حیدرآباد پولیس خاتون کلرک کا استعفیٰ اور پریس کانفرنس کی دھمکی
شیئر کریں
(رپورٹ :شاہنواز خاصخیلی)حیدرآباد پولیس کی خاتون کلرک نے خاتون اے ایس پی کے خلاف ایس ایس پی کو خط ، وزیراعلیٰ سندھ کو استعفیٰ بھیجنے اور پریس کانفرنس کی دھمکی، نجی خاتون و دیگر کے خلاف درخواست دی تھی، اے ایس پی علینا راجپر نے تحقیقات کے بجائے معاملہ سلجھانے کیلئے کہا، خط ڈیڑھ ماہ پرانا ہے، ماریہ ساریو، تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ جمع کروا دی ہے، معاملے پر زیادہ بات نہیں کر سکتی، اے ایس پی علینا راجپر، تفصیلات کے مطابق حیدرآباد پولیس کی خاتون کلرک کا اے ایس پی علینا راجپرکے خلاف ایس ایس پی حیدرآباد کو لکھا گیا خط منظر عام پر آگیا ہے، ایس ایس پی حیدرآباد میں ہیومن رائٹس سیل کے انچارج کے عہدے پر کام کرنی والی خاتون کلرک ماریہ ساریو نے ایس ایس پی حیدرآباد کو خط لکھتے ہوئے لکھا ہے کہ اس نے بطور انچارج ہیومن رائٹس سیل 400کے لگ بھگ جنسی زیادتی، اقدام قتل، گھریلو مسائل اور عورت و ٹرانس جینڈر سے جڑے مسائل کو 4ماہ میں حل کیا ہے، 4ماہ قبل انہوں نے ڈی آئی جی حیدرآباد کو نجی عورت و دیگر کے خلاف ساکھ کو نقصان پہنچانے پر شکایت درج کی تھی جس پر ڈی آئی جی نے تحقیقات اے ایس پی علینا راجپر کو دی تھی، تاہم چار ماہ بعد بھی تحقیقات مکمل نہ ہوئیں، نجی خاتون نے حیدرآباد کے پولیس افسران اور محکمے کی ساکھ خراب کی اور سوشل میڈیا پر مہم چلائی، خاتون کلرک نے وزیراعلی سندھ کو استعفیٰ دینے کی دھمکی دیتے ہوئے لکھا ہے کہ تحقیقات مکمل کرکے کارروائی نہیں کی گئی تو وہ پریس کانفرس بھی کریگی، اس حوالے سے روزنامہ جرأت کی جانب سے رابطہ کرنے پر اے ایس پی علینا راجپر نے کہا اس نے تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ جمع کروا دی ہے، کسی کو استعفیٰ دینا ہے تو دی دے وہ کیا کر سکتی ہے، روزنامہ جرأت کی جانب سے رابطہ کرنے پر خاتون کلرک ماریہ ساریو نے کہا لکھا گیا خط ڈیڑھ ماہ پرانا ہے، اے ایس پی علینا راجپر ان پر معاملہ سلجھانے اور مل بیٹھ کر مسئلہ حل کیلئے دبا ئوڈال رہی تھی جس پر اس نے انکار کیا، رپورٹ جمع ہوگئی ہے اور وہ رپورٹ سے مطمئن ہے، پولیس ذرائع کے مطابق حیدرآباد پولیس کا ہیومن رائٹس سیل خاتون کلرک کے حوالے ہے اور کلرک کو ہیومن رائٹس انچارج تعینات کرنا آئی جی سندھ کے احکامات کی خلاف ورزی ہے۔