بلدیہ عظمیٰ کراچی 14 ہزار ملازمین کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے ہوگئے
شیئر کریں
بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ملازمین کو ماہ فروری کی تنخواہ نہ مل سکی ، 14 ہزار ملازمین کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے ہوگئے،سندھ ہائی کورٹ نے حکومت سندھ کو ایس او پیز اور او زیڈ ٹی کے ساتھ خصوصی گرنٹ جاری کرنے کی ہدایت کی تھی اور سندھ حکومت نے اس پر عمل کرتے ہوئے گرانٹ اور او زیڈ ٹی فنڈز ادا کردیے، اس کے باوجود بلدیہ عظمیٰ کراچی کے 14 ہزار ملازمین ماہ فروری کی تنخواہوں سے محروم ہیں۔سندھ حکومت نے ماہ فروری کا او زیڈ ٹی کا حصہ 17 کروڑ سے زائدرقم اور خصوصی گرانٹ کی رقم 60 کروڑ بھی ہائی کورٹ کی ہدایت کے مطابق ادا کردی ہے، کے ایم سی انتظامیہ نے 16 تا 20 گریڈ کے افسران کی گزشتہ ماہ جنوری کی تنخواہ اب ادا کی ہے ، اب کے ایم سی کے ایک سے 16 گریڈ تک کے ملازمین کی ماہ فروری کی تنخواہ ادا کی جائے گی۔ گزشتہ تین ماہ سے ساڑھے 4 کروڑ کے شارٹ فال کی وجہ سے 3700 سے زائد پنشنرز ماہوار پنشن سے محروم ہورہے ہیں۔گزشتہ تین ماہ سے کے ایم سی کے 24 ہزار سے زائد پنشنرز میں سے تقریباً 3700 پنشنرز ساڑھے چار کروڑ کے شارٹ فال کی وجہ سے ماہوار پنشن سے محروم ہورہے ہیں۔ لیکن انتظامیہ اس جانب کوئی واضح لائحہ عمل اختیار نہ کرکے ریٹائر اور فیملی پنشنرز میں بے چینی پھیلا رہی ہے۔ جبکہ پہلے ہی یہ 24 ہزار پنشنرز 15 فیصد اور 10 فیصد اضافہ شدہ پنشن اور اس کے بقایا جات سے محروم ہیں۔ سندھ ہائی کورٹ کے واضح حکم کے باوجود حکومت سندھ کا محکمہ فنانس کے ایم سی کے 6400 سے زائد ریٹائر اور وفات یافتہ ملازمین کے واجبات کی ادائیگی کی مد میں چار ارب 28 کروڑ سے زائد کی ادائیگی کیلئے بیل آؤٹ پیکیج دینے میں مخلص نہیں نظر نہیں آتی، جس کی وجہ سے مارچ 2016 سے ریٹائر اور وفات پاجانے والے 6400 سے زائد ملازمین اپنے واجبات سے محروم ہیں۔ ان ریٹائر ملازمین اور وفات یافتہ ملازمین کی جوان بچیوں، بچوں کی شادیاں رکی ہوئی ہیں۔ اپنے علاج معالجے سے محروم ہیں اور دیگر معاشی مسائل بھی پیدا ہورہے ہیں۔بلدیاتی ملازمین کی سجن یونین کے صدر ذولفقار شاہ نے جرأت اخبار کو بتایا کہ اگر فوری طور پر کے ایم سی انتظامیہ نے تنخواہیں ادا نہیں کیں تو توہین عدالت کی درخواست لگائیں گے اور کے ایم سی ہیڈ آفس پر سخت احتجاج ہوگا۔