٹورنے کا بڑا ذریعہ بن گئے ، حکومت سندھ لوکل گورنمنٹ کے ماتحت ادارے و کرپٹ افسران 9 سال قبل دیے گئے فیصلے کے سبب مالا مال، شہر بھر میں غیرقانونی تعمیرات، پورشن ،بینکوئٹ، شادی ہال سے لیکر سڑک فٹ پاتھوں تجاوزات سمیت فیصلے کی زد میں آنے والی ہر چیز بھاری وصولیوں کا ذریعہ بن گئی‘ فیصلے کے بعد کئی کنگلے آج ارب کھرب پتی بن گئے، سپریم کورٹ اگر اپنے دیے گئے فیصلے اور اس پر عملدرآمد کیس اور اس سے مستفید ہونے والے سرکاری و غیر سرکاری افسران کا ریکارڈ طلب کریں تو شہریوں سمیت سپریم کورٹ کے معزز ججز کے بھی ہوش اڑ جائینگے، شہریوں نے سپریم کورٹ سے اپنے فیصلے پر تاحال عملدرآمد کیس سے متعلق فوری رپورٹس طلب کرنے کا مطالبہ کردیا۔ اس حوالے سے شہر بھر میں سرکاری مفت خور و راشی افسران کی بھتہ خوری جاری اور عروج پر ہے۔یاد رہے کہ گزشتہ دنوں سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کے فیصلے کو بنیاد بناتے ہوئے کمشنر کراچی ڈویژن اقبال میمن کی ہدایات پر ڈپٹی کمشنر ڈسٹرکٹ کورنگی محمد علی زیدی نے اسسٹنٹ کمشنر سب ڈویژن ماڈل زون منشاد علی کو ماڈل زون کے رہائشی و انڈسٹریل پلاٹوں پر قائم تمام غیرقانونی شادی ہال و بینکوئٹ کے خلاف سخت قانونی کارروائی کے احکامات جاری کیے تھے جس پر ایکشن کرتے ہوئے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سمیت ریونیو کے عملے نے مزکورہ ہال و بینکوئٹ کو سیل کردیا تھا، ابھی لگائی گئی سیل کی سیاہی بھی خشک نہیں ہو پائی تھی کہ لین دین بھاری وصولیوں لاکھوں کروڑوں کی گرمی نے کام کردکھایا اور سپریم کورٹ آرڈر ایک بار پھر لوٹنے جیبیں بھرنے اور مال بنانے کا سبب بن گیا، تمام سیل اور نمائشی توڑ پھوڑ کئے گئے ہال اپنی آب و تاب سے پھر چمک اور دمک گئے، شادی اور دیگر تقریبات کا دھوم دھام سے ایک بار پھر شاندار آغاز ہوگیا، کونسا قانون کونسا آئین کونسی سپریم کورٹ، یاد رہے کہ معزز عدالت سپریم کورٹ کے احکامات و فیصلوں سے کھلواڑ اور حکم عدولی نے ایک جانب شہریوں کو مایوسی کی دلدل میں دھکیل دیا ہے تو دوسری طرف عدالت اور نظام عدل پر سے بھی شہریوں کا اعتماد اٹھتا جارہا ہے، مزکورہ روایت اور عمل ملک اور ریاست کی سلامتی اور سالمیت کیلئے بھی زہر قاتل ہے، جبکہ یہ عمل ملک میں بڑھتی ہوئی انارکی کا باعث بھی ہے۔ علاؤہ ازیں قانون پسند شہریوں کے حوصلے پست کرنے کا ذریعہ و باعث بننے کیساتھ قانون شکنوں کے حوصلے بلند کرنے کا باعث بھی ہے، اس غیرقانونی کاروبارکا سدباب انتہائی ضروری اور فوری ہوگیا ہے، سیل و توڑے گئے ہال و بینکوئٹ کی انتظامیہ سے بھاری وصولیوں کے بعد سب کچھ قانونی و جائز قرار دیا جانا متوازی عدالتی نظام کے مترادف عمل ہے جس کے خلاف عدالتی عملے اور نظام کو فوری طور پر متحرک ہوتے ہوئے ملوث و مرتکب افسران اور اسٹیٹ ایکٹرز کے خلاف سخت عدالتی کارروائی عمل میں لاتے ہوئے انھیں کیفر کردار تک پہنچانا عدالتی اور حکومتی ذمہ داری ہے۔ مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سندھ کمشنر کراچی ڈی جی ایس بی سی اے سمیت تمام وفاقی و صوبائی تحقیقاتی اداروں سے اپنے فرائض منصبی اور اٹھائے گئے حلف کے عین مطابق سخت ترین قانونی و محکمہ جاتی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں