میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ثاقب نثارآڈیوکیس،ایک سزاکیخلاف اپیل کیلئے عدلیہ کی اینٹ سے اینٹ بجادی گئی، اٹارنی جنرل

ثاقب نثارآڈیوکیس،ایک سزاکیخلاف اپیل کیلئے عدلیہ کی اینٹ سے اینٹ بجادی گئی، اٹارنی جنرل

ویب ڈیسک
جمعرات, ۹ دسمبر ۲۰۲۱

شیئر کریں

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ اگر ہم آڈیو تحقیقات کی درخواست قابل سماعت بھی قراردیں تو کیا ہوگا؟آج کل ایڈوانس ٹیکنالوجی ہے ،کوئی بھی آڈیو بنا کر کہہ دے اس پر تحقیقات کریں،معاملے پر کمیشن تو اس وقت بنے جب کوئی گرائونڈ ہو۔ہائیکورٹ میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو ٹیپ کی تحقیقات کیلئے کمیشن بنانے کی درخواست پر سماعت ہوئی جس میں اٹارنی جنرل درخواست کے قابل سماعت ہونے پر عدالت کی معاونت کیلئے پیش ہوئے۔اس موقع پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اٹارنی جنرل سے سوال کیا کہ یہ بتائیں کہ عدالت تحقیقات کے لیے کس کو ہدایات جاری کرے؟ جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ درخواست آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت دائر کی گئی ہے، یوں لگتا ہے یہ پراکسی درخواست ہے جو دائر کی گئی، ایسا تاثر نہیں ملنا چاہیے کہ درخواست گزار کسی اور کا کیس لڑرہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کبھی کبھی ہمیں پتہ نہیں ہوتا کہ ہمیں کوئی اور استعمال کررہا ہے، یہ عدلیہ کو ہراساں کرنے اور دبائو ڈالنے کا سیزن ہے، کبھی کوئی آڈیو، کبھی کوئی بنایا گیا ڈاکومنٹ ریلیز کیا جاتا ہے،اس موقع پر اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے کہا کہ ایک سزا کیخلاف اپیل چل رہی ہے جس کیلئے عدلیہ کی اینٹ سے اینٹ بجادی گئی، صرف ایک کیس کیلئے یہ پراکسی وار لڑی جارہی ہے، ماضی کے تمام معاملات بھی بحث کیلئے پارلیمنٹ بھجوا دیں جس پر درخواست گزار صلاح الدین ایڈوکیٹ نے کہا کہ جن کے کیسز ہیں وہ عدالت نہیں آئے، میرا موقف یہ ہے عدالتوں کو متنازعہ کیا جا رہا ہے، عدلیہ تحقیقات کرا کر یہ سلسلہ روک سکتی ہے۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ ماضی میں بریف کیس بھر کر بھی دیے جاتے رہے ہیں، درخواست گزار کو ماضی میں جانا ہے تو درخواست میں ترمیم کریں، کیوں صرف 2017 میں جائیں، ذوالفقار علی بھٹو تک جاتے ہیں، جلاوطن کرنے کی سہولت ایک وزیراعظم کو دی جاتی ہے تو بھٹو کو کیوں نہیں؟۔خالد جاوید خان نے کہا کہ پتہ لگنا چاہیے کہ چیف جسٹس سجاد علی شاہ کو کیوں ہٹایا گیا؟ رقم سے بھرے سوٹ کیس کسے جاتے رہے؟ جو بھی زندہ لوگ ہیں ان سب کا احتساب کرلیتے ہیں، صرف چن کر ایک وزیراعظم کیلئے پراکسی بن کر کیوں لوگ عدالت آرہے ہیں؟ انہوںنے کہاکہ ہزاروں لوگوں کو نوکری سے نکال دیا گیا ان کی کوئی وڈیو نہیں آئی، سینکڑوں لوگوں کی زمینوں پر قبضہ ہوجاتا ہے اس کی کوئی وڈیو نہیں آئی، یہ پراکسی جنگ ہے، ایک شخص کیلئے بار بار وڈیوز آرہی ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں