عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب
شیئر کریں
متحدہ اپوزیشن کی جانب سے جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوگئی، جس کے بعد عمران خان اب وزیراعظم نہیں رہے۔ اسپیکر اسد قیصر کے مستعفی ہونے کے بعد قائم مقام اسپیکر ایاز صادق نے تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کی کارروائی مکمل کی۔سپریم کورٹ کے حکم پر قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی سربراہی میں صبح ساڑھے 10 بجے طلب کیا گیا، جس میں اپوزیشن اور حکومتی اراکین نے تقاریر کیں تاہم عدم اعتماد پر رات ساڑھے گیارہ بجے تک کوئی کارروائی نہیں ہوسکی تھی۔تحریک عدم اعتماد کی حمایت میں 172 ووٹ ڈالے گئے جبکہ پی ٹی آئی کے منحرف اراکین نے عدم اعتماد کی کارروائی میں ووٹ کاسٹ نہیں کیے۔ اجلاس میں اْس وقت ڈرامائی موڑ آیا جب اسپیکر اسد قیصر نے وزیراعظم سے ملاقات کے بعد پانچویں بار اجلاس کی سربراہی کی اور استعفیٰ دینے کا اعلان کیا، جس کے بعد ایوان کی باقی کارروائی ایاز صادق نے کی۔ اسد قیصر کے استعفے کے بعد حکومتی اراکین نے امریکا اور اپوزیشن کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور احتجاجاً ایوان کا بائیکاٹ کرتے ہوئے باہر چلے گئے۔ایاز صادق نے اسپیکر کی نشست سنبھالتے ہی قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی جانب سے جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد پر کارروائی جاری رکھنے کا اعلان کیا اور اجلاس کو چار منٹ کے لیے ملتوی کیا، بعد ازاں اجلاس نئے دن کے آغاز پر دوبارہ تلاوتِ کلام پاک سے شروع ہوا۔تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کیلیے قومی اسمبلی کا اجلاس صبح ساڑھے 10 بجے شروع ہوا اور آدھا گھنٹہ جاری رہنے کے بعد اسے پہلی بار ساڑھے 12 بجے تک ملتوی کیا گیا، بعد ازاں دو گھنٹے تاخیر سے دوبارہ اجلاس ڈھائی بجے شروع ہوا۔ تھوڑی ہی دیر بعد افطار اور نماز کی وجہ سے اجلاس کو ساڑھے سات بجے تک ملتوی کیا گیا۔اس کے بعد ملتوی شدہ اجلاس شروع ہوا تو اسپیکر نے چوتھی بار اجلاس ساڑھے نو بجے تک کے لیے ملتوی کیا گیا اور پھر دو گھنٹے تاخیر کے باوجود بھی کارروائی کا آغاز نہیں ہوسکا۔