محکمہ اینٹی کرپشن میں من پسند افسر تعینات
شیئر کریں
حکومت سندھ نے سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اینٹی کرپشن میں ایک بار پھر من پسند آفیسر تعینات کردیا، عثمان غنی صدیقی کو تیسری بار ڈائریکٹر اینٹی کرپشن کی پوسٹ سے نوازا گیا ہے۔ جراٗت کی خصوصی رپورٹ کے مطابق پولیس سروس آف پاکستان میں گریڈ 19 کے افسر عثمان غنی صدیقی کو ڈائریکٹر اینٹی کرپشن تعینات کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے، عثمان غنی صدیقی اس سے پہلے اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ میں ڈائریکٹر انکوائریز اور ڈائریکٹر اسٹیبلشمنٹ کے عہدوں پر خدمات سرانجام دے چکے ہیں، عثمان غنی صدیقی 3 سال 2 ماہ اینٹی کرپشن میں تعینات رہے جس کے بعد ان کو دسمبر 2019 میں دوبارہ پولیس گروپ میں تعینات کیا گیا ۔ حکومت سندھ کے سروسز رولز کے مطابق کوئی بھی افسر ڈیپوٹیشن پر کسی دوسرے محکمے میں صرف 3سال تک تعینات ہوسکتا ہے ، جبکہ سپریم کورٹ آف پاکستان کا حکم ہے کہ کوئی بھی افسر اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ میں دوسری بار تعینات نہیں ہوسکتا۔ سابق آئی جی سندھ کلیم امام نے دسمبر 2019 میں عثمان غنی صدیقی کی خدمات وفاق کے حوالے کیں لیکن حکومت سندھ نے اس وقت عثمان غنی صدیقی کو اینٹی کرپشن میں تعینات کیا تھا۔ عثمان غنی صدیقی کو ڈائریکٹر اسٹیبلشمنٹ تعینات کرنے پربیوروکریسی نے شدیداعتراضات ظاہر کیئے جس کے بعد محکمہ سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن نے محکمہ قانون سے دوسری بار تعیناتی پر رائے بھی حاصل کی، جس کے بعد عثمان غنی صدیقی کا تبادلہ کیا گیا ۔ اینٹی کرپشن کے ایک اور افسر سعادت حسین کی محکمہ میں دوسری بار تعیناتی عدالت میں چیلینج کی گئی ہے، عدالت نے غلام مرتضی میمن کا تبادلہ کرکے سعادت حسین کو تعینات کرنے پر اسٹی آرڈرجاری کرچکی ہے۔ صوبائی وزیر اینٹی کرپشن جام اکرام اللہ دھاریجو کے بھائی ظفر اللہ دھاریجو پہلے ہی ڈپٹی ڈائریکٹر (ویسٹ ) تعینات ہیں ۔ ذرائع کے مطابق اینٹی کرپشن کے کئی افسران کا کہنا ہے کہ حکومت سندھ میں کرپشن کی اہم انکوائریز ویسٹ زون منتقل کی گئی ہیں اور باقی زون کے افسران کو معمولی یا غیر اہم کیسز کی ذمہ داری دی جاتی ہے۔