میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ملک بحرانوں سے نکالنے کیلئے شفاف انتخابات ضروری ہیں ،رانا تنویر

ملک بحرانوں سے نکالنے کیلئے شفاف انتخابات ضروری ہیں ،رانا تنویر

ویب ڈیسک
اتوار, ۹ فروری ۲۰۲۰

شیئر کریں

چیئرمین پبلک اکائونٹس کمیٹی (پی اے سی) اور پاکستان مسلم لیگ (ن)کے نائب صدر رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ اگر ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان اس بحران سے نکلے تو اس کے لئے ایک صاف اور شفاف الیکشن چاہئے ۔ ہم چاہتے ہیں صاف اور شفاف انتخابات ہوں اور پی ٹی آئی، (ن)لیگ یا پی پی پی جس کو بھی مینڈیٹ ملے وہ آکر بیٹھے اور اپنے منشور کے مطابق پالیسیا ں بنا کر آگے چلے اور لوگوں کو ریلیف ملے یا پاکستان کو آگے لے کر چلے ۔ہم بڑے واضح ہیں اگرایوان کے اندر تبدیلی آتی ہے تو ہم اس کا حصہ نہیں بنیں گے لیکن ہم اس کی حمایت ضرور کریں گے ، تبدیلی لانے میں ہم 100فیصد حمایت کریں گے تاہم جو سیٹ اپ آئے گا ہم اس کا حصہ نہیں بنیں گے کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ موجودہ ایوان میں جو بھی نیا سیٹ اپ آئے وہ کاسمیٹیک ہو گا اور وہ ڈلیور نہیں کرپائے گا۔ یہ بات چل رہی ہے کہ (ق)لیگ والے پی ٹی آئی سے مطمئن نہیں ہیں اور ان کا پنجاب میںفیصلہ کن کردار ہے اور ہم ان کے ساتھ بیٹھ کر بات کرنے کو تیار ہیں،اگر (ق)لیگ والے کوئی فیصلہ کرتے ہیں کہ ہم نے پی ٹی آئی سے الگ ہونا ہے تو پھر ان کے ساتھ ہماری بات ہو سکتی ہے کہ کس قسم کا سیٹ اپ آئے ،گندم اور چینی سمگلنگ کے معاملہ پر کسٹم حکام کے خلاف کارروائی کی گئی اور اصل ذمہ داران بچ گئے ، اسمگلنگ کے اصل ذمہ داران کے حوالہ سے قوم کو کیوں نہیں بتایا جاتا۔ قوم کو پتہ چل گیا ہے کہ حکومت کا بیانیہ صرف باتیں کرنا ہے ۔ یہ لوگ صرف باتیں کرتے ہیں اور کچھ نہیں ہوتا۔یہ لوگ تو ایک چھوٹے سے ٹائون کودرست نہیں کرسکتے ۔ان خیالات کا اظہار رانا تنویر حسین نے نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ کہ وزیر اعظم عمران خان نے عام آدمی کی مشکلات اور عام آدمی پر مہنگائی کا جو بم گرا ہوا ہے اس حوالے سے انہوں نے پہلے بھی بہت سے منصوبے اور پروگرام دیئے اور انہوں نے بہت ساشورشرابہ کیااور بہت سارے احکامات بھی دیئے ،حال ہی میں اپنی تقریر میںوزیر اعظم کہہ رہے تھے کہ میں چینی کی قیمت نہیں بڑھنے دوں گا اور ان کی تقریر ختم نہیں ہوئی تھی کہ چینی پانچ روپے کلو بڑھ گئی تھی۔ وزیر اعظم نے کابینہ میں سارے مافیاز بٹھائے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کو 100فیصد پتہ ہے کہ وہ کون سے مافیاز ہیں جنہوں نے بحران پیدا کیا اور وہ کون سے لوگ ہیں جن کی جیب میں پیسہ گیا ، حکومت نے طور خم بارڈر پر تعینات کچھ کسٹم افسران کے خلاف ایکشن لیا ہے ، ان لوگوں کے خلاف کیوں ایکشن نہیں لیا جو پیچھے لوگ تھے ، کسٹم افسران تو سہولت کار تھے ۔انہوں نے کہا کہ آپ بغیر کسی رکاوٹ کے بارڈر کراس کر لیں تاہم وہ لوگ کدھرگئے جو باہر لے کر جارہے تھے ،ہم حکومت سے کہتے ہیں کہ نام بتائیں وہ نام نہیں بتاتے ، کیوں نہ قوم کو بتایا جائے کہ وہ کون چور ہیں، کیوں نہ قوم کو بتایا جائے کہ وہ کون سے مافیاز ہیں۔انہوں نے کہا کہ (ن)لیگ مسلسل کہہ رہی اور میں نے کئی بار کہا ہے اور بڑا واضح انداز میں کہا ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ ایک نیا انتخاب ہو کیونکہ 2018میں جو الیکشن ہوا تھا وہ دھاندلی زدہ الیکشن تھا اور ہم نے نظام کو آگے چلانے کے لئے اس کو مانا تھا اور اگر حکومت کارکردگی دکھاتی اور ڈلیور کرتی تو شاید معاملات آگے بڑھ جاتے ، لیکن کیوں کہ یہ ڈلیور نہیں کرپارہے اور ان کے پاس عوام کا مینڈیٹ نہیں اور ہم چاہتے ہیں صاف اور شفاف انتخابات ہوں اور پی ٹی آئی، (ن)لیگ یا پی پی پی جس کو بھی مینڈیٹ ملے وہ آکر بیٹھے اور اپنے منشور کے مطابق پالیسیاں بنا کر آگے چلے اور لوگوں کو ریلیف ملے یا پاکستان کو آگے لے کر چلے ، جب تک ایک صیح الیکشن نہیں ہو گا ملک میں جاری بحران ختم نہیں ہو گا، ہم بڑے واضح ہیں اگرایوان کے اندر تبدیلی آتی ہے تو ہم اس کا حصہ نہیں بنیں گے لیکن ہم اس کی حمایت ضرور کریں گے ، تبدیلی لانے میں ہم 100فیصد حمایت کریں گے تاہم جو سیٹ اپ آئے گا ہم اس کا حصہ نہیں بنیں گے کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ موجودہ ایوان میں جو بھی نیا سیٹ اپ آئے وہ کاسمیٹیک ہو گا اور وہ ڈلیور نہیں کرپائے گا۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان اس بحران سے نکلے تو اس کے لئے ایک صاف اور شفاف الیکشن چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات چل رہی ہے کہ (ق)لیگ والے پی ٹی آئی سے مطمئن نہیں ہیں اور ان کا پنجاب میں فیصلہ کن کردار ہے اور ہم ان کے ساتھ بیٹھ کر بات کرنے کو تیار ہیں۔ اگر (ق)لیگ والے کوئی فیصلہ کرتے ہیں کہ ہم نے پی ٹی آئی سے الگ ہونا ہے تو پھر ان کے ساتھ ہماری بات ہو سکتی ہے کہ کس قسم کا سیٹ اپ آئے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم سیاسی لوگ ہیں بطور سیاسی جماعت ہمارے پی ٹی آئی ، (ق)لیگ اور دیگر جماعتوں سے بھی رابطے ہیں تاہم (ق)لیگ کے ساتھ کسی مخصوص حوالہ سے رابطہ نہیں ہے تاہم ان سے سیاسی صورتحال اور معاملات پر بات ہوتی رہتی ہے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں