امریکا میں وسط مدتی انتخابات ،ٹرمپ کی جماعت کو برتری
شیئر کریں
امریکا میں گزشتہ روز ہونے والے وسط مدتی انتخابات کے ابتدائی نتائج کے تحت ٹرمپ کی ریپبلکن پارٹی کو برتری حاصل ہے۔منگل کے روز امریکا کے ایوان زیریں (کانگریس) کی تمام (435) نشستوں اور ایوان بالا (سینیٹ) کی ایک تہائی (35) پر انتخابات ہوئے۔امریکا میں پولنگ سے پہلے ہی ساڑھے چار کروڑ سے زیادہ امریکی شہریوں نے ڈاک یا میل ان (بذریعہ ای میل) ووٹ ڈال چکے تھے۔ابتدائی نتائج کے تحت سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جماعت (ری پبلکن پارٹی) کو ایوان زیریں میں معمولی برتری حاصل ہے۔کانگریس میں ری پبلکن پارٹی کی برتری کی صورت میں موجودہ امریکی صدر جو بائیڈن کو قوانین کی منظوری اور دیگر اقدامات میں مشکلات پیش آئیں گی،عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا کے وسط مدتی الیکشن کے ابتدائی نتائج میں ٹیکساس سے پاکستانی نڑاد امریکی شہری سلمان بھوجانی ریاستی اسمبلی کے رکن منتخب ہوگئے۔اسی طرح ٹیکساس میں ہی پاکستانی نڑاد امریکی ڈاکٹر سلیمان لالانی کی جیت کا امکان روشن ہے۔ علی سجاد مسلسل تیسری بار بھی آرٹیشیا شہر کے میئر منتخب ہوگئے۔ادھر کیلی فورنیا کے ڈسٹرکٹ فورٹی میں پاکستانی نڑاد امریکی شہری ڈاکٹر آصف محمود کا ری پبلکنز کے کانگریس یونگ کے ساتھ کانٹے کا مقابلہ جاری ہے۔ ڈاکٹر آصف محمود کے پہلے مسلمان سینیٹر کے طور پر کامیابی کے امکانات بھی ہیں۔علاوہ ازیں علی سجاد نے آرٹیشیا شہر کا میئر منتخب ہونے کی ہیٹ ٹرک کرلی۔ انھیں مسلسل تیسری بار فتح ملی۔ ان کا تعلق حکمراں جماعت ڈیموکریٹک سے ہے تاہم ان انتخابات میں ری پبلکنز کے زیادہ سیٹیں حاصل کرنے امکان ہے۔خیال رہے کہ امریکا میں ایوان زیریں کو ایوان نمائندگان اور ایوان بالا کو سینیٹ کہا جاتا ہے اور ان دونوں ایوان کے ارکان کو مجموعی طور پر کانگریس کہا جاتا ہے یعنی کانگریس سینیٹ اور ایوان نمائندگان کے تمام ارکان پر مشتمل مشترکہ پارلیمنٹ ہے۔اس وقت ایوان بالا میں مجموعی 100 نشستوں میں سے 48 حکمراں جماعت کے پاس ہیں اور دو آزاد امیدواروں کی حمایت بھی حاصل ہے جب کہ 50 ہی نشستیں اپوزیشن ری پبلکنز کے پاس ہیں۔ایوان زیریں یعنی ایوان نمائندگان میں مجموعی نشستیں 435 ہیں جن میں سے 220 حکمراں جماعت جب کہ 212 ری پبلکنز کو حاصل ہیں 2 نشستیں خالی ہیں اور 6 براہ راست ممبر ہوتے ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ایوان نمائندگاں میں 435 میں سے حکمراں جماعت 188 اور ری پبلکنز 202 نشستوں پر کامیابی سمیٹ لیں گی تاہم اکثریت ثابت کرنے کے لیے 218 نشستوں کی ضرورت ہوگی۔اسی طرح سینیٹ کی 35 نشستوں میں سے اکثر پر ری پبلکنز کی جیت کے امکانات ہیں جس کے بعد سینیٹ میں دلچسپ صورت حال ہوجائے گی اور صدر جوبائیڈن کو اپنی پالیسیوں کی منظوری کے لیے اپوزیشن کی سخت مزاحمت کا سامنا ہوگا۔واضح رہے کہ امریکا میں ہر دو سال بعد وسط مدتی الیکشن ہوتے ہیں جس میں ایوانِ نمائندگان کی تمام 435 اور سینیٹ کی 100 نشستوں میں سے 35 نشستوں پر ووٹنگ ہوتی ہے ۔