قومی اسمبلی سے تحریک انصاف کے اجتماعی استعفوں کا اعلان
شیئر کریں
پاکستان تحریک انصاف نے سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کے بعد قومی اسمبلی سے اجتماعی استعفوں کا اعلان کرتے ہوئے نئے وزیراعظم کے انتخاب او رایوان کی کارروارئی کا بائیکاٹ کر دیا ۔ پیر کو قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رکن اسمبلی شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مجھے وزیراعظم کا امیدوار نامزد کرنے پر میں عمران خان اور پی ٹی آئی کی پوری قیادت کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پی ٹی آئی باقی جماعتوں کی نسبت ایک نئی جماعت ہے تاہم ہم نے پاکستان کی سیاست میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے مخالفین ہمارے خلاف ایک ہوگئے ہیں لیکن ان کے نظریات میں کوئی ہم آہنگی اور اتفاق رائے نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے خلاف اتحاد کرنے والے ماضی میں ایک دوسرے کے خلاف انتقامی کارروائیاں کرتے رہے ہیں ایک دوسرے پر بد ترین الزامات لگاتے رہے ہیں، ایک دوسرے کے خلاف سخت بیانات دیتے رہے ہیں، ایک دوسرے کا پیٹ پھاڑ کر لوٹی ہوئی دولت نکالنے کی بات کرتے رہے ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عمران خان نے قوم کو خودداری دی۔ شہباز شریف پر تنقید کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ وہ قوم پر مسلط کیے جا رہے ہیں، ایک عارضی بندوبست کر کے جوڑ توڑ کرکے وزیراعظم بننے کی کوشش کر رہے ہیں تاہم یہ اتحاد اور یہ بندوبست زیادہ دیر نہیں چل سکے گا۔ انہوں نے کہاکہ 11 اپریل کونامزد وزیر اعظم کی عدالت میں پیشی تھی، ان پر فرد جرم عائد ہونی تھی، اس پیشی سے فرار حاصل کیا جا رہا ہے، اب ان کیسز کو دفن کیا جائیگااور اگر ایسا کیا جاتا ہے تو پھر ایک بات اور ثابت ہوجائے گی کہ عوام کے لیے ایک قانون اور خواص کے لیے دوسرا قانون ہے اور اسی نا انصافی کے خلاف پی ٹی آئی معرض وجود میں آئی تھی۔ شاہ محمود قریشی نے اپنی تقریر کے دوران اپنے سابق اتحادیوں پر بھی تنقید کی، ایم کیو ایم سے متعلق انہوں نے کہا کہ اگر انہیں گورنرشپ یا اس طرح کے کچھ عہدوں کی ضرورت تھی تو وہ یہ عہدے پی ٹی آئی سے بھی حاصل کرسکتے تھے۔انہوں نے کہا کہ اختر مینگل یہاں بیٹھے ہیں مگر ان کے ساتھ بیٹھے ہیں جن کے جلیل القدر والد عطاء مینگل سے جیل کی چکیاں پسوائی گئیںشاہ محمود قریشی نے کہا کہ بازگشت ہے کہ بلاول کو وزیر خارجہ بنایا جائے گا، بلاول نے شہباز کی دی گئی وزارت قبول کی تو یہ بھٹو کے نواسے کو سجتی نہیں، یہ پاکستان کی عجیب جمہوریت ہے جس میں باپ وزیراعظم اور بیٹا وزیر اعلیٰ بن رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ گزشتہ روز پاکستان بھر میں احتجاج کیا، پاکستان کے شہر شہر، قریہ قریہ، گاؤں، گاؤں عمران خان کے حق میں اظہار یکجہتی کے لیے مظاہرے ہوئے، پاکستان بھر میں عوام سڑکوں پر نکلے اور بتادیا کہ وہ عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے پاکستان کے لیے محنت کی، انہوں نے ملک کی معیشت مستحکم کیا، آج بھی ہم شرح نمو 5 فیصد کے قریب چھوڑ کر جا رہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ عمران خان انگریزی بول سکتے ہیں لیکن عالمی سطح پر اپنی قومی زبان میں پاکستان کی نمائندگی کی، وہ جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے تو پاکستان کی ثقافت کا حصہ پشاوری چیپل پہن کر ملے، جب عمران خان روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے روس میں ملے تو پاکستانی لباس شلوار قمیص پہن کر ملے۔انہوں نے کہاکہ ملک میں بیرونی سازش ہو رہی ہے جس کا اعتراف پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی کر رہی ہے، اس کو سامنے رکھتے ہوئے ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ااس عمل کا حصہ بننا ، اس عمل میں شامل ہونا ایک ناجائز حکومت کو قانونی حیثیت دینے کے مترادف ہوگا اور ہم اس گناہ میں شامل نہیں ہونا چاہتے۔انہوں نے کہاکہ میں وزیراعظم کیلئے پی ٹی آئی کا امیدوار تھا، میں اس انتخابی عمل کے بائیکاٹ کا اعلان کرتا ہوں، ہم ایوان کی کارروائی کے بائیکارٹ کا اعلان کرتے ہیں۔ شاہ محمود قریشی کے ایوان سے اجتماعی استعفوں کے اعلان کے ساتھ پی ٹی آئی کے تمام اراکین قومی اسمبلی سیشن کا بائیکاٹ کرکے ایوان سے واک آؤٹ کر گئے۔بعد ازاں ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے ایوان سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ میں نے ایوان آئین و قانون کو چلانے کی پوری کوشش کی ہے، مجھ سے کسی کی دل آزاری ہوئی ہے تو میں معافی چاہتا ہوںقاسم سوری نے اسپیکر کی کرسی پینل آف چیئر ایاز صادق کے حوالے کردی جس کے بعد ایاز صادق نے وزیراعظم کے انتخاب کا عمل شروع کرایا۔