متحدہ لندن کاایم کیوایم کوجھٹکا، خالد مقبول سمیت رہنماؤں کوگھرخالی کرنے کانوٹس
شیئر کریں
(خصوصی رپورٹ: باسط علی) متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی مشکلات میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ پراپرٹیز کیس کے بہانے نئے گروپ کی تشکیل بُری طرح ناکام ہوگئی۔ایم کیو ایم لندن گروپ کے اجلاسوں کی خبروں کے علاوہ خالد مقبول صدیقی اور فاروق ستار کے لیے ایک نیا دردِ سر یہ پیدا ہوا ہے کہ ایم کیوایم بہادرآباد اور پی آئی بی میں کام کرنے والے کارکنوں کو مختلف رابطوں کے ذریعے کام چھوڑنے کا کہا جارہا ہے۔ اس صورت حال سے نمٹنے کے لیے ایم کیو ایم بہادر آباد میں مختلف شعبہ جات کے انچارجوں کو پابند کیا جارہا ہے کہ وہ روزانہ کی بنیاد پر اپنی حاضری یقینی بنائیں، اس کے ساتھ ہی اُنہیں ماہانہ مشاہروں کو بحالی کی نوید بھی سنائی جارہی ہیں جو کنور نوید نے بند کردیے تھے۔ ذرائع کے مطابق نسرین جلیل اور کشور زہرہ کو یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے جنہوں نے اورنگی ٹاؤن میں اپنی خاندانی پراپرٹی کروڑوں روپے کی فروخت کی ہے جس میں انکا آبائی قبرستان بھی شامل تھا۔ اطلاعات ہیں کہ عامر خان نے اسکیم 33اور لاڑکانہ ، خواجہ اظہار الحسن نے گلستان جوہر، کنور نوید نے دادو اور کراچی کے کچھ علاقوں میں متروکہ پراپرٹی کا متبادل لے لیا ہے جس پر رابطہ کمیٹی میں شدید اختلافات ہیں۔ ایم کیو ایم کے اندرونی ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم نے جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کی پٹیشن اور بدلتے حالات کے پیش نظر حکمت عملی تبدیل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے ۔ پراپرٹیز کیس کے بعد لندن کا نیا رخ سامنے آگیا ہے ۔بانی ایم کیو ایم سخت برہم ہیں اور فیصل سبزواری، خالد مقبول صدیقی، عامر خان، ارشد سبزواری،،منصور عرف ماما، جمیل، ارشد حسن سابق ڈپٹی میئر، کنور نوید، بہادر آباد مرکز کے ذمہ داران،سعد بن جعفر عرف جیلان، فرقان طیب، شریف کالا، خواتین ونگ اور پچاس سے زائد افراد کو گھر خالی کرنے کے نوٹس دیے گئے ہیں،ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ تمام رہنما جن گھروں میں عرصہ دراز سے مقیم ہیںوہ تمام دراصل الطاف حسین کی جانب سے خریدے گئے ہیں اور اسے پارٹی پراپرٹیز سمجھا جاتا ہے۔ ان میں سے بیشتر مکان الطاف حسین کی مرحوم بہن سائرہ اور ان کے رشتہ داروں کے نام بتائے جاتے ہیں۔ ایف آئی اے کی جانب سے بہادر آباد مرکز (جس کی اصل حیثیت مردہ خانہ کی ہے) کو بھی پراپرٹیز کیس میں خالی کرنے کا دوسرا نوٹس جاری ہوا ہے۔ اطلاعات ہیں کہ امام کالونی اورنگی میں امین الحق کے فنڈز سے غیر قانونی تعمیرات کی جارہی تھیں جسے روکنے کی ہدایت کی گئی ہے، کے کے ایف کا کراچی کے مختلف علاقوں میں مردہ خانے بند کرکے بیچنے کی اطلاعات کا بھی نوٹس لیا گیا ہے ۔ آئندہ چند دنوں میں ایم کیو ایم کے حوالے سے مزید انکشافات متوقع ہیں۔ذرائع کے مطابق اس پوری صورتِ حال پر مختلف ادارے بھی متحرک ہوگئے ہیں۔ ایم کیو ایم کی بلیک میلنگ کو روکنے کے لئے پی پی پی اور اتحادی جماعتیں بھی معاملات پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔