شہزاد اکبر کو 24 ہزارارب قرض کی تحقیقات کیلئے اہم ٹاسک مل گیا
شیئر کریں
وزیراعظم عمران خان نے معاون خصوصی شہزاد اکبر کو 24 ہزارارب قرض کی تحقیقات کیلئے اہم ٹاسک سونپ دیا، وزیراعظم نے قرض کی انکوائری رپورٹ کیلئے مزید سوالات اور ہدایات جاری کردی ہیں، وزیراعظم رپورٹ کی بنیاد پرذمہ داروں کیخلاف کاروائی کرنا چاہتے ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ملکی تاریخ میں پہلی بار 24 ہزار ارب کے قرض کی تحقیقات کا معاملے میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔وزیراعظم آفس نے انکوائری رپورٹ قرضہ انکوائری کمیشن کو واپس بھجوا دی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم نے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر کو خصوصی ٹاسک سونپ دیا ہے۔ وزیراعظم نے انکوائری رپورٹ سے متعلق مزید سوالات اور ہدایات جاری کی ہیں۔وزیراعظم رپورٹ کی بنیاد پر نیب تحقیقات اور ذمہ داروں کیخلاف کاروائی کرنا چاہتے ہیں۔رپورٹ میں اورنج لائن ٹرین، بی آر ٹی سمیت ایک ہزار سے زائد منصوبوں کی انکوائری کی گئی۔واضح رہے اپریل میں وزیراعظم عمران خان نے قرضہ انکوائری کمیشن کی رپورٹ طلب کی تھی۔ وزیراعظم نے مشیر برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر کو رپورٹ جمع کروانے کی ہدایت کی تھی۔ ذرائع کے مطابق قرضہ کمیشن نے 2008 تا 2018 تک 2400 ارب روپے قرضے کی رپورٹ تیار کرلی ہے جن میں سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف کیا گیا۔ذرائع کے مطابق رپورٹ میں21 اداروں سے وابستہ 250 افراد کے کردار کی نشاندہی کی گئی ہے، رپورٹ میں ترقیاتی منصوبوں میں اختیارات کا غلط استعمال اور کک بیکس کی نشاندہی بھی کی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق رپورٹ کے مطابق مختلف ترقیاتی منصوبوں سے رقم نجی اکائونٹس میں منتقل ہوئی، قرضہ انکوائری کمیشن نے 420 غیرملکی قرضوں کے مکمل ریکارڈ کی جانچ پڑتال کی جن میں اورنج لائن ٹرین، بی آر ٹی پشاور، کول پاور پلانٹس، نیلم جہلم منصوبے کی انکوائری شامل ہے۔ لیکن وزیراعظم آفس نے انکوائری رپورٹ دوبارہ قرضہ کمیشن کو واپس بھجوا دی ہے۔