فیصل واووڈا کی کامیابی کا نوٹیفکیشن روکنے کی استدعا مسترد
شیئر کریں
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پی ٹی آئی کے رہنما فیصل واوڈا کی کامیابی کا نوٹیفکیشن روکنے کی استدعا مسترد کردی۔بدھ کو الیکشن کمیشن میں فیصل ووڈا کے خلاف نااہلی کی درخواستوں پر سماعت ممبر پنجاب الطاف ابراھیم کی سربراہی میں چار رکنی بنچ نے کی، الیکشن کمیشن نے فیصل واوڈا کو ذاتی حیثیت میں طلب کر رکھا تھا، فیصل واوڈا الیکشن کمیشن کے سامنے پیش ہوئے اور اپنا وکیل تبدیل کر لیا، فیصل واووڈا نے عدالت میں بیان دیا کہ گزشتہ سماعت پر میری والدہ بیمار تھیں، اپنی والدہ کا میڈیکل سرٹیفکیٹ بھی لے کر آیا ہوں۔ ممبر پنجاب الطاف قریشی نے کہا کہ آپ معزز رکن اسمبلی ہیں آپ کی بات پر یقین ہے ۔ فیصل واوڈا کے نئے وکیل نے کہا کہ مجھے کل ہی مقرر کیا گیا تیاری کیلئے وقت دیا جائے ۔درخواست گزار کے وکیل نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ نئے وکیل کا مسئلہ نہیں، فیصل واووڈا خود جواب دینے کیلئے موجود ہیں، فیصل واوڈا نے دوہری شہریت پر جھوٹ بولا۔ممبر کے پی ارشاد قیصر کا کہنا تھا کہ فیصل وواڈا آج الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے ہیں، ان کے آنے سے استفادہ کرنا چاہئے ۔ 2018عام انتخابات کے کاغذات نامزدگی سے متعلق الیکشن کمیشن کے سوالات فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ یہ ایک سیاسی کیس ہے ، جو میرے مخالف وکیل نے باتیں کیں وہ بے بنیاد ہیں، الیکشن کمیشن مجھے 2 سو دفعہ بلائے گا میں آئوں گا، میری ماں زندگی و موت کی جنگ لڑ رہی ہوگی تو کبھی نہیں آئوں گا۔ممبر کے پی کے نے کہا کہ آپ ہمارے سوالات کے جوابات دیں۔ جس پر فیصل واوڈا نے کہا کہ میں اتنا قانونی زبان کو نہیں جانتا، آج آکر تھوڑا قانونی زبان کا علم ہوا۔ ممبر کے پی کے نے کہا کہ کیا آپ نے کاغذات نامزدگی فارم خود نہیں بھرا تھا یا آپ سوالات کے جوابات نہیں دینا چاہتے ۔ فیصل واوڈا نے جواب دیا کہ میری کیس کے حوالہ سے بالکل تیاری نہیں، آج جواب نہیں دے سکتا، اگر آئندہ بلائیں گے تو حاضر ہوکر جواب دے دوں گا، کاغذات نامزدگی میں بہت سی تکنیکی چیزیں ہیں۔وکیل درخواست گزار جہانگیر جدون کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ نے جھوٹے بیان حلفی کا معاملہ کمیشن کو بھجوایا ہے ، ہائی کورٹ نے قرار دیا بادی النظر میں فیصل واووڈا کا بیان حلفی جھوٹا ہے ، فیصل واووڈا ہائی کورٹ میں بھی وکیل تبدیل کرتے رہے ۔درخواست گزار نے فیصل وواڈا کا سینیٹ سے کامیابی کا نوٹیفکیشن روکنے کی استدعا کردی۔ تاہم ممبر پنجاب نے ریمارکس دیئے کہ نوٹیفکیشن کیوں روکیں، نمائندگی فیصل وواڈا کا حق ہے ، فیصل وواڈا نے خود کہا کہ وہ اگلی سماعت میں پیش ہوکر جواب دیں گے ۔ممبر پنجاب کا فیصل وواڈا کے وکیل سے استفسار کرتے ہوئے کہا آپ کو سندھ ہائیکورٹ جاکر کیا فائدہ ہوا، آپ اپنے موکل فیصل وواڈا کو مشورہ تو اچھا دیتے ۔ ممبر کے پی ارشاد قیصر نے کہا کہ کاغذات نامزدگی میں کئی اہم کالم خالی چھوڑے گئے ہیں۔ وکیل فیصل واووڈا نے کہا کہ آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی سیاستدان کیلئے سزائے موت ہوتی ہے ۔ ممبر پنجاب الطاف قریشی نے کا کہا کہ آپ عام آدمی نہیں قانون ساز ہیں۔ الیکشن کمیشن نے فیصل واووڈا کی کامیابی کا نوٹیفکیشن روکنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے فیصل وواڈا نااہلی کیس کی سماعت 18 مارچ تک ملتوی کردی۔