36کروڑ کی ٹرانزیکشن کے ایک اور بے نامی اکاؤنٹ کا انکشاف
شیئر کریں
جعلی اکائونٹس کی تحقیقات کے دوران اہم پیش رفت ہوئی ہے اور کروڑوں روپے کے ایک بے نامی اکائونٹ کا سراغ مل گیا۔ نصرت بھٹو کالونی کے رہائشی محمد ابراہیم کے اکاؤنٹ میں 36 کروڑ روپے کا انکشاف ہوا ہے جس سے متعلق کسٹم عدالت میں ایف بی آر حکام نے ایک اور بے نامی اکاؤنٹ سے متعلق مقدمے کی نقول عدالت میں جمع کرادی۔ تفتیشی افسر نے بتایا کہ انٹیلی جنس اینڈ انوسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو نے مقدمہ درج کرکے محمد ابراہیم کے اکاؤنٹ میں 3 سال تک کون پیسے بھیجتا رہا اس کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔ عدالت نے ملزم کے 10 لاکھ کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری بھی جاری کردیے ۔ایف بی آر کے درج مقدمے کے مطابق محمد ابراہیم نامی شخص نے 2015 میں اکاونٹ کھولا۔ بے نامی اکاونٹ میں یکم جولائی 2015 تا 30 جون 2018 تک رقم منتقل کی گئی۔ 3 سالوں میں مجموعی طور پر 36 کروڑ 94 لاکھ سے زائد کی رقم جمع کرائی گئی۔ ملزم متعلقہ پتے پر دستیاب ہی نہیں۔ پتے پر بشیر احمد قادری نامی شخص دستیاب تھا۔ شبہ ہے کسی نے منی لانڈرنگ کے لیے اکاؤنٹ کھولا۔ مذکورہ اکاونٹ میں ماہانہ اوسط 2 کروڑ روپے جمع کرائے جاتے رہے ۔ غریب علاقے کے شہری کے اکاؤنٹ میں اتنی بڑی رقم سے شکوک بڑھ رہے ہیں۔خیال رہے گزشتہ روز بھی ایف بی آر کراچی نے 8 ارب سے زائد کی ٹرانزیکشن کے 6 بے نامی اکاؤنٹس کی نشاندہی کی تھی۔ایف بی آر حکام کا کہنا تھا کہ 8 ارب کی ٹرانزیکشن میں ملوث ملزمان کے ضلع بونیر اور کراچی صدر موبائل مارکیٹ کے پتے درج ہیں۔ مذکورہ تاجروں زور طالب خان، عمار خان، محمد حسن اور محمد حمزہ کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے گئے ۔چاروں تاجروں کی جانب سے 5 سال میں ایک ارب 26 کروڑ سے زائد ٹیکس چوری کا انکشاف ہوا تھا۔