میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ریگولیشن غیرقانونی نہیں ،حکومت کورولزبنانے کااختیارہے ،اسلام آبادہائیکورٹ

ریگولیشن غیرقانونی نہیں ،حکومت کورولزبنانے کااختیارہے ،اسلام آبادہائیکورٹ

ویب ڈیسک
منگل, ۸ مارچ ۲۰۲۲

شیئر کریں

 

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ اگر کوئی کسی کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچاتا ہے تو یہ جرم ہے۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے سوشل میڈیا رولز کے خلاف درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ریگولیشن غیر قانونی نہیں، حکومت کو رولز بنانے کا اختیار ہے۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے ایمان مزاری کے وکیل سے سوال کیا کہ کیا آپ نے سوشل میڈیا رولز کا مطالعہ کیا ہے؟ جس رول کا حوالہ آپ نے دیا، یہ تو کافی مناسب ہے۔جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ رول بنا دیا گیا ہے کہ متنازعہ اور غیر قانونی مواد کو ہٹایا جا سکتا ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایمان مزاری کے وکیل کو ہدایت کی کہ سوشل میڈیا رولز پڑھ لیں اور کیس کی تیاری کرکے آئیں، جس کے بعد عدالت نے سوشل میڈیا رولز کے خلاف درخواست پر سماعت 4 اپریل تک ملتوی کردی۔علاوہ ازیںاسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ عدالت بلوچستان کے طلبہ کی آواز دبانے کی اجازت نہیں دے گی۔ پیر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیشنل پریس کلب کے باہر بلوچ طلبہ کے احتجاج کے بعد ان پر مقدمہ درج کرنے کے خلاف کیس کی سماعت کی۔ اٹارنی جنرل خالد جاوید خان، آئی جی اسلام آباد احسن یونس اور ایڈیشل سیکریٹری داخلہ عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ بلوچستان کے بچے ہیں پرامن بیٹھے ہیں ، ان بچوں کو زیادہ توجہ وفاقی حکومت کو دینی چاہئے، وہ اتنے عرصے سے بیٹھے ہیں ان کے پاس ابھی تک کوئی نہیں گیا، وفاقی حکومت کو چاہیے کہ ان کو فورمز دیں تاکہ ان کی بات سنی جائے ، یہ بہت سنجیدہ مسئلہ ہے ۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ بہت اہم معاملہ ہے بلوچ طلبہ کو ہراساں کرنا درست نہیں ہے ، میں دیکھوں گا تاکہ حکومت کی جانب سے کوئی ان کے پاس جائے، میں بلوچستان کے طلبہ سے معذرت چاہتا ہوں جو کچھ ہوا، وہ ہمارے بچے ہیں ان کے ساتھ یہ نہیں ہونا چاہئے تھا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں