خصوصی عدالت کا عمران خان کی بیٹوں سے بات کرانے کا حکم
شیئر کریں
آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم خصوصی عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی بیٹوں سے بات کرانے کا حکم دیتے ہوئے 15 ستمبر تک عمل درآمد رپورٹ طلب کرلی۔ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت کی خصوصی عدالت کے جج ابولحسنات ذوالقرنین نے سپرنٹنڈنٹ اٹک جیل کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے دائر توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کے وکیل شیراز رانجھا نے کہا کہ عدالتی احکامات کے باوجود چیئرمین پی ٹی آئی کی ان کے بچوں سے ٹیلی فون پر بات نہیں کرائی گئی، عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی بچوں سے ملاقات کا حکم دیا تھا، سپرنٹنڈنٹ اٹک جیل کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا جائے، سپرنٹنڈنٹ اٹک جیل کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کا آغاز کیا جائے۔درخواست میں استدعا کی گئی کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی بچوں سے ٹیلی فون اور وٹس ایپ کے ذریعے بات کرانے کا حکم دیا جائے۔ وکیل نے دلائل دیئے کہ سپرنٹنڈنٹ اٹک جیل نے کہا کہ ملزم آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت گرفتار ہے اس لیے ٹیلی فون یا واٹس ایپ پر بات نہیں کرائی جا سکتی۔ سپرنٹنڈنٹ نے کہا ملزم سے بیرون ملک بیٹھے بچوں سے ٹیلی فون پر بات نہیں کرا سکتے، آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت فون پر بات کروانے میں کوئی قدغن نہیں۔ عدالت نے عدالتی احکامات پر ہر صورت عمل درآمد یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 15 ستمبر تک ملتوی کر دی۔