ہنزہ کے قریب گلیشیرپگھلنے سے سیلاب ،ہرطرف تباہی
شیئر کریں
ہنزہ کے قریب گلیشیئر پگھلنے سے سیلاب کی صورتحال بدتر ہو گئی، ہر طرف تباہی کے مناظر دیکھنے کو ملے، ہنزہ کی آدھی آبادی کیلئے مستعمل پینے کا واحد واٹر چینل بھی تباہ ہو گیا، انٹرنیٹ سمیت تمام مواصلاتی نظام بھی درہم برہم ہو گیا۔شیشپر گلیشیئر سے پانی کا اخراج کم ہو گیا مگر سیلابی صورتحال کے باعث ہر طرف تباہی کے مناظر دیکھنے کو ملنے اہم شاہراہ پر پل، مکانات اراضی، دو پاور ہاؤس سمیت پینے کے پائپ بھی متاثر ہوئے ۔مشیر امور کشمیر و گلگت بلتستان قمر زمان کائرہ نے چیف سیکرٹری گلگت بلتستان کو متاثرین کو فوری امداد پہنچانے کے اقدامات کرنے کی ہدایت کی ۔ این ڈی ایم اے ذرائع کے مطابق تمام واٹر چینل، انٹرنیٹ سسٹم سمیت تمام مواصلاتی نظام درہم برہم ہو گیا۔چیف سیکرٹری گلگت بلتستان محی الدین وانی نے علاقے کا دورہ کرتے ہوئے ہنگامی بنیادوں پر کے کے ایچ پر ایمرجنسی پل کی تعمیر اور متاثرین کی بھرپور امداد کا یقین دلایا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ چھوٹی گاڑیوں کیلئے متبادل راستے سے ٹریفک گزار دی گئی ہے جبکہ ہیوی ٹریفک کے لئے ایک ہفتے کے اندر متبادل ایمرجنسی پل لگایا جائیگا۔ چیف سیکرٹری گلگت بلتستان سے حسن آباد کے نمائندہ وفد نے ملاقات کی اور علاقے میں ہونے والے نقصانات اور مسائل سے آگاہ کیا۔ چیف سیکرٹری نے کہاکہ اس وقت صورتحال انتظامیہ کے قابو میں ہے، متاثرہ خاندانوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا۔چیف سیکرٹری نے منہدم پل کی بحالی کے کاموں کو تیز کرنے کی ہدایت دی جبکہ متاثرہ علاقے میں پانی، بجلی، انٹرنیٹ و فون سروس کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے موقع پر احکامات جاری کر دئیے۔علاوپہ ازیں وزیراعظم شہبازشریف نے شیشپر گلیشیئر ، جھیل سے پانی کے اخراج سے ہونے والی تباہی پر ہنگامی اقدامات کاحکم دیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ عوام کے جان ومال کی حفاظت اورمحفوظ مقامات پر منتقلی یقینی بنائیں۔ اتوار کو جاری اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم نے متاثرہ علاقوں میں خوراک، ادویات اور ضروری ہنگامی سامان پہنچانے کا حکم دیا ۔وزیراعظم نے وفاقی اداروں کو گلگت بلتستان کی حکومت کی بھرپور معاونت کا حکم دیتے ہوئے نقصانات اور متاثرہ عوام کے حوالے سے رپورٹ طلب کرلی ۔وزیراعظم نے شاہراہِ قراقرم پر حسن آباد پل گر نے کے سبب متبادل راستہ تیار کرنے کی بھی ہدایت کی ۔ وزیر اعظم شہبازشریف نے زرعی اور پینے کے پانی کے نظام کی تباہی ، 2 بجلی گھر متاثر ہونے کا تخمینہ لگانے کی بھی ہدایت کرتے ہوئے 700 اور250 میگاواٹ بجلی گھروں کی جنگی بنیادوں پر بحالی کا حکم دیا ۔ وزیر اعظم نے حکم دیا کہ بجلی گھروں کی بحالی ومرمت پر اخراجات وفاقی حکومت ادا کرے گی۔ وزیر اعظم نے شاہراہ قراقرم کو پہنچنے والے نقصان کے بارے میں بھی رپورٹ طلب کرلی اور کہاکہ متاثرہ عوام کی بھرپور ہنگامی مدد اور بحالی کے لئے تمام ممکنہ اقدامات کریں گے ۔وزیراعظم نے متاثرہ خاندانوں سے نقصانات پر اظہار ہمدردی اور افسوس کیا ہے ۔