میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ارشد شریف ازخود نوٹس:ا سپیشل جے آئی ٹی سے 2 ہفتوں میں رپورٹ طلب

ارشد شریف ازخود نوٹس:ا سپیشل جے آئی ٹی سے 2 ہفتوں میں رپورٹ طلب

ویب ڈیسک
جمعرات, ۸ دسمبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

سپریم کورٹ نے کینیا میں سینئر صحافی ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کیلئے بنائی گئی خصوصی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کو حکم دیا ہے کہ وہ ہر 2 ہفتے بعد پیشرفت رپورٹ پیش کرے۔جمعرات کو سپریم کورٹ میں کینیا میں سینئر صحافی ارشد شریف کے قتل سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی اور جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل لارجر بینچ نے کی۔گزشتہ روز سپریم کورٹ نے شریف قتل کیس میں اسلام آباد پولیس کی قائم مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) مسترد کرتے ہوئے آئی ایس آئی، پولیس، آئی بی اور ایف آئی اے کے نمائندوں پر مشتمل نئی خصوصی جے آئی ٹی تشکیل دینے کا حکم دیا تھا جس کی تکمیل کرتے ہوئے اسپیشل جے آئی ٹی آئی قائم کردی گئی ہے۔وفاقی حکومت نے نئی خصوصی جے آئی ٹی کی تشکیل کا نوٹی فیکیشن سپریم کورٹ میں جمع کرادیا ہے جس کے مطابق نئی اسپیشل جے آئی ٹی میں اسلام آباد پولیس اور آئی ایس آئی کے نمائندے شامل ہیں اس کے علاوہ نئی اسپیشل جے آئی ٹی میں آئی بی اور ایف آئی اے کے نمائندے بھی شامل ہیں۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمن نے نئی جے آئی ٹی کا نوٹیفکیشن پیش کردیا جس کے مطابق ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹر اویس احمد کی سربراہی میں تشکیل کردہ 5 رکنی نئی اسپیشل جے آئی ٹی میں آئی بی کی جانب سے ڈی آئی جی ساجد کیانی ، ایف آئی اے کی جانب سے وقار الدین سید، آئی ایس آئی کی جانب سے محمد اسلم، ایم آئی کی جانب سے مرتضٰی افضال شامل ہیں۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے مطابق نئی جے آئی ٹی پانچ ارکان پر مشتمل ہے، جے آئی ٹی میں شامل تمام افسران گریڈ بیس کے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ جے آئی ٹی کو وزارت خارجہ نے راستہ بھی دکھایا ہے، وزارت خارجہ نے اپنی رپورٹ میں اچھی تجاویز دی ہیں، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ضرورت پڑی تو ملزمان کی گرفتاری کے لیے انٹرپول سے بھی رابطہ کیا جائے گا۔جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ جے آئی ٹی کتنے عرصے میں تفتیش مکمل کریگی؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ تفتیش کینیا پولیس کے تعاون کے رحم و کرم پر ہوگی، تفتیشی ٹیم آپ کی طرف سے ہر ممکن کوشش کرے گی کہ جلد کام مکمل ہو، جسٹس مظاہر نقوی نے ریمارکس دئیے کہ یہ بھی ممکن ہے کہ ملزمان خود پیش ہو جائیں، اگر ملزمان پیش نہ ہوں تو قانونی طریقہ اختیار کیا جا سکتا ہے۔اس دوران سپریم کورٹ نے نئی اسپیشل جے آئی ٹی سے ہر 2 ہفتے بعد پیشرفت رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ایس ایس پی اسلام آباد اور ان کی ٹیم جے آئی ٹی کی معاونت کریں گے، وزارت خارجہ نے قانونی معاونت اور ملزمان کی حوالگی کی تجاویز دی ہیں، وزارت خارجہ کے مطابق جے آئی ٹی سے ہر ممکن تعاون کیا جائے گا۔عدالت عظمیٰ نے کہا کہ جے آئی ٹی عبوری پیشرفت رپورٹس ججز کو جائزے کیلئے چیمبرز میں پیش کرے، پیشرفت رپورٹس پر کھلی عدالت میں بھی سماعت ہوگی۔اس موقع پر چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ ارشد شریف قتل کیس پر جے آئی ٹی کو 2 ہفتوں کا وقت دیتے ہیں، جے آئی ٹی کو کسی رکاوٹ کا سامنا کرنا پڑے تو فوری درخواست دے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں