سیکریٹری آبپاشی احمد جنید میمن کوغرور تکبرلے ڈوبا
شیئر کریں
٭روہڑی کینال کے 16ارب روپے کے ٹھیکے کی راہ میں رکاوٹ بننے پر آصف زرداری کے حکم پر سابق سیکرٹری ظہیر حیدرشاہ کوہٹاکراحمد جنید کو چارج دیا گیاتھا٭3ماہ دس دن میں سیکریٹری کا عہدہ چھن گیا،گزشتہ سال نیب نے گرفتار کر لیا تھا ،چار ماہ جیل کاٹ کر آزاد ہوئے تو پھر چیف انجینئر بن گئے تھے،سپریم کورٹ کے حکم پر برطرف
الیاس احمد
کہتے ہیں کہ غرور تکبرصرف اﷲ تعالیٰ کی ذات کوزیب دیتا ہے، اس کے بعدجس نے غرور کیا وہ شیطان کہلایایاشیطان کا دوست قرار پایا۔پس سرکاری افسران اورسیاستدان جب بھی غروروتکبر کرتے ہیں تو منہ کے بل گرجاتے ہیں اوران کا جوحشر ہوتاہے وہ دنیا دیکھتی ہے۔ سندھ میں ایک چیف سیکریٹری احمد صادق تھے ،انہوں نے ایک دن کسی غریب کو اپنے دفتر میں بے عزت کردیا۔ اس شخص نے کہاکہ” اے احمد صادق !کرسی تواﷲ تعالیٰ دیتاہے ،وہ چاہے توکرسی واپس بھی لے سکتاہے پھرکیا کروگے؟“احمد صادق نے غرورتکبر میں جو اب دیا کہ ”ہاں ہاں تم جاﺅ ،تم بڑے بزرگ پیدا ہوئے ہو۔ میری کرسی کوکچھ نہیں ہونے والا“۔ اگلے ہی لمحے ان کوٹیلیکس پرپیغام ملا کہ فوری طورپر چارج چھوڑ کر اسلام آبادپہنچیں۔ احمد صادق نے اس غریب کوڈھونڈا، پورا اسٹاف اس کے پیچھے دوڑایا مگروہ نہ ملا اورپھروہ اسلام آباد چلے گئے۔ کچھ دنوں بعد پی پی کی دوسری حکومت برطرف کردی گئی۔یوں احمد صادق جیل اورمقدمات کی نذرہوگئے اورپھرکرسی کے لئے ترستے رہے ۔وہ آج بھی اس واقعہ کویاد کرکے تڑپ اٹھتے ہیں۔
اس طرح کے کئی افسران اورسیاستدان آئے اورچلے گئے۔ 24نومبر2016ءکو دبئی سے حاجی علی حسن زرداری نے وزیراعلیٰ کوفون کیا کہ روہڑی کینال کا ٹھیکا تاحال کیوں نہیں دیاگیا؟ وزیراعلیٰ نے کہاکہ وہ سیکریٹری آبپاشی ظہیرحیدرشاہ سے پوچھ کر بتائیں گے۔ انہوں نے سیکریٹری آبپاشی سے پوچھا توانہوںنے جواب دیا کہ یہ فوری ممکن نہیں ہے ۔وزیراعلیٰ نے حاجی علی حسن زرداری کوبتایا کہ روہڑی کینال کی لائیننگ کا ٹھیکا فوری ممکن نہیں۔ حاجی علی حسن زرداری سیخ پاہوگئے اورانہوں نے فوری طورپر آصف زرداری سے شکایت کی۔ آصف زرداری نے حکم دیا کہ سیکریٹری آبپاشی کوہٹادیا جائے ۔یوں ایک گھنٹے میں سیکریٹری آبپاشی ظہیر حیدرشاہ کوہٹادیا گیا کیونکہ حاجی علی حسن زرداری نے روہڑی کینال کی لائیننگ کے ٹھیکے پربات کرلی تھی اوریہ ٹھیکا 16ارب روپے کا تھا اوراس کی راہ میں سیکریٹری آبپاشی رکاوٹ بن رہے تھے ۔اس کے بعد فوری طورپر چیف انجینئر احمد جنید میمن کوسیکریٹری آبپاشی مقرر کردیاگیا حالانکہ ظہیر حیدرشاہ 6جنوری 2017ءکوریٹائرڈ ہونے والے تھے۔ احمد جنید نے یہ بھی خیال نہ کیا کہ ایک ماہ میں کیا ہوتاہے لیکن انہوں نے فوری طورپر سیکریٹری آبپاشی کا چارج لے لیا۔ اورآتے ہی انہوں نے غروروتکبر کی نئی مثال قائم کردی۔یہی غرور وتکبر اﷲ تعالیٰ کو پسند نہ آیا اور7مارچ 2017ءکو3ماہ دس دن میں ان سے سیکریٹری کا عہدہ چھن گیا۔
احمد جنید میمن نے جس دن سیکریٹری کا چارج سنبھالااس وقت شام کے5بج چکے تھے۔ اگلے دن انہوں نے تمام چیف انجینئرز اورسپرنٹنڈنٹ انجینئرز کا اجلاس بلایا۔ اچانک اجلاس میں کہاکہ سپرنٹنڈنگ انجینئرز کیوں آئے ہیں؟ اور پھران کواجلاس سے زبردستی نکال دیاگیاحالانکہ سپرنٹنڈنگ انجینئرز گریڈ19کے افسر ہوتے ہیں جبکہ چیف انجینئراورسیکریٹری گریڈ20کے افسر ہوتے ہیں۔ سپرنٹنڈنگ انجینئرز خاموشی سے اٹھ کرچلے گئے اس کے بعد احمدجنید میمن نے دفتر میں حکم جاری کیاکہ کوئی بھی ایگزیکٹو انجینئر اورسپرنٹنڈنگ انجینئر اب سیکریٹری آبپاشی کے دفتر میں نہیں آئیں گے، اگرکوئی آیاتو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے چیف انجینئر سکھر بیراج ولی محمد نائچ کوفون پرکہاکہ وہ چیف انجینئر ہیں یا چورہیں ؟ جس پروہ خاموش ہوگئے ۔اپنے دفتر میں ایک اجلاس کے موقع پر ایم ڈی سیڈا سے کہاکہ وہ اگرکام نہیں جانتے تو پھراپنا عہدہ چھوڑدیں، وہ بے چارے خاموش رہے۔
ان کے اس رویے اور تکبروغرور کے باعث محکمہ آبپاشی کے افسران نے سیکریٹری آبپاشی کے دفتر میں آناچھوڑ دیا اوران کے روزانہ کے اس طرح کے احکامات سے افسران کی بے عزتی ہونے لگی ۔یہ وہ احمد جنید میمن ہیں جن کو2016ءمیں نیب نے کراچی سے حیدرآباد جاتے ہوئے گرفتار کرلیا اوران کوچار ماہ جیل میں رکھا گیا اور پھر آزاد ہوکر دوبارہ چیف انجینئر بن گئے ۔اورجب سیکریٹری بن گئے توان میں احساس ،نیاز مندی، نرمی نہ رہی بلکہ وہ الٹا ایسے بن گئے جیسے وہ زمین پرخدا بن بیٹھے ہوں۔ان کی ناانصافیاں اورماتحت افسران کی بے عزتی بڑھ گئیں تو خدا کی بے آواز لاٹھی حرکت میں آئی اورسپریم کورٹ نے احمد جنید میمن کوان کے عہدے سے ہٹادیا ۔ اب وہ دوبارہ کسی جگہ چیف انجینئربن جائیں گے یا پھر محکمہ آبپاشی میں ایڈوائزر یا ایڈیشنل سیکریٹری ٹیکنیکل بن سکتے ہیں اب ان کوسوچنا چاہئے کہ غرورتکبر کا انجام کیا ہوتاہے؟