سیکریٹری زراعت،ڈی جی ایگریکلچر ریسرچ کو بچانے کے لیے سرگرم
شیئر کریں
(رپورٹ :شاہنواز خاصخیلی) سیکریٹری زراعت اعجاز مہسیر ڈائریکٹر جنرل ایگریکلچر ریسرچ کو بچانے سرگرم، احتجاج کرنے والے افسران کو ہراساں کرنے کا انکشاف، نور محمد بلوچ پر کرپشن اور بھتہ خوری کی سنگین الزامات، 3 جولائی 2007ع کو چیف سیکرٹری سندھ نے کرپشن کے الزامات میں دو سال کیلئے نچلی گریڈ میں تنزلی بھی کی، 8 سال سے ڈائریکٹر جنرل کے عھدے ہر براجمان، پینشن اور پروموشن کیس بھی روکنے کا انکشاف، تفصیلات کے مطابق کرپشن اور بھتہ خوری کے سنگین الزامات کے باوجود سیکریٹری زراعت اعجاز مہسیر ڈائریکٹر جنرل ایگریکلچر ریسرچ نور محمد بلوچ کیلئے ڈہال بن گئے ہیں، نور محمد بلوچ کے خلاف زرعی سائنسدانوں پر مشتمل زرعی افسران کی تنظیم بھتہ طلب کرنے اور غیرقانونی طور پر 5 افسران کو رپورٹ کروانے پر ایک ہفتے سے احتجاج پر ہے، ذرائع کے مطابق سیکرٹری زراعت نے نور محمد بلوچ کو بچانے کیلئے احتجاج کرنے والے افسران کو حراسان کرنا شروع کردیا ہے اور انہیں سخت محکمانہ کارروائیوں کو ذریعے ڈرانے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے، نور محمد بلوچ کے خلاف افسران معتدد بار احتجاج کر چکے ہیں، ذرائع کے مطابق نور محمد بلوچ افسران بشمول خواتین افسران کے ساتھ نازیبا زبان استعمال کرتے ہیں اور انہیں مختلف طریقوں سے حراسان کرتے ہیں، ذرائع کے مطابق نور محمد بلوچ ماہانہ بھتہ نہ دینے پر جعلی انکوائریز اور تبادلوں کے ذریعے افسران کو پریشان کرتے ہیں جس کے باعث خواتین سمیت دیگر افسران ذہنی اذیت کا شکار ہیں، 2006ع میں چیف سیکرٹری سندھ نے نور محمد بلوچ کو کرپشن کے الزامات میں شوکاز نوٹیس جاری کیا تھا اس وقت وہ گریڈ 18 میں تھے، چیف سیکرٹری سندھ نے شوکاز کے جواب غیر اطمینان بچشم قرار دے کر 3 جولائی 2007ع کو لیٹر نکال کر نور محمد بلوچ کی دو سال کیلئے گریڈ 18 سے 17 میں تنزلی کردی تھی لیکن نور محمد بلوچ نے سکریٹریٹ سے وہ فائل گم کروا کے جعلساز? کے ذریعے ترقی حاصل کرکے گریڈ 20 تک پہنچا، نور محمد بلوچ کی جانب ست افسران سے بھتہ طلب کرنے کی آڈیوز بھی آ چکی ہیں لیکن سندھ حکومت اور محکمہ زراعت اس کے خلاف کوئی کارروائی نہ کر سکا ہے، نور محمد بلوچ 8 سال سے ڈائریکٹر جنرل کے عھدے پر براجمان ہے، ذرائع کے مطابق اس نے رٹائرڈ ہونے والے سینکڑوں ملازمین کی پینشن اور موجود افسران کی پروموشن فائلیں بھی روکی ہوئیں اور ان پر بھاری رشوت طلب کر رہا ہے جبکہ رقم ادا کرنے والے کی فائلیں آگے بھیج دی جاتی ہیں، سندھ حکومت اور محکمہ زراعت نے سندھ کی معیشت میں اہم کردار ادا کرنے والے شعبہ زراعت میں ریسرچ کیلئے قائم اہم ادارے کو ایک نااہل اور کرپٹ افسر کو ٹھیکے پر دے دیا ہے۔