ایس بی سی اے نے کراچی کاانفراسٹرکچرتباہی کے دہانے پرپہنچادیا
شیئر کریں
(رپورٹ – احمد علی ) سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی مجموعی کارکردگی نے شہر کراچی کے انفرا اسٹرکچر کو تقریباً تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا۔ نام نہاد نا تجربہ کار بلڈرز اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے سند یافتہ راشی افسران کی ملی بھگت سے شہر کے تمام علاقوں میں دھڑا دھڑ بلند و بالا عمارتیں تعمیر کرنے لگے جس میں مذکورہ ادارے کے ٹاؤن و ڈسٹرکٹ اور یونین کونسلز کی سطح کے تمام افسران کے ساتھ ساتھ ٹاؤن پلاننگ و اسٹرکچر ڈپارٹمنٹ بھی پوری طرح ملوث ہیں۔ ذرائع کے مطابق کسی بھی طرح کی تعمیر شروع ہونے سے پہلے اور فوراً بعد بلڈنگ رولز کے مطابق پلنتھ ویریفیکیشن سرٹیفیکیٹ جاری کرنا ضروری ہوتا ہے لیکن مذکورہ افسران کی ملی بھگت سے باقاعدہ بلڈنگ رولز کی دھجیاں اڑاتے ہوئے سرٹیفیکیٹ کے بدلے رشوت کا بازار گرم کر رکھا ہے اور یہ کام اس لئے ضروری ہوتا ہے کہ جو نقشہ منظور کرایا جاتا ہے بلڈنگ اس کے برعکس تیار کی جاتی ہے اور تعمیراتی میٹیریل بھی چیک کرنے کا کوئی رواج نہیں ہے۔ اس کے باعث نہ صرف پیسے بچانے کی خاطر نام نہاد بلڈرز ناقص میٹیریل سے عمارتیں تعمیر کرتے ہیں بلکہ اس عمل سے صرف حکومتی خزانے کو نقصان پہنچتا ہے جبکہ بلڈرز کا رشوت کے طور پر سرکاری چالان سے کم خرچہ ہوتا ہے اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے افسران اپنا بڑا حصہ وصول کرنے میں مادر پدر آزاد ہوتے ہیں ویسے تو بلڈنگ بائی لاز کے مطابق بڑی عمارتوں یا چھوٹے پلاٹس کی تعمیر کے ابتداء مراحل میں پلاٹس کی زمینی ویریفیکیشن یعنی تجارتی / رہائشی کے معاملے میں تقریباً کافی شعبوں و اداروں کی جانب سے درکار ہوتی ہے لیکن اس کے باوجود نسلہ ٹاور جیسی ہزاروں عمارتیں آج بھی ایس بی سی اے افسران کی بے بہا کرپشن کا منہ بولتا ثبوت ہیں لیکن سندھ سرکار کا رشوت خوری کے خلاف کام کرنیوالا محکمہ اینٹی کرپشن سندھ خود ساختہ غفلت اور انتہائی سست تو نظر آتا ہی ہے لیکن حیران کن بات نیب جیسے بڑے ادارے کی کارکردگی سوالیہ نشان ہے جس کے ہوتے ہوئے مذکورہ ادارہ بلا کسی روک ٹوک اور دن رات سرکاری خزانے کو پہنچنے والے اربوں کھربوں روپے کے شدید نقصان پر کسی بھی طرح کا رد عمل دینے سے قاصر دکھائی دیتا ہے۔