میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
الطاف حسین کو در بدر کرنے کی تیاریاں

الطاف حسین کو در بدر کرنے کی تیاریاں

ویب ڈیسک
جمعرات, ۱۰ ستمبر ۲۰۲۰

متحدہ پاکستان اور متحدہ لندن میں سیاسی جنگ کا آغاز ہو گیا لندن میں جائیدادوں کے حصول کے لیے دونوں فریقین ایک مرتبہ پھر آمنے سامنے آ گئے

شیئر کریں

(رپورٹ: شعیب مختار) بلی تھیلے سے باہر آ گئی متحدہ پاکستان اور متحدہ لندن میں سیاسی جنگ کا آغاز ہو گیا لندن میں جائیدادوں کے حصول کے لیے دونوں فریقین ایک مرتبہ پھر آمنے سامنے آ گئے 10ملین پاؤنڈ کی سات جائیدادیں تنازعے کا باعث بن گئیں متحدہ پاکستان کی جانب سے بانی متحدہ ان کے بھائی اور پانچ افراد کیخلاف لندن ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی تفصیلات کے مطابق متحدہ پاکستان کی جانب سے لندن میں پارٹی کی سات جائیدادوں کے حصول کے لیے قانونی کارروائی کا فیصلہ کر لیا گیا ہے جس کے تحت الطا ف حسین،اقبال حسین، طارق میر،محمد انور،افتخار حسین قاسم رضا، یورو پراپرٹی ڈیولپمنٹ کیخلاف کورٹ میں درخواست دائر کی گئی ہے متحدہ کے فلاحی ادارے سن چن چیریٹی کے ماتحت خریدی گئی سات جائیدادوں اور گذشتہ کئی دہائیوں کی مد میں ان کے پانچ ملین پاؤنڈ کرائے کا مطالبہ کیاجا رہا ہے متحدہ پاکستان کے رہنما امین الحق کی دائر کردہ درخواست میں مؤقف اپنا گیا ہے یہ جائیدایں پارٹی کی ملکیت ہیں نیز ان کے فروخت سے متعلق بانی متحدہ کو حکم امتناع جاری کیا جائے جبکہ تمام تر جائیدادیں کے کرائے پارٹی کو باقاعدگی سے ادا کیے جائیں لندن میں متحدہ پاکستان کے وکلا کا کہنا ہے کہ برطانوی ٹرسٹ کے قوانین کے تحت ساتوں جائیدادیں ایم کیو ایم پاکستان کی ملکیت بتائی جاتی ہیں جن میں سے تین جائیدادوں میں بانی متحدہ،محمد انور اور طارق میر مقیم ہیں جبکہ متحدہ پاکستان کی جانب سے بانی متحدہ کے طلاق کے کا غذات اور اہم دستاویزی ثبوت بھی عدالت میں پیش کیے گئے ہیں جس میں یہ موقف اختیا ر کیا جا رہا ہے فائزہ گبول سے علیحدگی اختیار کرتے وقت بانی متحدہ کی جانب سے اس بات کا اعتراف کیا گیا تھا کہ وہ ان کے نام پر کسی بھی قسم کی جائیدادوں کی منتقلی سے صرف اس وجہ سے انکاری ہیں کیونکہ تمام تر جائیدادیں پارٹی کی ملکیت ہیں۔واضح رہے چند روز قبل بانی متحدہ اور ان کے دوقریبی ساتھیوں محمد انور اور طارق میر کے درمیان جائیدادوں کا بڑا تنازعہ سامنے آ یا تھا جس پر دونوں رہنماؤں نے پارٹی سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے بانی متحدہ کے نام پرٹرسٹ کی ملکیت میں شمار کی جانے والی جائیدادوں کی منتقلی سے صاف انکار کیا تھا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں