محکمہ انسداد تجاوزات شرقی ، الٰہی بخش بھابن پر کروڑوں کے غبن ، بوگس بلنگ کا الزام
شیئر کریں
( رپورٹ: جوہر مجید شاہ) بلدیہ شرقی محکمہ انسداد تجاوزات الٰہی بخش بھابن پر کروڑوں کے غبن اور بوگس بلنگ کے الزامات عائد، شرقی میں ایم کیو ایم کی لیبر ڈویژن نے بینرز آویزاں کردیے، جبکہ واضح رہے جس مد میں غبن بھاری وصولیوںکے الزامات عائد کئے جارہے ہیں اس وقت بلدیہ شرقی میں تعینات ایڈمنسٹریٹر سید شکیل کا تعلق بھی ایم کیو ایم سے ہی تھا، جبکہ الزامات بھی عید الاضحیٰ کے موقع پر شرقی کی حدود میں لگائی جانے والی غیرقانونی بکرا منڈیاں اور جانوروں کے چارے کیلئے لگائے جانے والے اسٹالز کی مد میں بھاری کرپشن اور وصولیوں کے تحت دھرا گیا ہے۔ انتہائی دلچسپ اور قابل توجہ پہلو یہ ہے کہ جب یہ کرپشن اور لوٹ مار وصولیوں کا غیرقانونی تماشہ و کھیل جاری تھا اس وقت اسے روکا کیوں نہیں گیا، بتایا جارہا ہے کہ ایم کیو ایم لیبر ڈویژن ضلع شرقی کا اعتراض ہے کہ ڈائریکٹر محکمہ انسداد تجاوزات الٰہی بخش بھابن نے کسی کو بھی نہ بخشا اور اس دوران وصولیوں کا بازار گرم رکھا موصوف صرف اوپر والوں کو خوش کر رہے تھے،اوپروالوں میں اس وقت کے ایڈمنسٹریٹر ضلع شرقی کا کونسا نمبر تھا جبکہ اس وقت اوپر والوں میں نمبر ون شرقی کے ایڈمنسٹریٹر سید شکیل ہی تھے، کیا ان کے اوپر بھی کوئی تھا یا کام کررہا تھا اس سوال کا جواب تو خود اوپر اور نیچے والے ہی بہتر دے سکتے ہیں۔ لیبر یونین کا دعویٰ ہے کہ مبینہ طور پر چارے اور جانوروں کے اسٹالز کی مد میں آنے والی بھاری رقوم کا کوئی بھی چالان کسی بھی بینک میں جمع نہیں کرایا گیا جس سے بات صاف ہے کہ کروڑوں کا گورکھ دھندہ جعلی و بوگس بلنگ و چالان کی مد میںہڑپ اور ہضم کیا گیا، کہا جارہا ہے کہ اگر ڈائریکٹر محکمہ انسداد تجاوزات بلدیہ شرقی سے تحقیقاتی ادارے تحقیقات کا آغاز کریں تو کئی شرفاء و چہرے بے نقاب ہونگے، مگر بلی کے گلے میں گھنٹی کون ڈالے، کیونکہ اندھیر نگری اور چوپٹ راج میں سب چلتا اور جائز ہے، جبکہ عیدالاضحیٰ کو گزرے عرصہ بیت گیا اس لوٹ مار اور کرپشن کا خیال اور بینرز کا آویزاں ہونا حیران کن اور مال کی تقسیم میں حصے سے محرومی کے سوا اور کیا ہوسکتا ہے، اب تو لکیر پیٹنے سے کچھ مل تو نہیں سکتا ہاں مستقبل میں ایسی غفلت سے بچنے اور ہوشیار رہتے ہوئے افسران کو دباؤ میں رکھنے کا کارآمد ہتھکنڈا ضرور کہا جاسکتا ہے۔ مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سندھ سمیت تمام وفاقی و صوبائی تحقیقاتی اداروں سے اپنے فرائض منصبی اور اٹھائے گئے حلف کے عین مطابق سخت ترین قانونی و محکمہ جاتی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔