میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
افغان حکومت پر طالبان کاخوف سوار، پاکستان سے مددمانگ لی

افغان حکومت پر طالبان کاخوف سوار، پاکستان سے مددمانگ لی

ویب ڈیسک
هفته, ۱۰ جولائی ۲۰۲۱

شیئر کریں

افغانستان کے وزیر خارجہ حنیف اتمر نے پاکستان سے امید ظاہر کی ہے کہ وہ طالبان کی ظالمانہ مہم اور حمایت کو روکنے میں ہماری مدد کرے گا،القاعدہ، ٹی ٹی پی اور دیگر گروپ مل کر افغان حکومت کے خلاف لڑ رہے ہیں، افغان حکام طالبان، القاعدہ اور ٹی ٹی پی کے درمیان تعلق کو روزانہ کی بنیاد پر دیکھتے ہیں،امریکا نے طالبان کے ساتھ نیک نیتی سے امن معاہدہ کیا، طالبان نے اپنے وعدے پورے نہیں کیے اور پوری دنیا کو دھوکا دیا۔ایک انٹرویومیں افغان وزیر خارجہ حنیف اتمر نے کہا کہ القاعدہ، ٹی ٹی پی اور دیگر گروپ مل کر افغان حکومت کے خلاف لڑ رہے ہیں، افغان حکام طالبان، القاعدہ اور ٹی ٹی پی کے درمیان تعلق کو روزانہ کی بنیاد پر دیکھتے ہیں، یہ تعلق بالکل موجود ہے، اس وقت یہ عناصر طالبان کے ساتھ مل کر ہماری حکومت اور عوام کے خلاف لڑ رہے ہیں۔حنیف اتمر نے کہا کہ ہم نے غیر ملکی جنگجوؤں کو تین گروپوں میں تقسیم کر رکھا ہے، ایک وہ جن کا عالمی ایجنڈا ہے جیسے القاعدہ اور داعش، القاعدہ اور داعش اس خطے میں موجود رہے جہاں افغانستان اور پاکستان موجود ہیں، صاف صاف کہوں ہمیں پتہ ہے پاکستان اور افغانستان میں القاعدہ کے رہنما کہاں قتل اور گرفتار ہوئے، القاعدہ اور داعش کی عالمی ترجیحات ہیں،پاکستان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے افغان وزیر خارجہ حنیف اتمر کا کہنا تھا کہ ہمیں پاکستان سے بڑی زیادہ امیدیں ہیں، ہم نے پاکستان کے امن عمل کی حمایت میں پہلے بھی اقدامات کی تعریف کی ہے۔حنیف اتمر نے کہا کہ افغانستان پاکستان کے ساتھ مستحکم باہمی تعلقات کا خواہاں ہے، ہماری پاکستان سے توقع ہے کہ وہ طالبان کی ظالمانہ مہم، سپلائی اور سپورٹ کو روکنے میں ہماری مدد کرے، پاکستان انہیں مذاکرات کی میز پر لانے میں مدد دے، ہم امید کر رہے ہیں کہ ان امور پر ٹھوس پیشرفت ہو گی۔امریکا کی جانب سے دھوکہ دینے سے متعلق سوال پر افغان وزیر خارجہ کا کہنا تھا امریکا نے طالبان کے ساتھ نیک نیتی سے امن معاہدہ کیا، لیکن طالبان نے اپنے وعدے پورے نہیں کیے اور پوری دنیا کو دھوکا دیا۔افغان وزیر خارجہ نے کہا کہ طالبان بڑی غلطی کر رہے ہیں، ہم سب نے ان کی طرف امن کے لیے ہاتھ بڑھایا، ہم نے انہیں کہا کہ وہ دوحہ امن معاہدے پر عمل کریں، ہم نے غیر ملکی افواج کے انخلا اور قیدیوں کے حوالے سے اپنا کام کیا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں