میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
اسرائیلی وزیراعظم کی تجویز سعودی خودمختاری پرسرخ لکیر قرار

اسرائیلی وزیراعظم کی تجویز سعودی خودمختاری پرسرخ لکیر قرار

ویب ڈیسک
پیر, ۱۰ فروری ۲۰۲۵

شیئر کریں

 

قابض انتہا پسند ذہنیت نہیں سمجھتی فلسطین کے برادر عوام کے لیے فلسطینی علاقے کا کیا مطلب ہے
سعودی عرب، فلسطین، مصر، متحدہ امارات اور سوڈان کی اسرائیلی وزیراعظم کی تجویز کی مذمت

سعودی عرب نے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی جانب سے فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے دخل کرنے سے متعلق بیان کو واضح طور پر مسترد کردیا ہے۔سعودی عرب، فلسطین، مصر، متحدہ عرب امارات اور سوڈان نے اسرائیلی وزیراعظم کی تجویز کی مذمت کی ہے جبکہ مصر اور امارات نے اسے سعودی خودمختاری پر سرخ لکیر قرار دے دیا۔مصر کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ سعودی عرب اور اس کی خودمختاری کا احترام ایک سرخ لکیر ہے جسے قاہرہ عبور کرنے کی اجازت نہیں دے گا، سعودی بیان میں نیتن یاہو کے نام کا ذکر کیا گیا ہے ، لیکن اس میں براہ راست سعودی علاقے میں فلسطینی ریاست کے قیام کے بارے میں تبصرے کا حوالہ نہیں دیا گیا ہے۔ سعودی عرب کا کہنا ہے کہ وہ برادر ممالک کی جانب سے نیتن یاہو کے بیان کو مسترد کرنے کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ قابض انتہا پسند ذہنیت یہ نہیں سمجھتی کہ فلسطین کے برادر عوام کے لیے فلسطینی علاقے کا کیا مطلب ہے اور اس سرزمین کے ساتھ اس کا باشعور، تاریخی اور قانونی تعلق کیا ہے اردن نے بھی اسرائیلی وزیراعظم کی تجویز کی مذمت کرتے ہوئے اسے مسترد کردیا ہے۔ فلسطینی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں نیتن یاہو کی تجویز کو ’نسل پرستانہ اور امن مخالف‘ اور ’سعودی عرب کی خودمختاری اور استحکام کی خلاف ورزی‘ قرار دیا ہے۔اور اسرائیلی اشتعال انگیزی کے خلاف سعودی عرب کی مکمل حمایت اور یکجہتی کا اظہار کیا گیا اور عالمی برادری پر زور دیا گیا کہ وہ نیتن یاہو کے بیانات کی مذمت کرے۔فلسطین لبریشن آرگنائزیشن (پی ایل او) سیکریٹری جنرل حسین الشیخ نے کہا کہ اسرائیلی بیانات سعودی خودمختاری کو نشانہ بناتے ہیں، انہوں نے نیتن یاہو کے بیان کو ’بین الاقوامی قوانین اور بین الاقوامی کنونشنز‘ کی خلاف ورزی قرار دیا۔ مصر کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ سعودی عرب اور اس کی خودمختاری کا احترام ایک سرخ لکیر ہے جسے قاہرہ عبور کرنے کی اجازت نہیں دے گا، سعودی عرب کا استحکام اور قومی سلامتی مصر اور عرب ریاستوں کی سلامتی اور استحکام کا لازمی جزو ہے، ایک ایسا معاملہ جس پر سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا’۔متحدہ عرب امارات نے ایک بیان میں اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ ’متحدہ عرب امارات فلسطینی عوام کے ناقابل تنسیخ حقوق کی خلاف ورزی اور انہیں بے گھر کرنے کی کسی بھی کوشش کو سختی سے مسترد کرتا ہے ۔ امارات نے واضح طور پر کہا کہ ’دو ریاستی حل کے بغیر خطے میں استحکام نہیں ہو سکتا۔سوڈانی وزارت خارجہ نے اسرائیلی حکومت کے ’غیر ذمہ دارانہ بیانات‘ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ بیانات فلسطینی عوام کے حقوق کی خلاف ورزی میں اسرائیل کی طرف سے اضافے کی عکاسی کرتے ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں