عدلیہ کے احکامات نظر اندازپولیس سرپرستی میں باجے کی خرید و فروخت جاری
شیئر کریں
کراچی (رپورٹ سجاد کھوکھر ) عدلیہ کے احکامات کے باوجود شہر میں پولیس سرپرستی میں باجا کی خرید و فروخت جاری ، کراچی کے ہر تھانے کی حدود میں جشن آزادی کے نام پر درجنوں دوکانوں پر باجا کی سرعام منڈیاں سج گئیں، پابندی کے احکامات کی سڑکوں بازاروں میں سرعام تذلیل جاری پولیس باجا فروخت کرنے والوں کو تحفظ دینے لگی ۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز عدلیہ کی جانب سے جشن آزادی کے موقع پر باجا فروخت اور بجانے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی تاہم کراچی پولیس نے پابندی کے احکامات کے بعد باجا فروخت کرنے والوں کو کمائی کا زریعہ بنا لیا شہر قائد کے تھانوں کی حدود میں پولیس نے اپنی سرپرستی میں باجا فروخت کرنے والے ڈیلرز سمیت مارکیٹوں اور دوکانداروں سے یومیہ کے طور پر بھاری رقوم حاصل کرنے کا پلان ترتیب دے دیا باجا فروخت کرنے والے دوکانداروں کے مطالبے پر علاقہ ایس ایچ اوز نے ہر مارکیٹ کے باہر تحفظ دینے کے لیئے پولیس موبائلیں کھڑی کر دیں سروے رپورٹ میں واضع دیکھا گیا ہے کہ جن مارکیٹوں میں باجا فروخت ہو رہے ہیں وہاں پولیس موبائلیں باضابطہ طور پر تحفظ دینے کے لیئے موجود ہیں صدر بازار ،کھارادر، لائٹ ہاؤس جھنڈا گلی، کورنگی کراسنگ، لانڈھی،ملیر،قائد آباد، گلشن حدید، شاہ فیصل کالونی، گلشن اقبال ،لالوکھیت، ناظم آباد ،سرجانی ٹاؤن، نیو کراچی ،سمیت دیگر مارکیٹوں کے تاجر برادری کا کہنا ہے کہ پولیس نے ہمیں خود کہا ہے ہمارا خیال کریں عدلیہ کو جواب دہ ہم ہیں آپ باجا کی خرید و فروخت کریں ہم دکانداروں کو تحفظ بھی مہیا کریں گے تاجر حاجی اسماعیل میمن کا کہنا تھا کہ رواں برس تو باجا فروخت کرنے کے نام پر پولیس نے کمائی کا زریعہ بنا لیا ہے کوئی بھی دکاندار پولیس کی اجازت کے بِنا باجا فروخت نہیں کر سکتا گزشتہ برسوں کی طرح رواں برس کے جشنِ آزادی کے لیے میں نے ایک کروڑ روپے مالیت کے باجا خریدے ہیں جبکہ عدلیہ کی جانب سے پابندی کے بعد پولیس مجھ سے باجا فروخت کرنے کی مد میں بیس لاکھ روپے رشوت کا تقاضا کر رہی ہے دوسری جانب معزز عدلیہ کے احکامات کی شہر قائد کی سڑکوں،بازاروں اور گلیوں میں سرعام تذلیل جاری ہے شہر کے ہر محلے بازار اور سڑکوں پر باجا کی خرید و فروخت ہونا اور جاری رہنا انتظامیہ پولیس کی کارکردگی پر ایک بڑا سوالیہ نشان ہے سینئر ایڈوکیٹ ہائی کورٹ محمد علی شاہ نے عدلیہ کے احکامات کا تحظ کرتے ہوئے کہا کہ آئی جی سندھ اور آڈیشنل آئی جی کراچی کو چاہیے کہ معزز عدلیہ کے احکامات پر عملدرآمد کرواتے تھانہ جات سطح پر باجا فروخت کرنے والوں کے ساتھ پولیس کا توڑ جوڑ کرنا باعث شرم اور حکم عدولی بھی ہے چونکہ باجا بجانا ہماری اسلامی روایات کا حصہ نہیں ہے فضول میں باجا کی خرید و فروخت میں ہر سال کئی ارب روپے قوم ضائع کر دیتی ہے کیوں نہ ہم آزادی کے موقع پر شہید ہونے والے شہداء کے لیے گھروں محلوں میں دعاؤں کی محفلیں سجا کر خراجِ عقیدت پیش کریں چند منافع خوروں نے قوم کے بچوں کو فضول کردار کے پیچھے لگا رکھا ہے یہ مْلک باجا بجانے کے لیئے آزاد نہیں ہوا تھا اس عظیم ریاست کا وجود میں آنا کسی نعمت سے کم نہیں ہے قوم کے بچوں کو آزادی کی تاریخ پڑھائی جائے نا کہ باجا بجانے کی سمت لگا دیا جائے آج کے بچے کل کا مستقبل ہے ہمارا پولیس کو چاہیے کہ باجا بجانے روایت سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیئے معزز عدلیہ کے احکامات کی پاسداری کریں تاکہ باجا جیسی رسم و روایات میں قوم کا اربوں روپے رقوم کو ضائع ہونے سے بچایا جا سکے۔